شاہد و گواہ
پی۔ڈی۔ایف فارمیٹ میں مقالہ محفوظ کریں
فقہی اصطلاح میں شاہد گواہ کو کہتے ہیں۔
[ترمیم]
کلمہ شاہد عربی زبان کا لفظ ہے جس کے لغوی معنی
حاضر ہو کر کسی شیء کے بارے میں جاننا ہے۔
اسی لیے بعض اہل لغت نے شاہد کا معنی حاضر ہونا یا حضور بیان کیا ہے۔
اردو زبان میں لفظ شاہد کا معنی گواہ یا گواہی دینے والا بنتا ہے۔ شاہد کی جمع شہود آتی ہے۔ اسی سے کلمہ
شہادت استعمال ہوتا ہے جس کا معنی یقینی خبر اور گواہی کے ہیں۔
علم فقہ میں گواہ کو شاہد کہتے ہیں۔ گواہ کی ضرورت اس وقت پیش آتی ہے جب کوئی جرم ثابت کرنا پڑے یا چوری یا
قتل یا اسی کی مانند ایسے افعال جن کو ثابت کرنے کے لیے
شریعت نے گواہ ضروری قرار دیے ہیں۔ گواہ کی گواہی تب قابل قبول ہو گی جب اس نے موقع پر حاضر ہوتے ہوئے واقعہ کا خود مشاہدہ کیا ہو۔
[ترمیم]
جو شخص گواہ بننا چاہتا ہے اس میں بعض شرائط کا ہونا ضروری ہے جن کی نشاندہی
فقہاء کرام نے کی ہے۔ یہ کل چھ شرائط ہیں جوکہ درج ذیل ہیں:
۱۔
بالغ ہونا، پس بچے کی گواہی قبول نہیں ہے۔
۲۔ عقل، پس مجنون و دیوانہ کی گواہی قبول نہیں۔
۳۔
ایمان۔
۴۔
عادل ہونا
۵۔ حلال زادہ ہو۔
۶۔ کوئی تہمت اس پر نہ ہو۔
[ترمیم]
[ترمیم]
جابری عربلو، محسن، فرہنگ اصطلاحات فقہ اسلامی (در باب معاملات)، چاپ اول ،۱۳۶۲،تہران،ص۱۱۴۔
بعض مطالب اور حوالہ جات ویکی فقہ اردو کی طرف سے اضافہ کیے گئے ہیں۔