شرطیت

پی۔ڈی۔ایف فارمیٹ میں مقالہ محفوظ کریں



جزئیت کی طرح شرطیت بھی احکامِ وضعی میں سے ہے۔ مامور بہ میں کسی چیز کے شرط ہونے کا اعتبار شرطیت کہلاتا ہے۔


تعریف

[ترمیم]

ـــ جزئیت کی مانند شرطیت کا شمار بھی حکم وضعی میں ہوتا ہے۔ بعض احکامِ وضعی تین چیزوں میں منحصر ہوتے ہیں جن میں سے ایک شرطیت ہے۔
ـــ شرطیت حکمِ وضعی میں سے ہے۔ مامور بہ کے لیے کسی شرط کے اعتبار کو شرطیت کہتے ہیں۔ شرط اس چیز کو کہتے ہیں جو مامور بہ کی ماہیت سے خارج ہو اور اس شرط کے نہ ہونے سے مشروط کا نہ ہونا لازم آئے۔ لیکن شرط کے وجود سے مشروط کا وجود لازم نہیں آتا، مثلا طہارت جوکہ نماز کے لیے شرط ہے۔
[۱] فرہنگ معارف اسلامی، سجادی، جعفر، ج۳، ص۷۶۔
[۲] مبادی فقہ و اصول، فیض، علی رضا، ص ۱۱۵-۱۱۴۔
[۵] کفایۃ الاصول، فاضل لنکرانی، محمد، ج۵، ص۳۱۸۔


حوالہ جات

[ترمیم]
 
۱. فرہنگ معارف اسلامی، سجادی، جعفر، ج۳، ص۷۶۔
۲. مبادی فقہ و اصول، فیض، علی رضا، ص ۱۱۵-۱۱۴۔
۳. الفروق المہمۃ فی الاصول الفقہیۃ، قدسی مہر، خلیل، ص۴۲۔    
۴. اصول الفقہ، مظفر، محمد رضا، ج۱، ص ۲۵۶-۲۵۵۔    
۵. کفایۃ الاصول، فاضل لنکرانی، محمد، ج۵، ص۳۱۸۔


مأخذ

[ترمیم]

فرہنگ‌نامہ اصول فقہ، تدوین توسط مرکز اطلاعات و مدارک اسلامی، ص۵۱۹، مقالہِ شرطیت سے یہ تحریر لی گئی ہے۔    
فرہنگ فقہ مطابق مذہب اہل بیت، ج۴، ص۶۶۰۔    


اس صفحے کے زمرہ جات : احکام وضعی | اصولی اصطلاحات | مقدمہ واجب




جعبه ابزار