طلق

پی۔ڈی۔ایف فارمیٹ میں مقالہ محفوظ کریں



طلق طاء پر کسرہ کے ساتھ علم فقہ کی اصطلاحات میں سے ایک اصطلاح ہے جس کا معنی حلال کے ہیں، مثلا کہا جاتا ہے: هُوَ لَکَ طِلۡق، وہ تمہارے لیے حلال ہے۔ اسی طرح طلق بمعنی مطلق آتا ہے۔ نیز طلق کا ایک معنی مالی غرض کے ہونے کے ذکر کیے گئے ہیں کہ مالک مطلق طور پر ہر قسم کا تصرف اپنے مال میں کر سکتا ہے۔
[۱] فیومی، احمد بن محمد، المصباح المنیر، ج۲، ص۱۵۔
[۲] طریحی، فخر الدین، مجمع البحرین، ص۴۵۶۔



مبیع کی ایک شرط طلق

[ترمیم]

علم فقہ میں مکاسب و متاجر کے ابواب میں مبیع کی شرائط ذکر کی گئی ہیں۔ مبیع کی شرائط میں سے ایک شرط فقہاء نے طِلقٌ ذکر کی ہے۔ شیخ انصاری نے اپنی کتاب مکاسب میں ذکر کیا ہے کہ طلق سے مراد مالک کا اپنی ملکیت پر مکمل اور تام سلطنت کا ہونا ہے، اس طرح سے کہ مالک جیسا چاہے اپنی ملکیت میں ویسا تصرف کر سکتا ہے، پس مالک اپنی ملکیت میں مطلق العنان ہے۔

← آثار طلق کی شرط


طلق کی شرط وقف عام کی خرید و فروخت یا رہن یا ام ولد کی بیع میں فی الجملہ صحیح نہیں ہے۔
[۴] بحرانی، یوسف، الحدائق الناضرۃ، ج۵، ص۸۵-۸۹۔
[۵] شرح لمعۃ، ج۱، ص۲۴۶۔


حوالہ جات

[ترمیم]
 
۱. فیومی، احمد بن محمد، المصباح المنیر، ج۲، ص۱۵۔
۲. طریحی، فخر الدین، مجمع البحرین، ص۴۵۶۔
۳. شیخ انصاری، مرتضی، المکاسب، ص۱۶۳۔    
۴. بحرانی، یوسف، الحدائق الناضرۃ، ج۵، ص۸۵-۸۹۔
۵. شرح لمعۃ، ج۱، ص۲۴۶۔


منبع

[ترمیم]

جابری عرب‌لو، محسن، فرہنگ اصطلاحات فقہ فارسی، ص۱۲۴۔


اس صفحے کے زمرہ جات : فقہی اصطلاحات | معاملات




جعبه ابزار