عبید بن زرارۃ بن اعین شیبانی

پی۔ڈی۔ایف فارمیٹ میں مقالہ محفوظ کریں



عبید بن زرارة بن اعین شیبانی بن زرارة بن اعین، موثق شیعہ راوی، ممتاز فقیہ اور امام باقرؑ و امام صادقؑ کے اصحاب میں سے تھے۔ ان دونوں بزرگان اور ان کے والد سے زرارہ نے روایت کی ہے۔


مختصر تعارف

[ترمیم]

عبید بن زرارة بن اعین بن سنسن شیبانی کوفی احول، اہل کوفہ، زرارۃ بن اعین کے فرزند اور امام باقرؑ، امام صادقؑ اور امام کاظمؑ کے صحابی ہیں۔ عبید، امام باقرؑ اور
[۲] شیخ مفید، الرسالة العددیه، ص۲۵۔
امام صادقؑ کے صحابی ہیں اور انہوں نے ان دونوں بزرگان اور ان کے والد سے روایت کی ہے۔

امتیازات

[ترمیم]

شیخ مفیدؒ آپ کو امام باقرؑ کے نمایاں راوی اور فقیہ قرار دیتے ہوئے ان کی توصیف میں کہتے ہیں: عبید ان فقہا میں سے ہیں جنہوں نے حلال و حرام کے مسائل کی ترویج کی اور بہت سے فتاویٰ میں مرجع کی حیثیت رکھتے تھے جبکہ آپ پر کسی کی جانب سے طعن یا مذمت واقع نہیں ہوئی ہے۔
[۶] شیخ مفید، الرسالة العددیه، ص۲۵ و۴۱۔
ابوغالب بھی لکھتے ہیں کہ عبید نے بذات خود امام صادقؑ سے ملاقات کی اور آپ سے کچھ روایات نقل کی ہیں اور کلینیؒ کی نقل کے مطابق آپ نے امام باقرؑ سے بھی کچھ احادیث روایت کی ہیں۔
آپ ایک جلیل القدر اور ثقہ راوی تھے اور ابوغالب کے بقول، عبد الله بن جعفر کی امامت کے حوالے سے شیعوں میں شبہہ پیش آنے کے بعد انہیں شیعوں کا نمائندہ منتخب کیا گیا اور آپ
مدینه تشریف لے گئے اور بظاہر امام کاظمؑ کی خدمت میں شرفیاب ہوئے اور ابن ندیم کے بقول ان کی آنکھ میں بھینگا پن تھا۔

شاگرد

[ترمیم]

عبید کے شاگرد و راوی بھی تھے کہ جن میں سے قاسم بن اسماعیل قرشی، حماد بن عثمان اور عبد الله بن بکیر دیکھے جا سکتے ہیں، کتاب الحدیث ان کی تالیف ہے۔
[۱۹] اعلمی، محمدحسین، دائرة المعارف الشیعیة العامه، ج۱۲، ص۴۵۳.
[۲۴] مامقانی، عبدالله، تنقیح المقال، ج۲، ص۲۳۵۔


حوالہ جات

[ترمیم]
 
۱. زراری، احمد بن محمد، رسالة ابی غالب الزراری، ص۲۱۶۔    
۲. شیخ مفید، الرسالة العددیه، ص۲۵۔
۳. شیخ طوسی، رجال الطوسی، ص۲۴۰۔    
۴. زراری، احمد بن محمد، رسالة ابی غالب الزراری، ص۲۱۶۔    
۵. کشی، محمد بن عمر، اختیار معرفة الرجال، ص۲۰۸۔    
۶. شیخ مفید، الرسالة العددیه، ص۲۵ و۴۱۔
۷. زراری، احمد بن محمد، رسالة ابی غالب الزراری، ص۲۱۶۔    
۸. نجاشی، احمد بن علی، رجال النجاشی، ص۲۳۳۔    
۹. حلی، حسن بن علی، رجال ابن داوود، ص۱۳۲۔    
۱۰. زراری، احمد بن محمد، رسالة ابی غالب الزراری، ص۲۱۷۔    
۱۱. ابن ندیم، محمد بن اسحاق، الفهرست، ص۲۷۲۔    
۱۲. شیخ طوسی، الفهرست، ص۱۰۷۔    
۱۳. نجاشی، احمد بن علی، رجال النجاشی، ص۲۳۴۔    
۱۴. کشی، محمد بن عمر، اختیار معرفة الرجال، ص۱۸۱۔    
۱۵. آقابزرگ تهرانی، محمدمحسن، الذریعه، ج۶، ص۳۴۷۔    
۱۶. بحرالعلوم، سید محمدمهدی، رجال بحرالعلوم، ج۱، ص۲۴۹۔    
۱۷. بحرالعلوم، سید محمدمهدی، رجال بحرالعلوم، ج۱، ص۲۵۵۔    
۱۸. نمازی شاهرودی، علی، مستدرکات علم رجال الحدیث، ج۵، ص۱۶۴۔    
۱۹. اعلمی، محمدحسین، دائرة المعارف الشیعیة العامه، ج۱۲، ص۴۵۳.
۲۰. برقی، احمد بن محمد، رجال البرقی، ص۲۳۔    
۲۱. اردبیلی، محمد بن علی، جامع الرواة، ج۱، ص۵۲۴۔    
۲۲. تستری، محمدتقی، قاموس الرجال، ج۷، ص۴۲۔    
۲۳. امین، سید محسن، اعیان الشیعه، ج۸، ص۱۳۴۔    
۲۴. مامقانی، عبدالله، تنقیح المقال، ج۲، ص۲۳۵۔


ماخذ

[ترمیم]
پژوهشگاه فرهنگ و معارف اسلامی، دائرة المعارف مؤلفان اسلامی، ج۱، ص۵۱۰-۵۱۱، ماخوذ از مقالہ «عبید شیبانی»۔






جعبه ابزار