فقیہ

پی۔ڈی۔ایف فارمیٹ میں مقالہ محفوظ کریں



فقیہ سے مراد وہ شخص ہے جو حکمِ شرعی فرعی کو معتبر منابع اور مصادر سے استنباط کرنے کا ملکہ و کامل قدرت رکھتا ہو۔



فقیہ کا معنی

[ترمیم]

لغت میں فقہ کا مطلب ایک شیء کو درک کرنا، علم حاصل کرنا، سمجھ بوجھ اور غور و فکر سے معنی لینا وارد ہوا ہے۔ راغب نے اس کا معنی موجود علم کے ذریعے سے غائب معلومات تک پہنچنا ذکر کیا ہے۔ اس اساس و بنیاد پر فقیہ کا اطلاق اس شخص پر ہوتا ہے جو عمیق و دقیق سوجھ بوجھ اور فہم و ادراک کا مالک ہو اور احکام شرعیہ کو باریک بینی سے لینے والا ہو اور اس کی پیچیدگیوں اور مشکلات کو حل کرنے والا ہو۔

متأخرین کی نظر میں لفظِ مجتہد کا اطلاق بھی فقیہ کے معنی پر ہوتا ہے اور مجتہد سے مراد فقیہ لی جاتی ہے۔

قرآن و روایات کی روشنی میں

[ترمیم]

آیات اور روایات میں فقہ اور فقیہ کا کلمہ اسی لغوی معنی میں استعمال ہوا ہے۔ آغاز میں یہ لفظ کسی خاص علم یا اس علم کے ماہر کے لیے استعمال نہیں ہوتا تھا بلکہ اس سے با بصیرت اور غور و فکر سے سمجھنے والا مراد لیا جاتا تھا۔ قرآن کریم اور روایات میں بھی یہ لفظ بصیرت اور فہم و فراست کا مالک ہونے کے معنی میں وارد ہوا ہے۔

پس اس طور پر ہم کہہ سکتے ہیں کہ قرآن کریم اور روایات میں فقہ اور فقیہ کا لفظ علومِ اسلامی کے ایک خاص علم سے تعلق نہیں رکھتا بلکہ اس سے مراد تمام دینیِ علوم اور معارفِ اسلامی میں غور و فکر کرنا اور سمجھ بوجھ بیدا کرنا ہے۔ لیکن آہستہ آہستہ یہ علم فقہ کے ساتھ خاص ہوتا چلا گیا اور فقہاء کی اصطلاح میں اس کو حکم شرعی کے استنباط اور احکام شرعی کو تفصیل کے ساتھ جاننے کے لیے استعمال کیا جانے لگا۔

عصرِ حاضر میں فقیہ کا اطلاق اس شخص پر ہوتا ہے جو اسلامی علوم میں سے ایک خاص علم یعنی علم فقہ سے تعلق رکھتا ہے۔ فقیہ بننے کے لیے علم فقہ میں کمال مہارت اور استنباطِ حکم شرعی کا ملکہ و قدرت حاصل کرنا ضروری ہے تاکہ وہ قوی دلائل کے ذریعے سے معتبر منابع سے حکم شرعی کو استنباط کر سکے اور حکمِ شرعی کے ہر مسئلہ پر تحقیق و جستجو اور عمیق نگاہ رکھتا ہو۔


مربوط احکام

[ترمیم]

فقیہ کے لفظ کی تحقیق اور اس کی شرائط سے بحث کرتے ہوئے متعدد عناوین سے بحث کی جاتی ہے۔ فقیہ سے مربوط احکام کو جن عناوین کے تحت بیان کیا جاتا ہے ان میں اہم عناوین اجتہاد، تقلید اور فقہ ہے اور اس کے ذیل میں ولایت فقیہ سے بحث کی جاتی ہے۔

حوالہ جات

[ترمیم]
 
۱. ابن فارس، احمد، معجم مقاییس اللغۃ، ج ۴، ص ۴۴۲۔    
۲. راغب اصفہانی، حسین بن محمد، المفردات فی غریب القرآن، ج ۱، ص ۶۴۲۔    
۳. طریحی، فخر الدین، مجمع البحرین، ج ۳، ص ۴۲۱۔    
۴. علامہ حلی، حسن بن یوسف، منتہی المطلب فی تحقیق المذہب، ج۱، ص۷۔    
۵. عاملی، حسن بن زین الدین، معالم الدین و ملاذ المجتہدین، ج ۱، ص ۹۰۔    


ماخذ

[ترمیم]
فرہنگ فقہ مطابق مذہب اہل بیت علیہم‌ السلام، ج۵، ص۷۲۳، برگرفتہ از مقالہ فقیہ۔    


اس صفحے کے زمرہ جات : اصطلاحات فقہی | علم فقہ




جعبه ابزار