علماء کرام (رہبر معظم کی نظر میں)

پی۔ڈی۔ایف فارمیٹ میں مقالہ محفوظ کریں



علماء کرام مرکزِ اسلام سے اٹھنے والا وہ طبقہ ہے جو انبیاء و رسل(علیہم السلام) کی تعلیمات کو تسلسل کے ساتھ تبیین کرنے والا اور مخلوق کو خالق کی طرف بلاتا رہا ہے۔ اس طبقہ کی بلند پایہ خدمات نے تمام ادوار میں تشیع کی ثقافت کو پُربار بناۓ رکھا۔ علماء کرام کی خدمات کو مزید بہتر طور پر سمجھںے کے لیے رہبر معظم امام خامنہ ای(دام ظلہ العالی) کے کلام سے چند اقتباسات پیش کیے جا رہے ہیں۔


علماء کرام کے بغیر اسلام

[ترمیم]

وہ شخص جو کہتا ہے مجھے وہ اسلام قبول ہے جو علماء کے بغیر ہو، درحقیقت وہ اسلام کو نہیں چاہتا۔ وہ چاہتا ہے اس کے اپنے ملے جُلے افکار اور ذاتی سلیقے ہوں اور ساتھ میں قرآن و سنت بھی اس میں خلط ہو۔
[۱] بیانات رہبر انقلاب در جمع روحانیون عراقی مقیم قم، ۸/۱/۶۱۔


علماء کرام مفسر اسلام

[ترمیم]

جو شخص سمجھتا ہے کہ علماء کرام کے علاوہ بھی کوئی طبقہ قرآن اور اسلام کا پرچم بلند کر سکتا ہے یا دنیا میں تبیین و تفہیم کا فريضہ انجام دے کر لوگوں کے دلوں میں ایمان تازہ کر سکتا ہے تو یہ اس کا غلط تصور ہے۔
[۲] بیانات رہبر انقلاب در جمع روحانیون آزادہ، ۵/۸/۶۹۔


علماء كرام كی ہزار سالہ خدمات کا ثمرہ

[ترمیم]

ایک ہزار سال سے زائد کا عرصہ گزر چکا ہے اور علماء تشیع رسمی طور پر دنیاء اسلام کی خدمت میں مشغول ہیں۔ فقاہت کے دور کے آغاز سے لے کر آج تک تقریبا ۱۱ صدیاں گزرنے والی ہیں اور ہمارے علماء، فقہاء، مبلغان دین اور ان کے شاگردان جنہوں نے سخت کوششیں کیں اور زحمتیں برداشت کیں اور اس کا ثمرہ آج فقہ و تفسیر و حدیث و فلسفہ و دیگر معارف دین پر ہزاروں جلد کتاب کی شکل میں موجود ہے اور ہم اس سے استفادہ حاصل کر رہے ہیں۔
اس سب کا نتیجہ لاکھوں کروڑوں معتقد بہ اہل بیت(علیہم السلام) مسلمان تھے اور وہ مکتب جس پر یہ لوگ طول تاریخ میں عمل کرتے رہے، اس کے مطابق زندگی گزارتے رہے، عبادت خدا انجام دیتے رہے یہاں تک کہ اس دنیا سے رخصت ہو گئے اور آج ہم بھی اسی تاریخ کا ایک حصہ ہیں۔
[۳] بیانات رہبر انقلاب در جمع علماء چہارمحال و بختیاری، ۱۵/۷/۷۱۔


علماء کرام اور تحفظ دین

[ترمیم]

اولا؛ مدارس دینیہ نے طول تاریخ میں دین کا تحفظ اور اس کی تبیین کی ہے۔ آغاز سے لے کر آج تک اگر مدارس دینیہ کی زحمات نا ہوتیں تو یقیناً دین اور حقائق دینی میں سے کوئی بھی چیز آج باقی نا ہوتی۔ آج اگر دین باقی ہے تو یہ سب مدارس دینیہ کی کوششوں کا نتیجہ ہے۔
ثانیا؛ یہ مدارس دینیہ ہی تھے جہاں سے اٹھ کر علماء اور مبلغین لوگوں کے اندر جاتے رہے، لوگوں میں دینی جوش و ولولہ کو زندہ کرتے رہے اور یہی وجہ تھی جس کی بنا پر آج بھی معاشرے ہدایت کی طرف گامزن ہیں۔
[۴] ‌بیانات رہبر انقلاب در آغاز درس خارج فقہ، مہر۱۳۷۰۔


علماء کرام اور اجتماعی تحولات

[ترمیم]

ہمارا ملک اور اس کی تاریخ اس بات پر شاہد ہے کہ ہر تحریک یا اجتماعی تحول یا کسی بھی تاریخ کے نقطے میں جہاں علماء کرام متحرک رہے، نا صرف وہ تحریک پُر زور آگے بڑھی بلکہ کامیابی سے بھی ہمکنار ہوئی۔ اور جس تحریک میں علماء کرام، منادیان دین و معلمان قرآن شامل نا ہوۓ وہاں لوگ بھی شریک نا ہوۓ اور وہ تحریک بھی کامیاب نا ہوسکی۔ اس بنا پر ہم کہہ سکتے ہیں کہ اگر کسی اجتماعی تحرک میں علماء موجود تھے تو وہاں پیشرفت حاصل ہوئی، ہر تحریک جس میں علماء موجود تھے، جب تک اس میں شامل رہےوہ تحریک بھی تھی اور جب اس سے جدا ہوۓ تو وہ تحریک بھی بجھ جانے والے چراغ کی مانند ختم ہو گئی۔
[۵] بیانات رہبر انقلاب در جمع طلاب در مدرسہ فیضیہ، ۱۱/۹/۶۶۔


علماء کرام اور انقلاب

[ترمیم]

انقلاب اسلامی کی کامیابی میں علماء کرام کا کلیدی کردار ناقابل انکار ہے۔ آج تک کسی نے بھی اس کلیدی کردار کا انکار نہیں کیا۔
[۶] بیانات رہبر انقلاب در دیدار با روحانیت مازندران، ۱۷/۲/۶۳۔

کلی طور پر جو بات مکمل اطمینان سے کہی جا سکتی ہے یہ ہے کہ علماء کرام بطور معاشرے کے ایک خاص طبقہ کے کہ جس کے مختلف حصے ہیں طبیعی طور پر اس انقلاب کے حامی و طرفدار ہیں، اس انقلاب کو اپنا سمجھتے ہیں اور اس انقلاب کی خدمت میں ہمہ وقت آمادہ ہیں۔
[۷] بیانات رہبر انقلاب در دیدار با روحانیت غرب تہران ـ ۶/۲/۶۱۔


حوزہ علمیہ اور اجتماعی تحرکات

[ترمیم]

حوزہ علمیہ کو چاہیے کہ وہ اس عظیم حرکت میں صف اول میں شامل ہو۔ جیسا کہ آپ سب نے ملاحظہ بھی کیا کہ چاہے وہ امام خمینی کا دور تھا یا چاہے اس کے بعد آج تک کا دور ہمارے مراجع عظام جیسا کہ مرحوم آیت اللہ العظمی گلپائیگانی، مرحوم آیت اللہ العظمی نجفی، اور آج کی مثال آیت اللہ العظمی اراکی ہمیشہ صف اول میں موجود تھے۔ معاشرے میں اگر کہیں بھی کوئی حادثہ رونما ہوتا تو یہ بزرگان دیگر افراد کی نسبت سب سے آگے ہوتے۔
[۸] بیانات رہبر انقلاب در آغاز درس خارج فقہ، ۲۱/۶/۷۳۔


علماء کرام اور عوام

[ترمیم]

۱- مکتب تشیع میں علماء اور عوام ہمیشہ آپس میں مرتبط اور پیوستہ رہے ہیں۔
[۹] بیانات رہبر انقلاب در جمع طلاب مدرسہ فیضیہ، ۱۱/۹/۶۶۔

۲- عوام سے ہر حال میں مرتبط رہنا ہمارے علماء کرام کا طرہ امتیاز رہا ہے۔ مکتب تشیع کے علماء ہر حال میں عوام کے اندر رہتے، ان کے دردوں کو محسوس کرنے والے، ان کے لیے اپنا دل جلانے والے اور ان کے لیے کام کرنے والے رہے اور ان کے دشمنوں سے کبھی بھی نزدیک نا ہونے والے تھے۔ یہ وہ خصوصیات ہیں جو کسی بھی فرقہ کے عالم میں نہیں پائی جاتی تھیں اور آج بھی نہیں پائی جاتیں۔ اسی خصوصیت کی بنا پر لوگوں کا علماء کرام پر اعتماد تھا جو انہیں میدان میں لے آیا اور اس انقلاب کی راہ میں انہیں جانیں قربان کرنے پر بھی تیار کر گیا۔
[۱۰] بیانات رہبر انقلاب دیدار با طلاب عازم به جبہہ، ۲۶/۸/۶۶۔

۳- میں نے اب تک جتنی بھی اہل علم کی تاریخ پڑھی ہے (سواۓ چند استثنائی موارد کے) ضعیفوں اور فقیروں کا ملجاء اور ان کی پناہ گاہ صرف علماء کرام کو پایا۔
[۱۱] بیانات رہبر انقلاب در سمینار ائمہ جمعہ در تہران، ۲/۳/۶۳۔

۴- ہمارے علماء کرام ہمیشہ لوگوں کے لیے متحرک رہے، ان کے لیے کوشش کرتے رہے اور زحمتیں اٹھاتے رہے۔ ہمیشہ فقیروں کے پاسدار اور ان کے امور کی رسیدگی کرتے رہے۔
[۱۲] بیانات رهبر انقلاب در جمع علماء بوشهر، ۱۱/۱۰/۷۰.

۵- ہم علماء کرام تاریخ بھر میں فقراء کے لیے پناہ اور ان کا ملجا بنے رہے ہیں۔ ہمیں اغنیاء کا ملجاء اور ان کی پناہ نہیں بننا، علماء کرام کو مظلومین کا ملجا ہونا چاہیے۔
[۱۳] بیانات رہبر انقلاب در دیدار روحانیت قاین ـ ۳/۱/۶۶۔

۶- جہاں علماء کرام ہیں وہاں عوام بھی ہے۔ لیکن جہاں علماء کرام کے علاوہ کوئی اور طبقہ ہے تو اس کا مطلب یہ ہے کہ صرف وہی طبقہ ہی موجود ہوگا لیکن علماء کرام ایک ایسا طبقہ ہے جس کی موجودیت کا مطلب یہ ہے کہ وہاں باقی تمام طبقات بھی موجود ہیں اس لیے کہ لوگ علماء کرام کی طرف متوجہ، اور ان کا ایمان اور اعتقاد علماء کرام پر موجود ہے۔ ہمارے ایرانی معاشرے میں علماء کرام معاشرہ کا ایک اہم جزو شمار ہوتے ہیں۔ اگر کوئی شخص اس ایرانی ملت سے علماء کرام کو جدا کرنا چاہتا ہے یہ ایسے ہی ہوگا جیسے کوئی شخص تسبیح کے ایک دانے کو درمیان سے کاٹ دے جس سے کوئی بھی چیز باقی نہیں رہے گی۔
[۱۴] بیانات رہبر انقلاب در دیدار با روحانیت سبزوار، ۳۰/۳/۶۱۔


علماء کرام کو دیوار سے لگانا

[ترمیم]

۱- رضا شاہ پہلوی کی بادشاہت کے آغاز سے لے کر آخر تک اس نے جتنی بھی کوششیں کیں کہ علماء کرام کو دیوار سے لگایا جاۓ، کامیاب نا ہو سکا۔ اس نے مختلف حربے استعمال کیے لیکن ناکام رہا۔ اگر علماء کرام ایک اضافی یا مصنوعی طبقہ ہوتا تو یقینا اب تک متعدد مرتبہ مٹ چکا ہوتا۔
[۱۵] بیانات رہبر انقلاب در دیدار با علماء آذربایجان، ۲۴/۱/۶۱۔

۲- بہت سے خفیہ ہاتھ ہیں جو چاہتے ہیں علماء کرام کا اثر و رسوخ معاشرے سے ختم کریں، میں جانتا ہوں ایسے لوگ ہیں جو علماء کرام کے میدان موجود رہنے کو پسند نہیں کرتے۔ اس کی وجہ بھی بہت واضح ہے وہ دراصل علماء کرام کے فکری مبانی کو پسند نہیں کرتے اور ان کی شرعی ذمہ داریوں پر بھی ان کا کسی قسم کا اعتقاد نہیں۔
[۱۶] بیانات رہبر انقلاب در دیدار با روحانیت لرستان، ۲۲/۱۰/۶۷۔


ملکی مسائل کا علماء کرام سے ارتباط

[ترمیم]

مدارس دینیہ اور علماء کرام اس خون کی مانند ہیں جو معاشرے کے بدن میں مکمل جریان کے ساتھ در حال حرکت ہیں۔ حوزہ جات علمیہ اور علماء کرام ہر جگہ سے مرتبط ہیں چاہے وہ ملکی مسائل ہوں یا اسلامی نظام کے مسائل، تاریخ کا کوئی مسئلہ ہو یا آج کی دنیا کا کوئی جدید مسئلہ ہر لحاظ سے ان دونوں کا بہت بنیادی اور نا ٹوٹنے والا ربط ہے۔
[۱۷] بیانات رہبر انقلاب در جمع طلاب مدرسہ فیضیہ قم، ۱۴/۷/۷۹۔

آج مدارس دینیہ ایک پہاڑ کی مانند اسلامی نظام کی پشت پناہی کر رہے ہیں۔ چاہے وہ ہمارے مراجع عظام ہوں، عالی مرتبت فضلاء، یا طلاب وغیرہ سب کے سب مختلف شعبہ جات میں علمی و سیاسی میدان میں جب ان کی ضرورت پڑتی ہے اسلامی نظام کی پشت پناہی کے لیے نا صرف آمادہ ہیں بلکہ قوت و شہامت کے ساتھ پشت پناہی کر بھی رہے ہیں۔
[۱۸] بیانات رہبر انقلاب در جمع طلاب، مدرسہ فیضیہ، ۱۴/۷/۷۹۔


علماء کرام اور اقتدار

[ترمیم]

۱- آج کچھ لوگوں کا اصرار ہے کہ علماء کرام اقتدار میں کیوں آ گئے ہیں؟ علماء کرام کا اقتدار میں آنا باعث بنتا ہے لوگ دین سے بددل ہو جائیں۔ حالانکہ ایسی بات نہیں ہے اگر علماء کرام پارسا و عادل ہوں تو ان کا اقتدار میں آنا نا صرف لوگوں کو دین سے بددل نہیں کرے گا بلکہ جو لوگ ان کو اقتدار میں نہیں دیکھنا چاہتے ان کے نا چاہنے کے باوجود لوگ دین کی طرف مائل ہونگے۔
۲- اگر دینی ذمہ داروں کا اقتدار سے دور رہنا باعث بنتا لوگوں کے اندر دین پھیل جاۓ تو سب سے پہلے جو شخص اقتدار سے کنارہ گیری کرتا وہ خود نبی اکرم(صلی اللہ علیہ و آلہ) کی ذات ہوتی۔
[۱۹] بیانات رہبر انقلاب در دیدار با روحانیون در آستانہ ماہ مبارک رمضان، ۵/۱۱/۷۳۔


علماء کرام اور علمی تحقیقات

[ترمیم]

۱- مدارس دینیہ اور شیعہ علماء آج زبردست وضعیت تک پہنچ چکے ہیں ایک ایسی وضعیت کہ جہاں وہ اپنے دروس، علمی و فقہی تحقیقات سے معاشرے کی قسمت کو بدلنے میں مؤثر ثابت ہو سکتے ہیں۔
[۲۰] بیانات رہبر انقلاب در جمع طلاب مدرسہ فیضیہ، ۱۱/۹/۶۶۔

۲- مدارس دینیہ کو اپنے اندر اتنی ظرفیت پیدا کرنی چاہیے کہ وہ فکری بحرانوں کی پیش بینی کر سکیں۔ فکری بحران سیاسی بحرانوں کی مانند نہیں ہوتے بلکہ یہ بہت آرام سے بے سر و صدا معاشروں میں رواج پیدا کر جاتے ہیں اور اچانک ظاہر ہوتے ہیں اور اس وقت ان کا علاج کرنا آسان نہیں ہوتا۔
[۲۱] بیانات رہبر انقلاب در جمع طلاب، مدرسہ فیضیہ، ۱۴/۷/۷۹۔


بعض علماء کرام کا انقلاب سے الگ ہونا

[ترمیم]

حقیقت یہ ہے کہ بعض علماء کرام خود کو اس انقلاب کا حصہ نہیں سمجھتے۔ یہ بات بھی حقیقت ہے کہ بعض علماء کرام انقلاب کی بھاری ذمہ داریوں کو ادا نا کر سکے اور اسے تحمل نا کر سکے۔ حتی اس سے بھی بالاتر بعض علماء کرام انقلاب کی کامیابی کے بعد بھی اس کے پیغام کو قبول نا کر سکے اور اس نظام کی چھوٹے موٹے عیبوں کو بڑا بنا کر پیش کرتے رہے۔
[۲۲] بیانات رہبر انقلاب در جمع طلاب مدرسہ فیضیہ، ۲۷/۲/۶۳۔


علماء کرام اور سادگی

[ترمیم]

علماء کرام کا سادہ زیست ہونا ہی ان کی زیبائی ہے۔ علماء کرام کی معاشرے میں محبوبیت ان کے تجملات اور اشرافی گری سے نہیں بلکہ ان کی سادہ زیستی اور بی پیرائگی سے ہے۔ علماء کرام کا تجمل پسند اور اشرافی گری میں مبتلا ہونا ان کے لیے مضر ہے۔ حتی بعض ظواہر میں مبتلا ہو کر رہ جانا جو کہ عام لوگوں میں بہت معمولی سی بات ہے وہ بھی علماء کرام کے لیے مضر ہے۔ عالم اور طالب علم کو ہمیشہ سادہ زیست ہونا چاہیے۔
[۲۳] بیانات رہبر انقلاب در جمع طلاب مدرسہ فیضیہ، ۱۱/۹/۶۶۔


حوزہ علمیہ سلف صالح وارث

[ترمیم]

حوزہ علمیہ کئی سالوں پر مشتمل مختلف طریقوں، تجربوں اور علمی مجموعات کا وارث ہے۔ اس علمی میراث سے بہتر طور پر استفادہ حاصل کرنے کے لیے اور اس میں مزید اضافہ جات کرنے کے لیے ہمیں مبتکر اور خلاق نیرو کی ضرورت ہے۔ ہمارے سلف صالح بھی مبتکر اور خلاق تھے جنہوں نے اپنی صلاحیتوں سے بھرپور فائدہ اٹھایا اور اس میراث کو بلند سطح تک پہنچایا۔
[۲۴] پیام مقام معظم رہبری به جامعہ مدرسین، ۲۴/۸/۷۱۔


زمانہ کا عالم

[ترمیم]

اگر ایک عالم دین متقی ہو لیکن اپنے زمانہ کا عالم نا ہو، اسے علم نا ہو کہ دنیا میں اس وقت کیا ہو رہا ہے؟ دوست کون ہے؟ اور دشمن کون ہے؟ تو یہی صاحبِ علم و تقوی عالم دین باطل کے ترازو میں وزین ترین شے میں تبدیل ہو جاۓ گا۔ یہ شخص عمدی طور پر یا خدانخواستہ اس نیت سے یہ سب نہیں کررہا ہوگا کہ واقعا ایک برا کام کرنا چاہتا ہے بلکہ یہ سب اس بنا پر کرے گا کہ اسے اپنے زمانے کے حالات کا علم ہی نہیں ہوگا، اسے علم نہیں ہوگا کہ دشمن کون ہے اور وہ ہم سے کیا چاہتا ہے پس آگاہ رہیے! العالم بزمانه لا تهجم علیه اللّوابس۔
[۲۵] بیانات رہبر انقلاب در مراسم عمامهہ گذاری، ۱۸/۱۱/۷۱۔

آپ سب کو معلوم ہونا چاہیے کہ آپ سب کی ذمہ داری درس پڑھنا اور خود کو باتقوی بنانا ہے۔ لیکن صرف یہی دو مورد کافی نہیں ہیں بلکہ اس کے ساتھ ساتھ ان آلات کو استعمال کرنا اور اپنی آنکھیں کھلی رکھنا بھی ضروری ہے کہ اگر بصیرت نا ہو تو یہ سب نا صرف خود آپ کے لیے بلکہ آپ کی عوام کے لیے بھی ضرر رساں ثابت ہوگا۔
[۲۶] بیانات رہبر انقلاب در مراسم عمامهہ گذاری، ۲۶/۱۰/۷۲۔


حوالہ جات

[ترمیم]
 
۱. بیانات رہبر انقلاب در جمع روحانیون عراقی مقیم قم، ۸/۱/۶۱۔
۲. بیانات رہبر انقلاب در جمع روحانیون آزادہ، ۵/۸/۶۹۔
۳. بیانات رہبر انقلاب در جمع علماء چہارمحال و بختیاری، ۱۵/۷/۷۱۔
۴. ‌بیانات رہبر انقلاب در آغاز درس خارج فقہ، مہر۱۳۷۰۔
۵. بیانات رہبر انقلاب در جمع طلاب در مدرسہ فیضیہ، ۱۱/۹/۶۶۔
۶. بیانات رہبر انقلاب در دیدار با روحانیت مازندران، ۱۷/۲/۶۳۔
۷. بیانات رہبر انقلاب در دیدار با روحانیت غرب تہران ـ ۶/۲/۶۱۔
۸. بیانات رہبر انقلاب در آغاز درس خارج فقہ، ۲۱/۶/۷۳۔
۹. بیانات رہبر انقلاب در جمع طلاب مدرسہ فیضیہ، ۱۱/۹/۶۶۔
۱۰. بیانات رہبر انقلاب دیدار با طلاب عازم به جبہہ، ۲۶/۸/۶۶۔
۱۱. بیانات رہبر انقلاب در سمینار ائمہ جمعہ در تہران، ۲/۳/۶۳۔
۱۲. بیانات رهبر انقلاب در جمع علماء بوشهر، ۱۱/۱۰/۷۰.
۱۳. بیانات رہبر انقلاب در دیدار روحانیت قاین ـ ۳/۱/۶۶۔
۱۴. بیانات رہبر انقلاب در دیدار با روحانیت سبزوار، ۳۰/۳/۶۱۔
۱۵. بیانات رہبر انقلاب در دیدار با علماء آذربایجان، ۲۴/۱/۶۱۔
۱۶. بیانات رہبر انقلاب در دیدار با روحانیت لرستان، ۲۲/۱۰/۶۷۔
۱۷. بیانات رہبر انقلاب در جمع طلاب مدرسہ فیضیہ قم، ۱۴/۷/۷۹۔
۱۸. بیانات رہبر انقلاب در جمع طلاب، مدرسہ فیضیہ، ۱۴/۷/۷۹۔
۱۹. بیانات رہبر انقلاب در دیدار با روحانیون در آستانہ ماہ مبارک رمضان، ۵/۱۱/۷۳۔
۲۰. بیانات رہبر انقلاب در جمع طلاب مدرسہ فیضیہ، ۱۱/۹/۶۶۔
۲۱. بیانات رہبر انقلاب در جمع طلاب، مدرسہ فیضیہ، ۱۴/۷/۷۹۔
۲۲. بیانات رہبر انقلاب در جمع طلاب مدرسہ فیضیہ، ۲۷/۲/۶۳۔
۲۳. بیانات رہبر انقلاب در جمع طلاب مدرسہ فیضیہ، ۱۱/۹/۶۶۔
۲۴. پیام مقام معظم رہبری به جامعہ مدرسین، ۲۴/۸/۷۱۔
۲۵. بیانات رہبر انقلاب در مراسم عمامهہ گذاری، ۱۸/۱۱/۷۱۔
۲۶. بیانات رہبر انقلاب در مراسم عمامهہ گذاری، ۲۶/۱۰/۷۲۔


ماخذ

[ترمیم]

سایٹ اندیشه قم، ماخوذ از مقالہ آداب تعلیم در اسلام»، تاریخ بازیابی ۱۳۹۸/۰۱/۱۷    
زمرہ جات:حوزه های علمیهرده:روحانیت شیعهرده:کارکردهای حوزه های علمیهرده:کارکردهای روحانیترده:کارکردهای علمای شیعهرده:دیدگاه‌ های آیةالله خامنه‌ای



جعبه ابزار