فرعونیوں کو مہلت دینا
پی۔ڈی۔ایف فارمیٹ میں مقالہ محفوظ کریں
اللہ تعالی نے فرعونیوں کو ایک معین مدت تک فرصت دی تاکہ ان پر
حجت تمام ہو جائے۔
[ترمیم]
اللہ تعالی نے پہلے فرعونیوں پر سختیاں اور بلائیں نازل فرمائیں تاکہ جان لیں کہ اللہ تعالی ہی
رب اور
خالق و
رازق ہے کیونکہ اگر رزق کسی اور کی قدرت میں ہوتا تو ان سختیوں اور قحط سالی میں ان کی مشکلات کوئی اور دور کر دیتا۔ پس اللہ تعالی نے ان مصیبتوں میں اس لیے مبتلا کیا تاکہ وہ ہدایت حاصل کر لیں، جیساکہ ارشادِ باری تعالی ہوتا ہے:
وَلَقَدْ أَخَذْنا آلَ فِرْعَوْنَ بِالسِّنينَ وَنَقْصٍ مِنَ الثَّمَراتِ لَعَلَّهُمْ يَذَّكَّرُون؛ اور ہم نے
آل فرعون کو قحط سالی اور پھلوں سبزیوں کی کمی بیشی میں مبتلا کیا شاید وہ تذکر و یاد دہانی کر لیں۔
پھر اللہ تعالی نے ان سے عذاب اور مشکلات کو دور کر دیا تاکہ اتمامِ حجت ہو جائے لیکن انہوں نے اپنے عہد و پیمان کو توڑ ڈالا۔ قرآن کریم میں ارشاد ہوتا ہے:
فَلَمَّا كَشَفْنا عَنْهُمُ الرِّجْزَ إِلى أَجَلٍ هُمْ بالِغُوهُ إِذا هُمْ يَنْكُثُون؛ پھر اس کے بعد ہم نے ایک مقررہ مدت کے لیے جس تک وہ پہنچنے والے تھے عذاب کو دور کر دیتے تو وہ عہد کو توڑ دیتے۔
یہی وجہ بنی کہ آل فرعون نے
فرعون کی پیروی کی اور
فرعون کے جرائم میں اس کے شریک رہے جس کی وجہ سے وہ سب عذاب الہی کا شکار ہو کر پانی میں غرق ہو گئے۔
[ترمیم]
[ترمیم]
مرکز فرہنگ و معارف قرآن، فرہنگ قرآن، ج۲، ص۲۷۳، برگرفتہ از مقالہ اجل فرعونیان۔