فوز
پی۔ڈی۔ایف فارمیٹ میں مقالہ محفوظ کریں
فوز قرآنی لفظ ہے جس کے لغوی معنی نجات، کامیابی اور
خیر کو حاصل کر لینا کے ذکر کیے گئے ہیں۔
قرآن کریم میں اس کلمہ اور اس کے مشتقات متعدد آیات کریمہ میں وارد ہوئے ہیں۔
[ترمیم]
لفظِ فوز کو فاء پر فتحہ یعنی زبر اور واو پر سکون
فَوۡز کی صورت میں پڑھا گیا ہے۔
[ترمیم]
فخر الدین طریحی فوز کے لغوی معنی نجات، خیر کو پا لینا اور کامیابی کے ذکر کیے ہیں۔
راغب اصفہانی نے فوز کا معنی ان الفاظ میں بیان کیا ہے:
الفوز الظفر بالخير مع حصول السلامة؛ سلامتی کے ساتھ خیر کو پا لینا فوز کہلاتا ہے۔
[ترمیم]
قرآن کریم میں کثیر
آیات میں کلمہِ فوز اور اس کے مشتقات وارد ہوئی ہیں۔ قرآن کریم میں متعدد آیات میں فوز کی صفت عظیم وارد ہوئی ہے جیساکہ ارشادِ رب العزت ہوتا ہے:
تِلْكَ حُدُودُ اللَّهِ وَمَنْ يُطِعِ اللَّهَ وَ رَسُولَهُ يُدْخِلْهُ جَنَّاتٍ تَجْري مِنْ تَحْتِهَا الْأَنْهارُ خالِدينَ فيها وَذلِكَ الْفَوْزُ الْعَظيم؛ وہ اللہ کی حدود ہیں اور جو اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کرے گا وہ اسے ان جنّتوں میں داخل کر دے گا جن کے نیچے نہریں بہہ رہی ہیں جن میں وہ ہمیشہ رہیں گے اور یہ فوزِ عظیم ہے۔
مرحوم طبرسی نے
مجمع البیان میں ذکر کیا ہے کہ فوز اور
فلاح ایک دوسرے کے مشابہ معنی رکھتے ہیں۔ فوز کا مطلب نعمت کی حالت میں ہلاکت اور بربادی سے نجات کے ہیں۔ اس کے ساتھ عظیم کی صفت دلالت کرتی ہے کہ نعمت میں ہوتے ہوئے انسان کا ہلاکت اور بربادی سے بچ جانا اور
نعمت کا عزت، احترام کے ساتھ دائمی طور پر میسر آنا فوزِ عظیم ہے۔
قرآن کریم نے
اہل جنت کو کامیاب اور نجات یافتہ لوگ قرار دیا ہے۔ سورہ حشر میں ارشاد باری تعالی ہوتا ہے:
لا يَسْتَوي أَصْحابُ النَّارِ وَ أَصْحابُ الْجَنَّةِ أَصْحابُ الْجَنَّةِ هُمُ الْفائِزُون؛ دوزخی اور جنّتی برابر نہیں، اہل جنّت ہی کامیاب و فائز ہیں۔
دیگر آیات جن میں فوز اور اس کے مشتقات وارد ہوئے ہیں سے معلوم ہوتا ہے کہ اللہ تعالی نے نجات و کامیابی اور
خیر کو پانے کا سبب
ایمان، اطاعت، تقوی،
صبر، جان اور مال کے ساتھ راہِ الہی میں
جہاد اور گناہوں و برائیوں سے بچنے کو قرار دیا ہے۔ پس جس نے ان امور کو انجام دیا دنیا اور آخرت کی سعادتیں اس کو حاصل ہو جائیں گی۔
[ترمیم]
[ترمیم]
خاتمی،احمد،فرهنگ علم کلام،ص۱۷۶،انتشارات صبا۔
متعدد مطالب محققینِ ویکی فقہ اردو کی طرف سے اضافہ کیے گئے ہیں۔