قاسطین

پی۔ڈی۔ایف فارمیٹ میں مقالہ محفوظ کریں



قاسطین فقہِ نظامی کی اصطلاحات میں سے ایک اصطلاح ہے جس سے مراد معاویہ اور اس کے پیرو ہیں جنہوں نے امام علیؑ کی مخالفت کی اور جنگ صفین میں ان کے ساتھ قتال کیا ۔ قرآن کریم اور نہج البلاغہ میں اس کلمہ کا استعمال وارد ہوا ہے۔


لغوی معنی

[ترمیم]

قسط کے قاف پر کسرہ ہو تو اس کا معنی عدالت اور اگر قاف پر فتح یعنی زبر ہو تو اس کا معنی ظلم کرنا اور راہِ حق سے منحرف و گمراہ ہونا ہے۔ قاسطین جمع کا صیغہ ہے جس کا مفرد قاسط ہے۔

اصطلاحی معنی

[ترمیم]

لفظِ قاسطین کے اصطلاحی معنی معاویہ اور اس کے وہ پیرو ہیں جنہوں نے امام علیؑ کی مالفت کی اور امامِ حق کے خلاف بغاوت و سرکشی کرتے ہوئے خلیفہ راشد و حجتِ الہٰی کے ساتھ جنگ کی جسے جنگ صفین سے موسوم کیا جاتا ہے اور ظلم و ستم برپا کرتے ہوئے امت اسلامیہ میں اختلاف و انتشار کو برپا کیا۔

قرآن کریم میں لفظ قاسطین

[ترمیم]

قرآن کریم میں لفظ قاسطین ظلم و انحراف کے معنی میں بھی آیا ہے۔ ارشاد باری تعالی ہوتا ہے: وَامَّا الْقاسِطُونَ فَکانُوا لِجَهَنَّمَ حَطَباً؛ اور ظلم و زیادتی کرنے والے جہنم کا ایندھن بنیں گے۔

نہج البلاغہ میں قاسطین

[ترمیم]

نہج البلاغہ میں امام علیؑ کا معروف خطبہ خطبہِ شقشقیہ ہے جوکہ محدثین میں معتبر طریق سے وارد ہوا ہے۔ خطبہ شقشقیہ میں امام علیؑ فرماتے ہیں : لَمّا نَهَضْتُ بِاْلَامْرِ نَکَثَتْ طائِفَةٌ وَ مَرَقَتْ اخْری، وَ قَسَطَ آخَرُونَ؛ اس کے باوجود جب میں امرِ خلافت کو لے اٹھا کھڑا ہوا تو ایک گورہ نے بیعت توڑ ڈالی اور دوسرا نا انصافی کرتے ہوئے دین سے نکل گیا۔

حوالہ جات

[ترمیم]
 
۱. مجموعۃ من المؤلفین، المعجم‌ الوسیط، ج۲، ص۷۳۴۔    
۲. طریحی نجفی، فخر الدین، مجمع البحرین، ج۳، ص۵۰۳۔    
۳. جن/سوره۷۲، آیت ۱۵۔    
۴. فیض الاسلام، علی‌نقی، نهج‌البلاغه، ج۱، ص۵۱، خطبه شقشقیه (۳).    


مأخذ

[ترمیم]

جمعی از نویسندگان، پژوہشکده تحقیقات اسلامی، اصطلاحات نظامی در فقہ اسلامی، ص۹۹۔    






جعبه ابزار