قتل صبر

پی۔ڈی۔ایف فارمیٹ میں مقالہ محفوظ کریں



قتلُ صبرٍ سے مراد گرفتارى كے عالم مىں تشدد و سختى كے ساتھ مارا جانا ہے۔


قتلِ صبر كا لغوى معنى

[ترمیم]

لغت مىں اس کلمہ كا مطلب حالتِ قىد مىں سختى كے ساتھ قتل ہونا ہے۔ اگر كوئى شخص پكڑا جائے اور قىد و بند كى صعوبتوں كو جھىلتے ہوئے مارا جائے تو اس كو قتلُ صبرٍ كہتے ہىں۔ كسى شخص كو قتل كرنے كے لىے گرفتار كىا جائے اور اس كے پاس اپنا دفاع كرنے كا كوئى موقع موجود نہ ہو، پس اگر وہ قىد و بند كى اس حالت مىں شکنجوں اور سختىوں كے ساتھ مارا جائے تو اس كى موت كو قتلُ صبرٍ كہا جائے گا۔

قتل صبر كے اصطلاحى معنى

[ترمیم]

اصطلاح مىں ىہ اپنے لغوی معنی مىں ہى استعمال ہوتا ہے۔
امام صادق (علیہ السلام) فرماتے ہىں: «لَمْ‌یَقْتُلْ رَسُولُ اللَّه صَبْراً قَطُّ غَیْرَ رَجُلٍ واحِدِ، عُقْبَةُ ابْنِ‌ابْی‌ مُعیط...»؛ رسول اللہ (صلی الله علیہ وآلہ) نے كبھى كسى كو قىد و بند كى حالت مىں قتل نہىں كىا سوائے اىك شخص كے جس كا نام عقبہ بن ابی معیط ہے۔

امام سجادؑ كے اقوال مىں

[ترمیم]

امام سجاد (علیہ السلام) نے كوفہ مىں عوام الناس كو مخاطب كرتے ہوئے خطبہِ ارشاد فرماىا تھا جس مىں آپ (علىہ السلام) فرماتے ہىں: «... انَا بْنُ مَنْ قُتِلَ صَبْراً، وَ کَفی بِذلِکَ فَخْراً»؛ مىں اس كا بىٹا ہوں جسے محاصرہ كر كے ظلم و تشدد كے ساتھ قتل كىا گىا (ىعنى امام حسین (علیہ السلام)) اور ىہ مىرے لىے باعث فخر ہے۔

حوالہ جات

[ترمیم]
 
۱. علی خان المدنی (متوفی ۱۱۲۰ ھ)، الطراز الأول، ج ۸، ص ۲۲۳۔    
۲. ابن منظور(متوفی ۷۱۱ ھ)، لسان العرب، ج ۴، ص ۴۳۸۔    
۳. مجمع البحرین، کلمہ صبر، ج۲، ص۵۸۰۔    
۴. وسائل‌ الشیعہ، ج۱۵، ص۱۴۸۔    
۵. عبد الرزاق مقرّم، مقتل الحسین ( ع)،، ص ۳۱۷۔    


ماخذ

[ترمیم]

جمعی از نویسندگان، پژوہشکده تحقیقات اسلامی، اصطلاحات نظامی در فقہ اسلامی، ص۱۰۱۔    


اس صفحے کے زمرہ جات : حدیث | حدیثی اصطلاحات




جعبه ابزار