لفظ بث
پی۔ڈی۔ایف فارمیٹ میں مقالہ محفوظ کریں
بثَّ عربی زبان کا لفظ ہے جس کا معنی منتشر کرنا اور خبر دینا ہے۔
[ترمیم]
کلمہِ بث کے اصلی حروف ب-ث-ث ہیں۔ عربی لغت میں اس کے درح ذیل معانی وارد ہوئے ہیں:
۱۔ خبر کو یا کسی شیء کو نشر کرنا۔
۲۔ شیء کو متفرق طور پر بکھیر دینا اور اس کو ظاہر کرنا۔
۳۔ شیء کو ابھارنا۔
[ترمیم]
قرآن کریم کی متعدد آیات میں یہ لفظ استعمال ہوا ہے۔ سورہ بقرہ میں ارشاد باری تعالی ہوتا ہے:
وَبَثَّ فيها مِنْ كُلِّ دابَّة؛ اور اس نے زمین پر ہر طرح کے چلنے والے جانداروں کو پھیلا دیا۔
اسی طرح سورۃ النساء میں ارشاد باری تعالی ہوتا ہے:
وَ بَثَمِنْهُما رِجالاً كَثيرا؛ اور ان دونوں سے اس نے کثیر مرد و زن منتشر طور پر پھیلا دیئے۔
لفظِ بث قرآن کریم میں ایسے غم کے معنی میں بھی آیا ہے جس کو صاحبِ غم چھپا نہ سکے،
جیساکہ ارشادِ باری تعالی ہوتا ہے:
قالَ إِنَّما أَشْكُوا بَثِّي وَ حُزْني إِلَى اللَّهِ وَ أَعْلَمُ مِنَ اللَّهِ ما لا تَعْلَمُون؛ اس نے کہا میں اپنے غم و ھم اور اپنے حزن کا شکوہ فقط اللہ ہی سے کرتا ہوں اور میں اللہ کی جانب سے وہ جانتا ہوں جو تم لوگ نہیں جانتے۔
[ترمیم]
[ترمیم]
اصطلاحات نظامی در فقہ اسلامی، ص۳۰۔ ویکی فقہ کی جانب سے بعض معلومات اضافہ کی گئی ہیں۔