مجتہد متجزی

پی۔ڈی۔ایف فارمیٹ میں مقالہ محفوظ کریں



مجتہد متجری سے مراد وہ شخص ہے فقہ کے بعض ابواب میں حکم شرعی کے استنباط پر قدرت و ملکہ رکھتا ہے۔


مجتہد متجری کی تعریف

[ترمیم]

مجتہد متجزی اس مجتہد کو کہتے ہیں جو ملکہِ اجتہاد رکھتا ہے لیکن تمام احکامِ شرعیِ فرعی کے استنباط کی قدرت نہیں رکھا کہ انہیں منابعِ فقہی سے استنباط کر سکے، بلکہ علم فقہ کے بعض ابواب میں اس کو استنباط کی قدرت اور ملکہ حاصل ہو۔اس کے مقابلے میں مجتہد مطلق آتا ہے جوکہ فقہ کے تمام ابواب میں استنباط کی صلاحیت رکھتا ہے۔

ذیلی مباحث

[ترمیم]

جب یہ ثابت ہو گیا کہ اجتہاد کے میدان میں ممکن ہے کہ ایک مجتہد استنباطِ حکم شرعی میں متجزی ہو اور بعض ابواب میں استنباط کی قدرت رکھتا ہو تو اس کے بعد تین مطالب کے ذیل میں بحث کی جا سکتی ہے:
۱. کیا مجتہدِ متجری کے لیے جائز ہے کہ وہ خود اپنی رائے پر عمل کرے یا جائز نہیں؟
۲. کیا دوسروں کے لیے جائز ہے کہ وہ مجتہدِ متجزی کے فتاوی کی طرف رجوع کریں یا جائز نہیں؟ یعنی کیا مجتہدِ متجزی کی تقلید ہو سکتی ہے یا نہیں؟
۳. کیا مجتہدِ متجزی منصبِ قضاوت پر فائز ہو سکتا ہے اور اس کا حکم قابل نفوذ ہے یا نہیں؟ یعنی مجتہدِ متجزی قاضی بن سکتا ہے یا نہیں؟ اگر بن سکتا ہے تو کیا اس کا حکم جاری ہو گا یا نہیں؟

مربوط عناوین

[ترمیم]

اجتہاد متجزی؛
اجتہاد میں تجزی

حوالہ جات

[ترمیم]
 
۱. انوار الاصول، مکارم شیرازی، ناصر، ج۳، ص۶۰۹۔    
۲. الاصول العامۃ للفقہ المقارن، طباطبائی حکیم، محمد تقی، ص۵۸۰۔    
۳. التنقیح فی شرح العروة الوثقی، خوئی، ابو القاسم، ج۱، ص۱۹۰ تا ۱۹۵۔    
۴. إیضاح الکفایۃ، فاضل لنکرانی، محمد، ج ۶، ص ۳۵۶۔    
۵. کفایۃ الاصول، آخوند خراسانی، محمد کاظم بن حسین، ص۴۶۷۔    
۶. الرسائل الاربع قواعد اصولیۃ و فقہیۃ، سبحانی تبریزی، جعفر، جزء ۳، ص۶۱۔    


ماخذ

[ترمیم]
فرہنگ‌نامہ اصول فقہ، تدوین توسط مرکز اطلاعات و مدارک اسلامی، ص۶۹۷، برگرفتہ از مقالہ مجتہد متجزی۔    


اس صفحے کے زمرہ جات : اصطلاحات فقہی | علم فقہ | فقہ | مجتہد




جعبه ابزار