[ترمیم] مجتہد متجزی اس مجتہد کو کہتے ہیں جو ملکہِ اجتہاد رکھتا ہے لیکن تمام احکامِ شرعیِ فرعی کے استنباط کی قدرت نہیں رکھا کہ انہیں منابعِ فقہی سے استنباط کر سکے، بلکہ علم فقہ کے بعض ابواب میں اس کو استنباط کی قدرت اور ملکہ حاصل ہو۔
[ترمیم] جب یہ ثابت ہو گیا کہ اجتہاد کے میدان میں ممکن ہے کہ ایک مجتہد استنباطِ حکم شرعی میں متجزی ہو اور بعض ابواب میں استنباط کی قدرت رکھتا ہو تو اس کے بعد تین مطالب کے ذیل میں بحث کی جا سکتی ہے: ۱. کیا مجتہدِ متجری کے لیے جائز ہے کہ وہ خود اپنی رائے پر عمل کرے یا جائز نہیں؟ ۲. کیا دوسروں کے لیے جائز ہے کہ وہ مجتہدِ متجزی کے فتاوی کی طرف رجوع کریں یا جائز نہیں؟ یعنی کیا مجتہدِ متجزی کی تقلید ہو سکتی ہے یا نہیں؟ ۳. کیا مجتہدِ متجزی منصبِ قضاوت پر فائز ہو سکتا ہے اور اس کا حکم قابل نفوذ ہے یا نہیں؟ یعنی مجتہدِ متجزی قاضی بن سکتا ہے یا نہیں؟ اگر بن سکتا ہے تو کیا اس کا حکم جاری ہو گا یا نہیں؟