محمد بن عباس خوارزمی

پی۔ڈی۔ایف فارمیٹ میں مقالہ محفوظ کریں



ابوبکر محمد بن عباس خوارزمی ، چوتھی صدی کے ایک ادیب ، کاتب اور شاعر ہیں۔


محمدبن عباس خوارزمی کا لقب و شہرت

[ترمیم]

زیادہ تر مصادر میں وہ ابوبکر خوارزمی کے نام سے معروف ہیں۔
[۱] علی‌بن عبدالعزیز جرجانی، الوساطة بین المتنبی و خصومه، ج۱، ص۳۷۷، چاپ محمدابوالفضل ابراهیم و علی‌محمد بجاوی، قاهره ۱۳۷۰/۱۹۵۱۔
[۲] عبدالملک‌ بن محمد ثعالبی، خاص‌الخاص، ج۱، ص۵۴۶، چاپ صادق نقوی، حیدرآباد دکن ۱۴۰۵/۱۹۸۴۔
[۳] عبدالملک‌ بن محمد ثعالبی، یتیمة الدهر فی محاسن اهل العصر، ج۴، ص۲۲۳، چاپ مفید محمد قمیحه، بیروت ۱۴۰۳/۱۹۸۳۔
[۴] ابوحیّان توحیدی، اخلاق الوزیرین، ج۱، ص۱۰۷، چاپ محمدبن تاویت طنجی، دمشق ۱۳۸۵/۱۹۶۵۔
اور ان کا لقب طبری و طبرخَزمی ہے۔
[۵] عبدالملک‌ بن محمد ثعالبی، یتیمة الدهر فی محاسن اهل العصر، ج۱، ص۲۳۴، چاپ مفید محمد قمیحه، بیروت ۱۴۰۳/۱۹۸۳۔
[۶] جعفربن احمد سراج قادری، مصارع الغشّاق، ج۱، ص۹۰، بیروت۔
[۷] محسن ‌بن علی تنوخی، نشوار المحاضرة و اخبار المذاکرة، ج۶، ص۲۳۶، چاپ عبّود شالجی، بیروت ۱۳۹۳/۱۹۷۳۔
[۸] سمعانی، الانساب (چاپ اختصارات)، ج۴، ص۴۴ـ۴۵۔


خوارزمی کے حالات

[ترمیم]

آپ کی تاریخ ولادت کو سنہ ۳۲۳
[۹] عبدالرحمان سیوطی، بغیة الوعاة فی طبقات اللغویین و النحاة، ج۱، ص۱۲۵، چاپ محمدابوالفضل ابراهیم، قاهره ۱۳۸۴/۱۹۶۴۔
اور سنہ ۳۱۶
[۱۰] ادوارد وان‌دایک، اکتفاء القنوع بماهو مطبوع، ج۱، ص۳۴۰، مصر ۱۳۱۳/۱۸۹۶۔
[۱۱] یوسف الیان سرکیس، معجم المطبوعات العربیة و المعربّة، ج ۱، ستون ۸۳۸،مصر ۱۳۴۶/۱۹۲۸، چاپ افست قم ۱۴۱۰۔
یا چوتھی صدی کے پہلے عشرے کے اواخر اور دوسرے عشرے کے اوائل (صدقی، ص ۱۰۷) کے ضمن میں ذکر کیا گیا ہے۔ ان کی جائے ولادت کے بارے میں بھی اختلاف ہے
[۱۲] محمدبن طاهر ابن‌قیسرانی، المؤتلف و المختلف، ج۱، ص۹۶، المعروف بالانساب المتّفقة، چاپ کمال یوسف حوت، بیروت ۱۴۱۱/۱۹۹۱۔
[۱۳] سمعانی، الانساب (چاپ اختصارات)، ج۴، ص۴۵۔
مگر ثعالبی
[۱۴] عبدالملک‌ بن محمد ثعالبی، یتیمة الدهر فی محاسن اهل العصر، ج۱، ص۲۳۴، چاپ مفید محمد قمیحه، بیروت ۱۴۰۳/۱۹۸۳۔
جو خوارزمی کا شاگرد تھا؛ نے لکھا ہے کہ ان کی جائے ولادت خوارزم ہے۔

خوارزمی کا خاندان

[ترمیم]

خوارزمی کے خاندان کے بارے میں بھی کچھ معلومات موجود ہیں؛ منجملہ یہ کہ ان کا خانوادہ دولت مند تھا
[۱۵] محمدبن عباس خوارزمی، رسائل ابی‌بکر الخوارزمی، ج۱، ص۲۲۹، چاپ نسیب وهیبه خازنی، بیروت ۱۹۷۰۔
اور ان کے ماموں محمدبن جریر طبری ہیں
[۱۶] سمعانی، الانساب (چاپ اختصارات)، ج۲، ص۴۰۸۔
[۱۷] ابن‌خلکان، ج۴، ص۱۹۲، وفیات۔


خوارزمی کے ماموں سے متعلق اختلاف

[ترمیم]

بعض نے اس طبری کو وہی تفسیر و تاریخ کا مصنف متوفی ۳۱۰ھ
[۱۸] سمعانی، الانساب (چاپ اختصارات)، ج۲، ص۴۰۸۔
[۱۹] ابوالحسن علی بیهقی، تاریخ بیهق، ج۱، ص۱۸۵ـ۱۸۶، چاپ قاری سیدکلیم‌اللّه حسینی، حیدرآباد هند ۱۹۶۸۔
اور بعض نے انہیں شیعہ طبری کتاب المُسْتَرشِد اور الایضاح فی الامامة (متوفی قرن چہارم) کا مؤلف قرار دیا ہے۔
[۲۰] ابن‌ابی‌الحدید، شرح نهج‌البلاغة، ج۲، ص۳۶، چاپ محمدابوالفضل ابراهیم، قاهره، ۱۳۸۵/۱۹۶۵۔
[۲۱] نوراللّه شوشتری، مجالس المؤمنین، ج۱، ص۹۸، تهران ۱۳۵۴ش۔
[۲۲] امین،اعیان‌الشیعة ,ج۹، ص۱۹۹۔
[۲۳] محمدبن عباس خوارزمی، دیوان ابی‌بکر الخوارزمی، ج۱، ص۱۰۹ـ۱۲۱، مع دراسة لعصره و جهاته و شعره، چاپ حامد صدقی، تهران ۱۳۷۶۔


خوارزمی کی بغدادو شام و بخارا ہجرت

[ترمیم]

خوارزمی نے جوانی میں اپنے وطن سے ہجرت کی
[۲۴] عبدالملک‌ بن محمد ثعالبی، یتیمة الدهر فی محاسن اهل العصر، ج۱، ص۲۳۴، چاپ مفید محمد قمیحه، بیروت ۱۴۰۳/۱۹۸۳۔
اور کچھ عرصہ بغداد میں مقیم رہے اور ابوعلی اسماعیل‌بن محمد صفّار اور قاضی ابوبکر احمدبن کامل سنجری سے تعلیم حاصل کی۔
[۲۵] سمعانی، الانساب (چاپ اختصارات)، ج۲، ص۴۰۹۔
سنہ ۳۴۶ھ سے قبل شام گئے اور کچھ عرصہ حلب میں رہائش پذیر رہے
[۲۶] ابن‌خلکان، وفیات، ج۴، ص۴۰۱۔
اور سیف‌ الدّولہ ہمدانی کے دربار سے وابستہ ہو گئے۔
[۲۷] عبدالملک‌ بن محمد ثعالبی، یتیمة الدهر فی محاسن اهل العصر، ج۱، ص۲۳۴، چاپ مفید محمد قمیحه، بیروت ۱۴۰۳/۱۹۸۳۔
پھر بخارا گئے اور ابوعلی بلعمی وزیر (متوفی ۳۸۳) کے مصاحب بن گئے اور ان کی تعریف میں اشعار کہے
[۲۸] محمدبن عباس خوارزمی، رسائل ابی‌بکر الخوارزمی، ج۱، ص۳۱۳، چاپ نسیب وهیبه خازنی، بیروت ۱۹۷۰۔
[۲۹] محمدبن عباس خوارزمی، رسائل ابی‌بکر الخوارزمی، ص ۳۵۰ـ۳۵۲,چاپ نسیب وهیبه خازنی، بیروت ۱۹۷۰۔
مگر کچھ مدت کے بعد دونوں کے تعلقات خراب ہو گئے۔

خوارزمی کی نیشابور ہجرت

[ترمیم]

اس کے بعد خوارزمی نیشاپور چلے گئے اور وہاں جا کر وزیر کی ہجو کہی۔
[۳۰] محمدبن عباس خوارزمی، رسائل ابی‌بکر الخوارزمی، ج۱، ص۴۱۲، چاپ نسیب وهیبه خازنی، بیروت ۱۹۷۰۔
وہ نیشاپور میں امیر ابونصراحمدبن علی میکالی کے ساتھ ملحق ہو گئے اور اس شہر کے طاقتور لوگوں کے ہم نشین ہو گئے۔
[۳۱] عبدالملک‌ بن محمد ثعالبی، یتیمة الدهر فی محاسن اهل العصر، ج۱، ص۲۳۴، چاپ مفید محمد قمیحه، بیروت ۱۴۰۳/۱۹۸۳۔


خوارزمی کا سجستان و طبرستان کی طرف سفر

[ترمیم]

تاہم نیشاپور میں قیام اور میکالی کے خاندان کی ہمراہی سے خوارزمی کی تمنائیں پوری نہ ہو سکیں۔ لہٰذا وہ وہاں سے سنہ ۳۵۳ھ میں سجستان چلے گئے اور وہاں کے والی ابو الحسین طاہر کی مدح میں اشعار کہے اور اس سے انعام دریافت کیا؛
[۳۲] عبدالملک‌ بن محمد ثعالبی، یتیمة الدهر فی محاسن اهل العصر، ج۴، ص۲۳۵، چاپ مفید محمد قمیحه، بیروت ۱۴۰۳/۱۹۸۳۔
مگر یہ صورتحال زیادہ دیر تک قائم نہ رہ سکی اور خوارزمی کو زندان میں ڈال دیا گیا اور آزادی ملنے کے بعد وہ طبرستان چلا گئے اور سنہ ۳۵۶ھ میں نیشاپور واپس آ گئے۔

خوارزمی کا آل بویہ سے الحاق

[ترمیم]

وہ ان سفروں میں اپنی آرزوئیں پوری نہ کرسکے؛ اس لیے آل بویہ سے تعلقات قائم کیے اور رکن‌ الدولہ آل‌ بویہ کے لشکر کے افسر اور قومس میں اس کے والی کے ساتھ دوستی کی بنیاد رکھی۔
[۳۳] محمدبن عباس خوارزمی، رسائل ابی‌بکر الخوارزمی، ج۱، ص۲۰۳ـ۲۰۴، چاپ نسیب وهیبه خازنی، بیروت ۱۹۷۰۔

اسی طرح ابن‌عمید سرود کیلئے اشعار کہے
[۳۴] محمدبن عباس خوارزمی، دیوان ابی‌بکر الخوارزمی، ج۱، ص۳۹۴، مع دراسة لعصره و جهاته و شعره، چاپ حامد صدقی، تهران ۱۳۷۶۔
اور رکن‌الدولہ کی وفات کے بعد اس کے سوگ میں مرثیہ کہا۔
[۳۵] راغب اصفهانی، محاضرات الادباء و محاورات الشعراء و البلغاء، ج۱، ص۶۳۶، چاپ ریاض عبدالحمید مراد، بیروت۱۴۲۷/۲۰۰۶۔
سنہ ۳۶۶ میں ابن‌عمید کی وفات کے بعد خوارزمی آل‌بویه کے دانشور وزیر صاحب‌ بن عَبّاد کے ساتھ ملحق ہو گیا۔ خوارزمی کی صاحب بن عباد کے ساتھ پہلی ملاقات کے بارے میں کچھ حکایتیں نقل ہوئی ہیں۔
[۳۶] سمعانی، الانساب (چاپ اختصارات)، ج۲، ص۴۰۸۔
[۳۷] ابن‌خلکان، وفیات، ج۱، ص۴۱۶۔
[۳۸] ابن‌خلکان، وفیات، ج۴، ص۴۰۱۔
[۳۹] محمدبن عباس خوارزمی، دیوان ابی‌بکر الخوارزمی، ج۱، ص۱۴۰ـ۱۴۳، مع دراسة لعصره و جهاته و شعره، چاپ حامد صدقی، تهران ۱۳۷۶۔
خوارزمی عضدالدولہ آل‌بویہ کی ملاقات کیلئے دو مرتبہ شیراز گیا اور یہ ملاقات سنہ ۳۷۱ھ میں عضد الدولہ کے شیراز کو ترک کرنے سے پہلے ہوئی۔
[۴۰] محمدبن عباس خوارزمی، رسائل ابی‌بکر الخوارزمی، ج۱، ص۱۴۵، چاپ نسیب وهیبه خازنی، بیروت ۱۹۷۰۔
خوارزمی کا آل‌بویه سے تعلق سامانیوں کو پسند نہیں آیا، اس لیے انہوں نے خوارزمی کو دھمکی دی کہ ان کے دربار سے ملحق ہو جائیں
[۴۱] محمدبن عباس خوارزمی، رسائل ابی‌بکر الخوارزمی، ج۱، ص۱۵۴ـ۱۵۵، چاپ نسیب وهیبه خازنی، بیروت ۱۹۷۰۔
اور یہ امر خوارزمی کے خوف کا باعث بنا۔

سامانیوں کی دعوت قبول کر کے حلقہ درس کا آغاز

[ترمیم]

جب خوارزمی کا دوست ابوالحسن مُزَنی سامانیوں کا وزیر بن گیا تو اس نے خوارزمی کو ایک خط لکھ کر نیشاپور مدعو کیا اور خوارزمی نے بھی یہ دعوت قبول کر لی
[۴۲] محمدبن عباس خوارزمی، رسائل ابی‌بکر الخوارزمی، ج۱، ص۱۵۰ـ۱۵۱، چاپ نسیب وهیبه خازنی، بیروت ۱۹۷۰۔
اور اپنے دروس کی مجالس کو بخارا اور نسا میں منتقل کر دیا۔
[۴۳] سمعانی، الانساب (چاپ اختصارات)، ج۲، ص۴۰۹۔
خوارزمی کے درس میں بہت سے شاگرد حاضر ہوتے تھے۔
[۴۴] محمدبن عباس خوارزمی، الامثال،مقدمه اعرجی، ص ف ـ «ص»، چاپ محمدحسین اعرجی، الجزایر، ۱۹۹۳۔
یہ خوشگوار حالات سنہ ۳۸۲ھ تک چلتے رہے۔

خوارزمی کا بدیع ‌الزمان ہمدانی کیساتھ مناظرہ

[ترمیم]

اس سال بدیع ‌الزمان ہمدانی نیشاپور آیا اور خوارزمی کے دشمنوں اور حاسدین کو اس سے انتقام جوئی کا موقع مل گیا؛ یہاں تک کہ خوارزمی نے ناراض ہو کر گلے شکوے کیے۔
[۴۵] محمدبن عباس خوارزمی، رسائل ابی‌بکر الخوارزمی،ص۱۰۹، چاپ نسیب وهیبه خازنی، بیروت ۱۹۷۰۔
[۴۶] محمدبن عباس خوارزمی، رسائل ابی‌بکر الخوارزمی، ج۱، ص۱۱۴، چاپ نسیب وهیبه خازنی، بیروت ۱۹۷۰۔
[۴۷] محمدبن عباس خوارزمی، رسائل ابی‌بکر الخوارزمی، ج۱، ص۱۵۷، چاپ نسیب وهیبه خازنی، بیروت ۱۹۷۰۔
اسی سال خوارزمی اور بدیع ‌الزمان ہمدانی کے مابین ادبی مناظرہ ہوا۔
[۴۸] یاقوت حموی، معجم‌الادباء، ج۲، ص۱۷۳ـ۱۸۳، بیروت۔
[۴۹] مصطفی شکعه، بدیع‌الزمان الهمذانی، ج۱، ص۲۷۱ـ۲۸۷، قاهره ۱۴۲۳/۲۰۰۳۔
[۵۰] ابراهیم احدب طرابلسی، کشف المعانی و البیان عن رسائل بدیع‌الزمان، ج۱، ص۲۸ـ۸۴، بیروت۔

ثعالبی
[۵۱] عبدالملک‌ بن محمد ثعالبی، یتیمة الدهر فی محاسن اهل العصر، ج۴، ص۲۳۸، چاپ مفید محمد قمیحه، بیروت ۱۴۰۳/۱۹۸۳۔
[۵۲] عبدالملک‌ بن محمد ثعالبی، یتیمة الدهر فی محاسن اهل العصر، ج۴، ص۲۹۴ـ۲۹۵، چاپ مفید محمد قمیحه، بیروت ۱۴۰۳/۱۹۸۳۔
نے کہا ہے کہ بعض نے بدیع‌الزمان کو فاتح قرار دیا اور بعض نے خوارزمی کو۔
[۵۳] محمدبن عباس خوارزمی، دیوان ابی‌بکر الخوارزمی، ج۱، ص۱۵۳ـ۱۵۹، مع دراسة لعصره و جهاته و شعره، چاپ حامد صدقی، تهران ۱۳۷۶۔
اس مناظرے کے خوارزمی پر ناخوشگوار اثرات مرتب ہوئے۔

خوارزمی کی تاریخ وفات

[ترمیم]

خوارزمی کی وفات سنہ ۳۸۳ہجری کے ماہ شوال
[۵۴] عبدالملک‌ بن محمد ثعالبی، یتیمة الدهر فی محاسن اهل العصر، ج۴، ص۲۳۹، چاپ مفید محمد قمیحه، بیروت ۱۴۰۳/۱۹۸۳۔
یا ماہ رمضان
[۵۵] سمعانی، الانساب (چاپ اختصارات)، ج۲، ص۴۰۹۔
[۵۶] ابوالحسن علی بیهقی، تاریخ بیهق، ج۱، ص۱۸۶، چاپ قاری سیدکلیم‌اللّه حسینی، حیدرآباد هند ۱۹۶۸۔
میں ہوئی۔ اس کی تاریخ وفات کے بارے میں ثعالبی کے قول کو ترجیح حاصل ہے؛ کیونکہ وہ خوارزمی کا ہم نشین اور شاگرد تھا۔

خوارزمی کے شاگرد

[ترمیم]

خوارزمی کے بلند علمی و ادبی مقام کا اس کے شاگردوں سے پتہ چلتا ہے کہ جن میں سے قابل ذکر یہ ہیں: ابو منصور عبد الملک ثعالبی نیشابوری ، ابو المظفر ھروی محمدبن آدم ، ابو الفتح لغوی محمد بن احمد ، ابو نصر احمدبن علی زوزنی ، ابو نصر احمدبن حسین بیهقی ، ابو الفضل احمدبن محمد عروضی ، و حسن‌ بن احمد طبسی نیشابوری ۔
[۵۷] عبدالرحمان‌بن محمد انباری، نزهة الالبّاء فی طبقات الادباء، ج۱، ص۳۶۵، چاپ محمدابوالفضل ابراهیم، قاهره (تاریخ مقدمه ۱۳۸۶/ ۱۹۶۷)۔
[۵۸] یاقوت حموی، معجم‌الادباء، ج۱۷، ص۱۱۶ـ۱۱۷، بیروت۔
[۵۹] عبدالملک‌ بن محمد ثعالبی، یتیمة الدهر فی محاسن اهل العصر، ج۴، ص۵۱۵، چاپ مفید محمد قمیحه، بیروت ۱۴۰۳/۱۹۸۳۔
[۶۰] ابوالحسن علی بیهقی، تاریخ بیهق، ج۱، ص۲۸۴، چاپ قاری سیدکلیم‌اللّه حسینی، حیدرآباد هند ۱۹۶۸۔
[۶۱] علی‌بن یوسف قفطی، انباه الرواة علی انباه النحاة، ج۱، ص۲۷۷، چاپ محمدابوالفضل ابراهیم، قاهره ۱۳۶۹/۱۹۵۰۔
خوارزمی نے اپنے بعض شاگردوں کو خطوط بھی لکھے ہیں کہ جن میں سے بعض شاگرد فقیہ ، مصنف اور شاعر تھے۔
[۶۲] محمدبن عباس خوارزمی، رسائل ابی‌بکر الخوارزمی، ج۱، ص۱۹، چاپ نسیب وهیبه خازنی، بیروت ۱۹۷۰۔
[۶۳] محمدبن عباس خوارزمی، رسائل ابی‌بکر الخوارزمی، ج۱، ص۲۱، چاپ نسیب وهیبه خازنی، بیروت ۱۹۷۰۔
[۶۴] محمدبن عباس خوارزمی، رسائل ابی‌بکر الخوارزمی، ج۱، ص۵۱، چاپ نسیب وهیبه خازنی، بیروت ۱۹۷۰۔
[۶۵] محمدبن عباس خوارزمی، رسائل ابی‌بکر الخوارزمی، ج۱، ص۶۶، چاپ نسیب وهیبه خازنی، بیروت ۱۹۷۰۔
[۶۶] محمدبن عباس خوارزمی، رسائل ابی‌بکر الخوارزمی، ج۱، ص۹۵ـ۹۷، چاپ نسیب وهیبه خازنی، بیروت ۱۹۷۰۔
[۶۷] محمدبن عباس خوارزمی، رسائل ابی‌بکر الخوارزمی، ج۱، ص۱۱۸، چاپ نسیب وهیبه خازنی، بیروت ۱۹۷۰۔


خوارزمی کے آثار

[ترمیم]

خوارزمی کی تالیفات یہ ہیں:
۱) کتاب الامثال جس کا ذکر ابوالحسن بیهقی کی غررالامثال اور خَفاجی کی شفاءالغلیل میں ملتا ہے۔
[۶۸] محمدبن عباس خوارزمی، الامثال، مقدمه اعرجی، ص «خ»، چاپ محمدحسین اعرجی، الجزایر، ۱۹۹۳۔
اس کتاب کی محمدحسین اعرجی نے تصحیح کی اور یہ سنہ ۱۳۷۳شمسی/۱۹۹۳ء کو الجزائر میں شائع ہوئی ہے۔
۲) المکارم و المفاخر جو بعض کے نزدیک خوارزمی کی تالیف ہے۔ بعض کہتے ہیں کہ یہ کتاب زکریا قزوینی کی کتاب مفیدالعلوم کا ایک حصہ ہے؛ کیونکہ اسلوب تحریر خوارزمی کے اسلوب تحریر سے مختلف ہے۔
[۶۹] مریم صادقی، «ابوبکر خوارزمی»، د بزرگ اسلامی، ج ۵،ص۲۵۳، ۱۳۷۲ش۔
اس کتاب کو عزّت عطار نے بمطابق سنہ ۱۳۵۴ قاہره میں شائع کیا ہے۔
۳) شرح دیوان‌المتنبی ۔
[۷۰] یوسف بدیعی، الصبح المنبی عن حیثیة المتنبّی، ج۱، ص۲۶۹، چاپ مصطفی سقا، محمد شتا، عبده زیادة عبده، قاهره (۱۹۷۷)۔
[۷۱] بلاشر، ابوالطیب المتنبی دراسة فی التاریخ الادبی، ج۱، ص۳۹۱، ترجمه ابراهیم کیلانی، دمشق ۱۴۰۵/۱۹۸۵۔

۴) امالی الخوارزمی کہ جس کی طرف میدانی
[۷۲] احمدبن محمد میدانی، مجمع الامثال، ج۳، ص۱۹۹، چاپ محمدابوالفضل ابراهیم، بیروت ۱۴۰۷/۱۹۸۷۔
نے اشارہ کیا ہے۔
۵) المناقب؛ اس کتاب کا نام شروانی کی کتاب حدیقة الافراح
[۷۳] احمدبن محمد شروانی، حدیقة الافراح لازالة الاتراح، ج۱، ص۹۵، بولاق ۱۲۸۲۔
میں ملتا ہے۔
۶) رسائل ابی‌بکر الخوارزمی ، یہ کتاب نسیب اور هیبةالخازن کے مقدمے کے ساتھ سنہ ۱۳۵۹شمسی/۱۹۷۰ء کو بیروت میں شائع ہوئی ہے۔
۷) دیوان ابی‌بکر الخوارزمی جو حامد صدقی کی شرح و توضیحات کے ساتھ سنہ ۱۳۷۶شمسی کو تہران میں شائع ہوئی ہے۔
۸) وہ کتاب جسے ابوالطیب محمدبن علی کاتب بیهقی کیلئے لکھا ہے
[۷۴] ابوالحسن علی بیهقی، تاریخ بیهق، ج۱، ص۲۹۶، چاپ قاری سیدکلیم‌اللّه حسینی، حیدرآباد هند ۱۹۶۸۔
مگر مصادر میں اس کا نام ذکر نہیں ہوا ہے۔
۹) رسائل ابی‌بکر الخوارزمی (بیروت ۱۹۷۰)۔

مصادر

[ترمیم]

(۱) ابن‌ابی‌الحدید، شرح نهج‌البلاغة، چاپ محمدابوالفضل ابراهیم، قاهره، ۱۳۸۵/۱۹۶۵۔
(۲) عبدالرحمان‌بن محمد انباری، نزهة الالبّاء فی طبقات الادباء، چاپ محمدابوالفضل ابراهیم، قاهره (تاریخ مقدمه ۱۳۸۶/ ۱۹۶۷)۔
(۳) ابن‌خلکان، وفیات۔
(۴) محمدبن طاهر ابن‌قیسرانی، المؤتلف و المختلف، المعروف بالانساب المتّفقة، چاپ کمال یوسف حوت، بیروت ۱۴۱۱/۱۹۹۱۔
(۵) ابراهیم احدب طرابلسی، کشف المعانی و البیان عن رسائل بدیع‌الزمان، بیروت۔
(۶) امین، اعیان‌الشیعة۔
(۷) یوسف بدیعی، الصبح المنبی عن حیثیة المتنبّی، چاپ مصطفی سقا، محمد شتا، عبده زیادة عبده، قاهره (۱۹۷۷)۔
(۸) بلاشر، ابوالطیب المتنبی دراسة فی التاریخ الادبی، ترجمه ابراهیم کیلانی، دمشق ۱۴۰۵/۱۹۸۵۔
(۹) ابوالحسن علی بیهقی، تاریخ بیهق، چاپ قاری سیدکلیم‌اللّه حسینی، حیدرآباد هند ۱۹۶۸۔
(۱۰) محسن ‌بن علی تنوخی، نشوار المحاضرة و اخبار المذاکرة، چاپ عبّود شالجی، بیروت ۱۳۹۳/۱۹۷۳۔
(۱۱) ابوحیّان توحیدی، اخلاق الوزیرین، چاپ محمدبن تاویت طنجی، دمشق ۱۳۸۵/۱۹۶۵۔
(۱۲) عبدالملک‌ بن محمد ثعالبی، خاص‌الخاص، چاپ صادق نقوی، حیدرآباد دکن ۱۴۰۵/۱۹۸۴۔
(۱۳) عبدالملک‌ بن محمد ثعالبی، یتیمة الدهر فی محاسن اهل العصر، چاپ مفید محمد قمیحه، بیروت ۱۴۰۳/۱۹۸۳۔
(۱۴) علی‌بن عبدالعزیز جرجانی، الوساطة بین المتنبی و خصومه، چاپ محمدابوالفضل ابراهیم و علی‌محمد بجاوی، قاهره ۱۳۷۰/۱۹۵۱۔
(۱۵) محمدبن عباس خوارزمی، الامثال، چاپ محمدحسین اعرجی، الجزایر، ۱۹۹۳۔
(۱۶) محمدبن عباس خوارزمی، رسائل ابی‌بکر الخوارزمی، چاپ نسیب وهیبه خازنی، بیروت ۱۹۷۰۔
(۱۷) محمدبن عباس خوارزمی، دیوان ابی‌بکر الخوارزمی، مع دراسة لعصره و جهاته و شعره، چاپ حامد صدقی، تهران ۱۳۷۶۔
(۱۸) راغب اصفهانی، محاضرات الادباء و محاورات الشعراء و البلغاء، چاپ ریاض عبدالحمید مراد، بیروت۱۴۲۷/۲۰۰۶۔
(۱۹) جعفربن احمد سراج قادری، مصارع الغشّاق، بیروت۔
(۲۰) یوسف الیان سرکیس، معجم المطبوعات العربیة و المعربّة، مصر ۱۳۴۶/۱۹۲۸، چاپ افست قم ۱۴۱۰۔
(۲۱) سمعانی، الانساب (چاپ اختصارات)۔
(۲۲) عبدالرحمان سیوطی، بغیة الوعاة فی طبقات اللغویین و النحاة، چاپ محمدابوالفضل ابراهیم، قاهره ۱۳۸۴/۱۹۶۴۔
(۲۳) احمدبن محمد شروانی، حدیقة الافراح لازالة الاتراح، بولاق ۱۲۸۲۔
(۲۴) مصطفی شکعه، بدیع‌الزمان الهمذانی، قاهره ۱۴۲۳/۲۰۰۳۔
(۲۵) نوراللّه شوشتری، مجالس المؤمنین، تهران ۱۳۵۴ش۔
(۲۶) مریم صادقی، «ابوبکر خوارزمی»، د بزرگ اسلامی، ج ۵، ۱۳۷۲ش۔
(۲۷) ابوهلال عسکری، دیوان المعانی، قاهره ۱۳۵۲، چاپ افست بغداد۔
(۲۸) علی‌بن یوسف قفطی، انباه الرواة علی انباه النحاة، چاپ محمدابوالفضل ابراهیم، قاهره ۱۳۶۹/۱۹۵۰۔
(۲۹) احمدبن محمد میدانی، مجمع الامثال، چاپ محمدابوالفضل ابراهیم، بیروت ۱۴۰۷/۱۹۸۷۔
(۳۰) ادوارد وان‌دایک، اکتفاء القنوع بماهو مطبوع، مصر ۱۳۱۳/۱۸۹۶۔
(۳۱) یاقوت حموی، معجم‌الادباء، بیروت۔

حوالہ جات

[ترمیم]
 
۱. علی‌بن عبدالعزیز جرجانی، الوساطة بین المتنبی و خصومه، ج۱، ص۳۷۷، چاپ محمدابوالفضل ابراهیم و علی‌محمد بجاوی، قاهره ۱۳۷۰/۱۹۵۱۔
۲. عبدالملک‌ بن محمد ثعالبی، خاص‌الخاص، ج۱، ص۵۴۶، چاپ صادق نقوی، حیدرآباد دکن ۱۴۰۵/۱۹۸۴۔
۳. عبدالملک‌ بن محمد ثعالبی، یتیمة الدهر فی محاسن اهل العصر، ج۴، ص۲۲۳، چاپ مفید محمد قمیحه، بیروت ۱۴۰۳/۱۹۸۳۔
۴. ابوحیّان توحیدی، اخلاق الوزیرین، ج۱، ص۱۰۷، چاپ محمدبن تاویت طنجی، دمشق ۱۳۸۵/۱۹۶۵۔
۵. عبدالملک‌ بن محمد ثعالبی، یتیمة الدهر فی محاسن اهل العصر، ج۱، ص۲۳۴، چاپ مفید محمد قمیحه، بیروت ۱۴۰۳/۱۹۸۳۔
۶. جعفربن احمد سراج قادری، مصارع الغشّاق، ج۱، ص۹۰، بیروت۔
۷. محسن ‌بن علی تنوخی، نشوار المحاضرة و اخبار المذاکرة، ج۶، ص۲۳۶، چاپ عبّود شالجی، بیروت ۱۳۹۳/۱۹۷۳۔
۸. سمعانی، الانساب (چاپ اختصارات)، ج۴، ص۴۴ـ۴۵۔
۹. عبدالرحمان سیوطی، بغیة الوعاة فی طبقات اللغویین و النحاة، ج۱، ص۱۲۵، چاپ محمدابوالفضل ابراهیم، قاهره ۱۳۸۴/۱۹۶۴۔
۱۰. ادوارد وان‌دایک، اکتفاء القنوع بماهو مطبوع، ج۱، ص۳۴۰، مصر ۱۳۱۳/۱۸۹۶۔
۱۱. یوسف الیان سرکیس، معجم المطبوعات العربیة و المعربّة، ج ۱، ستون ۸۳۸،مصر ۱۳۴۶/۱۹۲۸، چاپ افست قم ۱۴۱۰۔
۱۲. محمدبن طاهر ابن‌قیسرانی، المؤتلف و المختلف، ج۱، ص۹۶، المعروف بالانساب المتّفقة، چاپ کمال یوسف حوت، بیروت ۱۴۱۱/۱۹۹۱۔
۱۳. سمعانی، الانساب (چاپ اختصارات)، ج۴، ص۴۵۔
۱۴. عبدالملک‌ بن محمد ثعالبی، یتیمة الدهر فی محاسن اهل العصر، ج۱، ص۲۳۴، چاپ مفید محمد قمیحه، بیروت ۱۴۰۳/۱۹۸۳۔
۱۵. محمدبن عباس خوارزمی، رسائل ابی‌بکر الخوارزمی، ج۱، ص۲۲۹، چاپ نسیب وهیبه خازنی، بیروت ۱۹۷۰۔
۱۶. سمعانی، الانساب (چاپ اختصارات)، ج۲، ص۴۰۸۔
۱۷. ابن‌خلکان، ج۴، ص۱۹۲، وفیات۔
۱۸. سمعانی، الانساب (چاپ اختصارات)، ج۲، ص۴۰۸۔
۱۹. ابوالحسن علی بیهقی، تاریخ بیهق، ج۱، ص۱۸۵ـ۱۸۶، چاپ قاری سیدکلیم‌اللّه حسینی، حیدرآباد هند ۱۹۶۸۔
۲۰. ابن‌ابی‌الحدید، شرح نهج‌البلاغة، ج۲، ص۳۶، چاپ محمدابوالفضل ابراهیم، قاهره، ۱۳۸۵/۱۹۶۵۔
۲۱. نوراللّه شوشتری، مجالس المؤمنین، ج۱، ص۹۸، تهران ۱۳۵۴ش۔
۲۲. امین،اعیان‌الشیعة ,ج۹، ص۱۹۹۔
۲۳. محمدبن عباس خوارزمی، دیوان ابی‌بکر الخوارزمی، ج۱، ص۱۰۹ـ۱۲۱، مع دراسة لعصره و جهاته و شعره، چاپ حامد صدقی، تهران ۱۳۷۶۔
۲۴. عبدالملک‌ بن محمد ثعالبی، یتیمة الدهر فی محاسن اهل العصر، ج۱، ص۲۳۴، چاپ مفید محمد قمیحه، بیروت ۱۴۰۳/۱۹۸۳۔
۲۵. سمعانی، الانساب (چاپ اختصارات)، ج۲، ص۴۰۹۔
۲۶. ابن‌خلکان، وفیات، ج۴، ص۴۰۱۔
۲۷. عبدالملک‌ بن محمد ثعالبی، یتیمة الدهر فی محاسن اهل العصر، ج۱، ص۲۳۴، چاپ مفید محمد قمیحه، بیروت ۱۴۰۳/۱۹۸۳۔
۲۸. محمدبن عباس خوارزمی، رسائل ابی‌بکر الخوارزمی، ج۱، ص۳۱۳، چاپ نسیب وهیبه خازنی، بیروت ۱۹۷۰۔
۲۹. محمدبن عباس خوارزمی، رسائل ابی‌بکر الخوارزمی، ص ۳۵۰ـ۳۵۲,چاپ نسیب وهیبه خازنی، بیروت ۱۹۷۰۔
۳۰. محمدبن عباس خوارزمی، رسائل ابی‌بکر الخوارزمی، ج۱، ص۴۱۲، چاپ نسیب وهیبه خازنی، بیروت ۱۹۷۰۔
۳۱. عبدالملک‌ بن محمد ثعالبی، یتیمة الدهر فی محاسن اهل العصر، ج۱، ص۲۳۴، چاپ مفید محمد قمیحه، بیروت ۱۴۰۳/۱۹۸۳۔
۳۲. عبدالملک‌ بن محمد ثعالبی، یتیمة الدهر فی محاسن اهل العصر، ج۴، ص۲۳۵، چاپ مفید محمد قمیحه، بیروت ۱۴۰۳/۱۹۸۳۔
۳۳. محمدبن عباس خوارزمی، رسائل ابی‌بکر الخوارزمی، ج۱، ص۲۰۳ـ۲۰۴، چاپ نسیب وهیبه خازنی، بیروت ۱۹۷۰۔
۳۴. محمدبن عباس خوارزمی، دیوان ابی‌بکر الخوارزمی، ج۱، ص۳۹۴، مع دراسة لعصره و جهاته و شعره، چاپ حامد صدقی، تهران ۱۳۷۶۔
۳۵. راغب اصفهانی، محاضرات الادباء و محاورات الشعراء و البلغاء، ج۱، ص۶۳۶، چاپ ریاض عبدالحمید مراد، بیروت۱۴۲۷/۲۰۰۶۔
۳۶. سمعانی، الانساب (چاپ اختصارات)، ج۲، ص۴۰۸۔
۳۷. ابن‌خلکان، وفیات، ج۱، ص۴۱۶۔
۳۸. ابن‌خلکان، وفیات، ج۴، ص۴۰۱۔
۳۹. محمدبن عباس خوارزمی، دیوان ابی‌بکر الخوارزمی، ج۱، ص۱۴۰ـ۱۴۳، مع دراسة لعصره و جهاته و شعره، چاپ حامد صدقی، تهران ۱۳۷۶۔
۴۰. محمدبن عباس خوارزمی، رسائل ابی‌بکر الخوارزمی، ج۱، ص۱۴۵، چاپ نسیب وهیبه خازنی، بیروت ۱۹۷۰۔
۴۱. محمدبن عباس خوارزمی، رسائل ابی‌بکر الخوارزمی، ج۱، ص۱۵۴ـ۱۵۵، چاپ نسیب وهیبه خازنی، بیروت ۱۹۷۰۔
۴۲. محمدبن عباس خوارزمی، رسائل ابی‌بکر الخوارزمی، ج۱، ص۱۵۰ـ۱۵۱، چاپ نسیب وهیبه خازنی، بیروت ۱۹۷۰۔
۴۳. سمعانی، الانساب (چاپ اختصارات)، ج۲، ص۴۰۹۔
۴۴. محمدبن عباس خوارزمی، الامثال،مقدمه اعرجی، ص ف ـ «ص»، چاپ محمدحسین اعرجی، الجزایر، ۱۹۹۳۔
۴۵. محمدبن عباس خوارزمی، رسائل ابی‌بکر الخوارزمی،ص۱۰۹، چاپ نسیب وهیبه خازنی، بیروت ۱۹۷۰۔
۴۶. محمدبن عباس خوارزمی، رسائل ابی‌بکر الخوارزمی، ج۱، ص۱۱۴، چاپ نسیب وهیبه خازنی، بیروت ۱۹۷۰۔
۴۷. محمدبن عباس خوارزمی، رسائل ابی‌بکر الخوارزمی، ج۱، ص۱۵۷، چاپ نسیب وهیبه خازنی، بیروت ۱۹۷۰۔
۴۸. یاقوت حموی، معجم‌الادباء، ج۲، ص۱۷۳ـ۱۸۳، بیروت۔
۴۹. مصطفی شکعه، بدیع‌الزمان الهمذانی، ج۱، ص۲۷۱ـ۲۸۷، قاهره ۱۴۲۳/۲۰۰۳۔
۵۰. ابراهیم احدب طرابلسی، کشف المعانی و البیان عن رسائل بدیع‌الزمان، ج۱، ص۲۸ـ۸۴، بیروت۔
۵۱. عبدالملک‌ بن محمد ثعالبی، یتیمة الدهر فی محاسن اهل العصر، ج۴، ص۲۳۸، چاپ مفید محمد قمیحه، بیروت ۱۴۰۳/۱۹۸۳۔
۵۲. عبدالملک‌ بن محمد ثعالبی، یتیمة الدهر فی محاسن اهل العصر، ج۴، ص۲۹۴ـ۲۹۵، چاپ مفید محمد قمیحه، بیروت ۱۴۰۳/۱۹۸۳۔
۵۳. محمدبن عباس خوارزمی، دیوان ابی‌بکر الخوارزمی، ج۱، ص۱۵۳ـ۱۵۹، مع دراسة لعصره و جهاته و شعره، چاپ حامد صدقی، تهران ۱۳۷۶۔
۵۴. عبدالملک‌ بن محمد ثعالبی، یتیمة الدهر فی محاسن اهل العصر، ج۴، ص۲۳۹، چاپ مفید محمد قمیحه، بیروت ۱۴۰۳/۱۹۸۳۔
۵۵. سمعانی، الانساب (چاپ اختصارات)، ج۲، ص۴۰۹۔
۵۶. ابوالحسن علی بیهقی، تاریخ بیهق، ج۱، ص۱۸۶، چاپ قاری سیدکلیم‌اللّه حسینی، حیدرآباد هند ۱۹۶۸۔
۵۷. عبدالرحمان‌بن محمد انباری، نزهة الالبّاء فی طبقات الادباء، ج۱، ص۳۶۵، چاپ محمدابوالفضل ابراهیم، قاهره (تاریخ مقدمه ۱۳۸۶/ ۱۹۶۷)۔
۵۸. یاقوت حموی، معجم‌الادباء، ج۱۷، ص۱۱۶ـ۱۱۷، بیروت۔
۵۹. عبدالملک‌ بن محمد ثعالبی، یتیمة الدهر فی محاسن اهل العصر، ج۴، ص۵۱۵، چاپ مفید محمد قمیحه، بیروت ۱۴۰۳/۱۹۸۳۔
۶۰. ابوالحسن علی بیهقی، تاریخ بیهق، ج۱، ص۲۸۴، چاپ قاری سیدکلیم‌اللّه حسینی، حیدرآباد هند ۱۹۶۸۔
۶۱. علی‌بن یوسف قفطی، انباه الرواة علی انباه النحاة، ج۱، ص۲۷۷، چاپ محمدابوالفضل ابراهیم، قاهره ۱۳۶۹/۱۹۵۰۔
۶۲. محمدبن عباس خوارزمی، رسائل ابی‌بکر الخوارزمی، ج۱، ص۱۹، چاپ نسیب وهیبه خازنی، بیروت ۱۹۷۰۔
۶۳. محمدبن عباس خوارزمی، رسائل ابی‌بکر الخوارزمی، ج۱، ص۲۱، چاپ نسیب وهیبه خازنی، بیروت ۱۹۷۰۔
۶۴. محمدبن عباس خوارزمی، رسائل ابی‌بکر الخوارزمی، ج۱، ص۵۱، چاپ نسیب وهیبه خازنی، بیروت ۱۹۷۰۔
۶۵. محمدبن عباس خوارزمی، رسائل ابی‌بکر الخوارزمی، ج۱، ص۶۶، چاپ نسیب وهیبه خازنی، بیروت ۱۹۷۰۔
۶۶. محمدبن عباس خوارزمی، رسائل ابی‌بکر الخوارزمی، ج۱، ص۹۵ـ۹۷، چاپ نسیب وهیبه خازنی، بیروت ۱۹۷۰۔
۶۷. محمدبن عباس خوارزمی، رسائل ابی‌بکر الخوارزمی، ج۱، ص۱۱۸، چاپ نسیب وهیبه خازنی، بیروت ۱۹۷۰۔
۶۸. محمدبن عباس خوارزمی، الامثال، مقدمه اعرجی، ص «خ»، چاپ محمدحسین اعرجی، الجزایر، ۱۹۹۳۔
۶۹. مریم صادقی، «ابوبکر خوارزمی»، د بزرگ اسلامی، ج ۵،ص۲۵۳، ۱۳۷۲ش۔
۷۰. یوسف بدیعی، الصبح المنبی عن حیثیة المتنبّی، ج۱، ص۲۶۹، چاپ مصطفی سقا، محمد شتا، عبده زیادة عبده، قاهره (۱۹۷۷)۔
۷۱. بلاشر، ابوالطیب المتنبی دراسة فی التاریخ الادبی، ج۱، ص۳۹۱، ترجمه ابراهیم کیلانی، دمشق ۱۴۰۵/۱۹۸۵۔
۷۲. احمدبن محمد میدانی، مجمع الامثال، ج۳، ص۱۹۹، چاپ محمدابوالفضل ابراهیم، بیروت ۱۴۰۷/۱۹۸۷۔
۷۳. احمدبن محمد شروانی، حدیقة الافراح لازالة الاتراح، ج۱، ص۹۵، بولاق ۱۲۸۲۔
۷۴. ابوالحسن علی بیهقی، تاریخ بیهق، ج۱، ص۲۹۶، چاپ قاری سیدکلیم‌اللّه حسینی، حیدرآباد هند ۱۹۶۸۔


ماخذ

[ترمیم]

دانشنامه جهان اسلام، بنیاد دائرة المعارف اسلامی، ماخوذ از مقالہ، شماره۵۹۱۶ ۔    


اس صفحے کے زمرہ جات : ادیب | تراجم | شاعر




جعبه ابزار