محمد حسین گرگیج

پی۔ڈی۔ایف فارمیٹ میں مقالہ محفوظ کریں



محمدحسین گرگیج
محمد حسین گرگیج یا مولوی گرگیج (متولد ۱۳۲۱شمسی)، عالم، صوبہ گلستان کے آزاد شہر میں اہل سنت کے امام جمعہ اور دارالعلوم فاروقیہ گالیکش کے مدیر ہیں۔
انہوں نے ایران اور پاکستان میں علمائے اہل سنت کے پاس حوزوی علوم کی تعلیم حاصل کی ہے اور دورہ خارج کی تکمیل اور درجہ اجتہاد کی اسناد کے حامل ہیں۔ وہ گالیگش شہر میں اہل سنت کے مدرسہ فاروقیہ کے مؤسس ہیں اور دینی علوم کے طلاب کی تعلیم و تربیت نیز آزاد شہر کی امامت جمعہ میں مشغول ہیں۔


مختصر تعارف

[ترمیم]

محمدحسین گرگیج یا مولوی گرگیج بن نظر متولد ۱۳۲۱ دورہ خارج کی تکمیل اور درجہ اجتہاد کی اسناد کے حامل ہیں۔ ان کے آبا و اجداد صوبہ سیستان و بلوچستان میں قبائلی زندگی بسر کرتے تھے۔

تعلیمی مدارج

[ترمیم]

مولوی گرگیج نے اپنا پہلا حوزوی درس مولوی نظر محمد لوار زهی (براهوئی) کے پاس بلوچستان کے علاقے دُرستان میں قبائلی خیمے میں شروع کیا۔ قاعده بغدادی، قرآن، پنج کتاب و دیوان حافظ جو اس زمانے میں مرسوم تھے، پڑھنے کے بعد صوبے کے مرکز زاہدان شہر چلے گئے اور مقدماتی کتب جیسے صرف میر ، میزان الصرف ، نحو میر ، نور الایضاح تا نور الانوار ، شرح وقایہ ، شرح جامی ، شرح تهذیب اوردرسی نصاب کی کتب مدرسہ اشاعۃ التوحید زاهدان میں عبدالغفور شہ بخش ، مولوی امیر احمد اور بقیہ اساتذہ کے پاس تمام کیں۔
مدرسہ اشاعۃ التوحید میں دوره تفسیر قرآن مجید کی تکمیل کے بعد تفسیر کی سند دریافت کی اور پھر اعلیٰ دورس کی تکمیل کیلئے شھرستان خاش کے شمال مغرب میں واقع گاؤں قلعہ بید کے مدرسہ بدر العلوم میں چلے گئے اور علم میراث و فرائض میں مہارت رکھنے والے ماہر فقیہ مولوی شیر محمد جو مولوی عبدالحمید کے چچا تھے؛ کے سامنے زانوئے تلمذ طے کیا اور اسی طرح نجم‌الدین محمد الدرکانی سے بہرہ مند ہوئے اور حوزہ میں رائج کتب از قبیل هدایۃ آخرین، مشکاة، جلالین و بیضاوی، توضیح و تلویح، مسلم الثبوت اور موقوف علیہ تک عربی ادب کی نثر و شعر کی کتب کو مکمل کیا۔
مولوی گرگیج نے حدیث کے دورہ خارج کی تعلیم کیلئے ہمسایہ ملک پاکستان ہجرت کی؛ کیونکہ اس زمانے میں یہ درس ایران میں نہیں پڑھایا جاتا تھا۔ انہوں نے کراچی شہر میں دورہ حدیث مکمل کیا؛ چنانچہ حسین احمد مدنی کے شاگرد مولوی سلیم الله کے پاس صحیح بخاری، ابوداؤد و ترمذی کو استماع کیا اور صحیح مسلم ، مولوی عنایت الله اور شرح معانی الآثار ، باقی کتبِ حدیث اور مسند امام ابوحنیفہ کو مولوی نظام‌الدین شامزهی کے پاس مکمل کیا، جامعہ فاروقیہ میں وفاق المدارس پاکستان کے امتحان میں شرکت کی نیز مدرسہ جامعہ فاروقیہ اور مولوی مفتی محمود کے وفاق المدارس ملتان کی جانب سے اجازہ روایتِ حدیث کی اسناد لینے میں بھی کامیاب ہوئے۔
اس کے بعد دورہ تفسیرِ قرآن کیلئے شیخ القرآن عبدالغنی جاجروی کے مدرسہ بدر العلوم رحیم یار خان چلے گئے اور ترجمہ و تفسیر قرآن کا مکمل دورہ از فاتحہ الکتاب تا والناس پایہ تکمیل تک پہنچایا۔

سرگرمیاں

[ترمیم]

محمدحسین گرگیج تفسیرِ قرآن کی سند کا اجازہ دریافت کرنے کے بعد اپنے وطن لوٹ آئے اور صوبہ مازندران موجودہ گلستان کے شہر گالیگش میں مدرسہ فاروقیہ اہل سنت کی بنیاد رکھی اور دینی طلبہ کی تعلیم و تربیت میں مشغول ہو گئے۔
صوبہ گلستان میں آمد کے ساتھ ہی شهرستان آزادشهر میں شہر کے امام جمعہ مقرر ہوئے، نماز جمعہ و عیدین پڑھاتے رہے، علاقے کے لوگوں کو وعظ و ارشاد کرنے میں مصروف رہے اور مجمع فقہی زاہدان قائم ہونے کے بعد اس مجمع کی بنیادی رکنیت حاصل کی اور مجمع فقهی احناف ترکمن صحرا کی تشکیل کے بعد اس مجمع کے بھی رکن منتخب ہوئے۔

انتہائی متنازعہ خطبہ

[ترمیم]

محمدحسین گرگیج نے (۱۹ آذر سنہ ۱۴۰۰شمسی) بمطابق دس دسمبر ۲۰۲۱ء کے خطبہ جمعہ میں اہل بیتؑ کی نسبت ایسے مطالب کہے، جن سے شکوک و شبہات نے جنم لیا اور معاشرے کے مختلف طبقات کی جانب سے اس پر مختلف انداز سے رد عمل سامنے آیا۔

← متنِ شبہہ


مولوی گرگیج ( صوبہ گلستان آزاد شھر کے اہل سنت امام جمعہ اور دارالعلوم فاروقیہ گالیکش) کے مدیر نے نماز جمعہ کے خطبہ میں یہ کہا :
زین العابدین کی مادر، یزدگرد کی دختر تھیں کہ جنہیں عمر بن خطاب نے ایران فتح کرنے کے بعد امام حسینؑ کے عقد میں دیا اور نو معصوم آئمہؑ بھی آگے چل کر اسی نسل سے وجود میں آئے ہیں، پس اگر عمر کی خلافت کو قبول نہ کریں تو آئمہؑ کا اعتبار اور ان کا نسب زیر سوال چلا جاتا ہے۔

← شیعہ علما کا جواب


بعض علمائے شیعہ نے اس دعوے کے کچھ جوابات دئیے ہیں کہ جن کا ذیل کے نکات میں خلاصہ کیا جا سکتا ہے:
۱۔ تاریخی لحاظ سے اصل مسئلہ کے عمر کی طرف انتساب میں شک و تردید ہے۔
۲۔ تاریخی اعتبار سے بہت بعید ہے کہ شہر بانو کا ازدواج عمر کے دور میں واقع ہوا ہو۔
۳۔ زمانہ عمر میں شہر بانو کا ازدواج ہونے کی خبر پر مبنی مصادر یہ بیان کرتے ہیں کہ عمر اس بانو کو فروخت کرنے کا ارادہ رکھتے تھے مگر امام علیؑ نے اس امر کی مخالفت کی۔
۴۔ ازدواج کا صیغہ اس زمانے میں خاتون کی طرف سے پڑھا جاتا تھا اور اگر عمر نے بھی پڑھا ہو، تو اس کی دلالت ان کی خلافت کے شرعی ہونے پر نہیں ہے۔
۵۔ اگر تملیک ہو چکی ہو پھر بھی یہ تملیک خلفا کی جنگوں کے مشروع ہونے پر دلالت نہیں کرتی۔

← گرگیج کی معذرت


مولوی گرگیج نے سوشل میڈیا پر ایک پیغام شائع کر کے دعویٰ کیا کہ اس کی باتوں میں کانٹ چھانٹ اور تحریف کی گئی ہے اور لوگوں کے مذہبی جذبات مجروح ہونے پر وہ معذرت خواہ ہے۔
اصل پیغام کو دیکھنے کیلئے مقالہ نو آئمہؑ کی امہات کے بارے میں مولوی گرگیج کی ہرزہ سرائی اور ذیل کے مصادر کی طرف رجوع کیجئے!

حوالہ جات

[ترمیم]
 
۱. خبرگزاری حوزه۔    
۲. خبرگزاری حوزه۔    


ماخذ

[ترمیم]

گروه پژوهشی ویکی فقہ، ماخوذ از مولوی محمدحسین گرگیج کی ویب سائٹ۔






جعبه ابزار