مسقطات تکلیف

پی۔ڈی۔ایف فارمیٹ میں مقالہ محفوظ کریں



مسقطاتِ تکلیف سے مراد وہ امور ہیں جو تکلیف کے ساقط ہونے کا باعث بنتے ہیں۔


اصطلاح کی تعریف

[ترمیم]

مسقطاتِ تکلیف ہر اس چیز کو کہتے ہیں جو تکلیف کے ساقط ہونے کا سبب بنے۔ تکلیف کا سقوط درج ذیل مختلف طریقوں سے انجام پاتا ہے:
۱. ماموربہ کو انجام دینے کی وجہ سے تکلیف کا ساقط ہونا اور مکلف کے ذمہ سے ختم ہو جانا۔
۲. مکلف کا مامور بہ کو انجام نہ دے کر معصیت کرنا اور اس معصیت کی وجہ سے تکلیف کا ساقط ہو جانا، مثلا اگر کوئی شخص زوالِ شمس سے غروب آفتاب تک نماز ظہر کو ادا نہ کرے تو نماز ظہر کے اعتبار سے امر ساقط ہو جائے گا لیکن نمازِ ظہر کی قضاء کا وظیفہ اس کے ذمہ رہے گا جوکہ ایک اور دلیل کی بناء پر دوسری تکلیف کے طور پر اس پر عائد ہو گا۔
۳. موضوعِ تکلیف کے چلے جانے کی وجہ سے تکلیف کا ساقط ہو جانا، مثلا مسلمان میت کی تجہیز، تکفین اور تدفین کرنا دوسرے مسلمانوں پر وجوبی طور پر عائد ہوتا ہے۔ اب اگر تجہیز و تکفین سے پہلے میت جل کر خاکستر ہو جائے تو موضوعِ تکلیف کے منتفی ہونے کی بناء پر حکم شرعی بھی منتفی ہو جائے گا اور اس طرح مسلمان سے یہ تکلیف ساقط ہو جائے گی۔
[۱] کفایۃ الاصول، فاضل لنکرانی، محمد، ج۲، ص ۳۳۹-۳۳۸۔

۴. مامور بہ کو انجام دینے کی قدرت نہ ہونے اور عجز و ناتوانی کی وجہ سے تکلیف کا ساقط ہو جانا۔ یہ اس شرط کے ساتھ ہے کہ اس کا انجام دینا مکلف کے اختیار میں نہ ہو۔
[۴] تحریر الفصول، ذہنی تہرانی، محمد جواد، ج۲، ص۹۶۰۔


حوالہ جات

[ترمیم]
 
۱. کفایۃ الاصول، فاضل لنکرانی، محمد، ج۲، ص ۳۳۹-۳۳۸۔
۲. دروس فی علم الاصول، صدر، محمد باقر، ج۲، ص۲۰۶۔    
۳. منتہی الدرایۃ فی توضیح الکفایۃ، جزائری، محمد جعفر، ج۲، ص۳۰۸۔    
۴. تحریر الفصول، ذہنی تہرانی، محمد جواد، ج۲، ص۹۶۰۔
۵. کفایۃ الاصول، آخوند خراسانی، محمد کاظم بن حسین، ص۱۱۷ ۔    


مأخذ

[ترمیم]

فرہنگ‌نامہ اصول فقہ، تدوین توسط مرکز اطلاعات و مدارک اسلامی، ص۷۳۴، مقالہِ مسقطات تکلیف سے یہ تحریر لی گئی ہے۔    


اس صفحے کے زمرہ جات : احکام تکلیفی | اصولی اصطلاحات | تکلیف




جعبه ابزار