معیار تعارض

پی۔ڈی۔ایف فارمیٹ میں مقالہ محفوظ کریں



معیارِ تعارض سے مراد مرحلہِ جعل و تشریع میں دو دلیلوں کے درمیان تنافی و ٹکراؤ کا ہونا ہے۔


اصطلاح کی وضاحت

[ترمیم]

معیارِ تعارض کا معنی مرحلہِ جعل و تشریع میں دو یا چند دلیلوں کا آبس میں ٹکرانا ہے۔ ان دلیلوں میں تنافی کا سبب دونوں دلیلوں کے مدلول میں پایا جاتا ہے، مثلا ایک دلیل کہتی ہے: مستطیع پر حج واجب ہے، جبکہ دوسری دلیل کہتی ہے کہ مستطیع پر حج حرام ہے۔ ہم جانتے ہیں کہ مرحلہِ جعل میں احکامِ تکلیفی جیسے وجوب اور حرمت کے درمیان تضاد پایا جاتا ہے اور یہ تضاد دونوں مدلول کے درمیان تنافی اور ٹکراؤ کا باعث بن رہا ہے۔ پس ایک دلیل مستطیع پر حکم کے وجوب اور دوسری حکم کی حرمت پر دلالت کر رہی ہے۔ اسی طرح یہ مثال ہے: صلّ اور لا تُصَلِّ ایک دوسرے کی نقیض ہیں اس لیے ان میں تنافی اور ٹکراؤ پایا جاتا ہے۔

← تعارض کے تحقق کی شرائط


دو دلیلوں میں تعارض کے تحقق و وجود کی ضروری اور اہمیت کی حامل شرائط تین ہیں جوکہ درج ذیل ہیں:
۱. دو دلیلوں میں سے ہر ایک حجیت کی شرائط کی حامل ہوں۔
۲. مرحلہِ جعل و تشریع میں دونوں دلیلوں کے درمیان جمع ہونے کا امکان موجود نہ ہو۔ پس مقامِ تشریع اور نفس الامر میں دو دلیلوں کے درمیان اجتماع ضدین یا اجتماع نقیضین موجود ہو۔
۳. ہر دو دلیلوں میں اراده استعمالی موجود ہو۔ کیونکہ ارادہِ استعمالی کے مرحلہ میں تعارض واقع ہوتا ہے۔
[۱] فوائد الاصول، نائینی، محمد حسین، ج۳، ص ۷۰۴-۷۰۲۔
[۴] شرح اصول فقہ، محمدی، علی، ج۳، ص۴۱۲۔


حوالہ جات

[ترمیم]
 
۱. فوائد الاصول، نائینی، محمد حسین، ج۳، ص ۷۰۴-۷۰۲۔
۲. انوار الاصول، مکارم شیرازی، ناصر، ج۳، ص۵۷۳۔    
۳. المحکم فی اصول الفقہ، حکیم، محمد سعید، ج۶، ص۳۸۔    
۴. شرح اصول فقہ، محمدی، علی، ج۳، ص۴۱۲۔


مأخذ

[ترمیم]

فرہنگ‌نامہ اصول فقہ، تدوین توسط مرکز اطلاعات و مدارک اسلامی، ص۷۶۰، مقالہِ معیار تعارض سے یہ تحریر لی گئی ہے۔    






جعبه ابزار