مکروہ روزے

پی۔ڈی۔ایف فارمیٹ میں مقالہ محفوظ کریں



فجر کے آغاز سے مغرب کا وقت داخل ہونے تک مکلف کا قربتِ الہی کی نیت سے اپنے آپ کو مفطرات سے دور رکھنا روزہ کہلاتا ہے۔ روزے میں انسان ان چیزوں سے مغرب تک اجتناب کرتا ہے جن کا استعمال دورانِ روزہ شریعت نے ممنوع قرار دیا ہے۔ دین اسلام میں واجب روزے ، مستحب روزے، مکروہ روزے اور حرام روزے بیان کیے گئے ہیں۔


مکروه روزے

[ترمیم]

عبادات کے باب میں جب کسی امر کو مکروہ قرار دیا جاتا ہے تو اس سے مراد اس عمل کے ثواب کا کم ہونا یا کسی افضل عمل سے اس کا ٹکرانا ہے۔ مکروہ روزہ سے مراد وہ روزہ ہے جس کو رکھنے کی صورت میں ثواب میں کمی واقع ہو گی یا وہ روزہ کسی افضل عمل سے ٹکرا رہا ہے جس کی بناء پر اس روزہ کا ترک کرنا بہتر ہے۔ مکروہ روزے تین قسم کے ہیں:
۱۔ روز عاشور، ۱۰ محرم الحرام کے دن کا روزہ رکھنا مکروہ ہے۔ بعض فقہاء جیسے مرحوم خوانساری، محدث بحرانی، اور مرحوم نراقی کے نزدیک روزِ عاشور روزہ رکھنا حرام ہے۔
۲۔ میزبان کی اجازت لیے بغیر مہمان کا مستحبی روزہ رکھنا۔
۳۔ والدین کی اجازت لیے بغیر اولاد کا مستحبی روزہ رکھنا۔ اگر والدین بچے کو منع کریں تو احتیاط يہ ہے کہ روزہ ترک کیا جاۓ۔

حوالہ جات

[ترمیم]
 
۱. خوانساری، سید احمد، جامع المدارک، ج۲، ص۲۲۶۔    
۲. بحرانی، شیخ یوسف، الحدائق الناضرۃ فی احکام العترۃ الطاہرہ، ج۱۳، ص۳۷۶۔    
۳. نراقی، مولی احمد، مستند الشیعۃ، ج۱۰، ص۴۹۳۔    
۴. خمینی، روح اللہ، تحریر الوسیلۃ،ج۱، ص۳۰۳۔    
۵. یزدی طباطبائی، سید کاظم یزدی، العروة الوثقی، ج۳، ص۶۶۰۔    


مأخذ

[ترمیم]

کتاب آشنایی با ابواب فقہ، ص۵۶۔    


اس صفحے کے زمرہ جات : روزہ | روزہ کی اقسام | مکروہ روزے




جعبه ابزار