نسبت اضافی

پی۔ڈی۔ایف فارمیٹ میں مقالہ محفوظ کریں



نسبت اضافی کا اطلاق اس نسبت پر ہوتا ہو جملاتِ ناقص اضافی میں پائی جاتی ہے۔


تعریف

[ترمیم]

نسبتِ اضافی نسبتِ ناقص کی اقسام میں سے ہے جس کے مقابلے میں نسبتِ وصفی آتا ہے۔ جملات ناقصہ کا اطلاق موصوف صفت، مضاف مضاف الیہ اور ان کی مانند دیگر مرکبات ناقص پر ہوتا ہے۔ نسبت اضافی جملاتِ ناقصہ میں سے جملاتِ اضافی میں پائی جاتی ہے، مثلا ضَرۡبُ زَیۡدٍ، ضرب جوکہ مضاف ہے اور زید جوکہ مضاف الیہ ہے کے درمیان نسبتِ اضافی موجود ہے۔

نسبت اضافی نسبت تحلیلی کی اقسام میں سے ہے

[ترمیم]

نسبتِ اضافی کا شمار نسبتِ تحلیلی کی اقسام میں ہوتا ہے جوکہ ذہن میں تحلیلی طور موجود ہوتی ہے۔ ایک مرکب مفہوم کی مدد سے ذہن میں نسبتِ خارجی متصور ہوتی ہے۔ جبکہ نسبت ناقص مفرد کے حکم میں ہوتی ہے اور جملہ کے مقابل شمار ہوتی ہے۔ جملاتِ اضافی اگرچے جملاتِ ناقص اور حکمِ مفرد میں ہیں لیکن ذہن اس جملہِ اضافی کو دو مفہوم میں منحل کر دیتا ہے، جیسے ضربُ زیدٍ میں ضرب ایک مفہوم ہے اور زید دوسرا مفہوم، ان دونوں مفہوموں کے درمیان نسبت اضافی موجود ہے۔ نسبتِ اضافی چونکہ مفیدِ تام نہیں ہے اور کلامِ تام پر دلالت نہیں کرتی اس لیے یہ نسبتِ ناقص کی صورت میں نمایاں ہوتی ہے۔

ہیئتِ جملات ناقصہ تخصیص کے لیے وضع ہوئی یا نسبت ناقص کے لیے

[ترمیم]

محقق خوئی قائل ہیں کہ جملہِ ناقص کی ہیئت تخصیص کے لیے وضع ہوئی ہے، مثلا ضَرۡبُ زیدٍ۔ چنانچہ جملاتِ ناقصہ اسم مضاف کے دائرہ کو تنگ کر دیتے ہیں جیسے کہ عام کو تخصیص عارض ہو جائے، مثلا پانی، آپ پانی کے مفہوم پر دقت کریں تو معلوم ہو گا کہ پانی کا مفہوم ہر نوع کے پانی کو شامل ہے، چاہے وہ دریا کا پانی ہو یا نہر و چشمہ کا ، سمندر کا پانی ہو یا کوزہ میں پانی ہو وغیرہ، اس کا اطلاق ہر نوعِ پانی پر ہے۔ لیکن اگر آپ اس کو ایک دوسرے مفہوم کی طرف مضاف کر دیتے ہیں تو پھر پانی کے مفہوم کا دائرہ تنگ ہو جاتا ہے، مثلا آپ کہتے ہیں آبِ دریا، آبِ زمزم، آبِ فرات وغیرہ یہاں آب کا مفہوم تنگ ہو گیا ہے جوکہ فقط دریا میں موجود یا ایک چشمہ میں موجود پانی کو شامل ہے۔ مشہورِ اصولی علماء قائل ہیں کہ جملاتِ ناقصہ نسبتِ ناقص پر دلالت کرنے کے لیے وضع کیے گئے ہیں، جیسے: ضربُ زیدٍ میں نسبت کا موجود ہونا۔

حوالہ جات

[ترمیم]
 
۱. صدر، محمد باقر، بحوث فی علم الاصول، ج۱، ص۲۶۴۔    
۲. صدر، محمد باقر، بحوث فی علم الاصول، ج۱، ص۲۷۷۔۲۷۶۔    


مأخذ

[ترمیم]

فرہنگ‌نامہ اصول فقہ، تدوین توسط مرکز اطلاعات و مدارک اسلامی، مقالہِ نسبت اضافی سے یہ تحریر لی گئی ہے۔






جعبه ابزار