نعیم بن عجلان

پی۔ڈی۔ایف فارمیٹ میں مقالہ محفوظ کریں



نُعیم بن عِجلان امام حسینؑ کے صحابی اور قبیلہ خزرج سے ہیں۔
[۲] تنقیح المقال، عبد الله مامقانی، ج۳، ص۲۷۴۔



مختصر حالات زندگی

[ترمیم]

آپ اپنے دو بھائیوں -نضر و نعمان- کے ساتھ رسول خدا کے اصحاب
[۳] نمازی شاهرودی، علی، مستدرکات علم رجال الحدیث، ج۸، ص۸۶، تهران، ابن المؤلف، چاپ اول۔
اور امیر المؤمنین علیؑ کے ساتھ تھے۔ حضرتؑ نے آپ کے بھائی نعمان کو بحرین کی حکومت پر مقرر فرمایا۔
[۴] تنقیح المقال، عبد الله مامقانی، ج۳، ص۲۷۴۔

تاریخی مصادر میں انہیں جنگ صفین میں حاضر شمار کیا گیا ہے۔ یہ حضرت علیؑ کے لشکر میں موجود تھے اور حضرتؑ کے ہم رکاب جنگ میں شریک ہوئے۔ یہ تینوں بھائی شجاعت اور شعر کہنے میں مشہور تھے۔
[۵] نمازی شاهرودی، علی، مستدرکات علم رجال الحدیث، ج۸، ص۸۶، تهران، ابن المؤلف، چاپ اول۔
( کتاب وقعة الصفین میں نضر بن عجلان سے وارد ہونے والے اشعار اس بات کی تائید کرتے ہیں۔

نعیم کربلا میں

[ترمیم]

امام حسینؑ کے قیام اور حضرتؑ کی کوفہ روانگی سے قبل نضر و نعمان وفات پا چکے تھے اور ان بھائیوں میں سے صرف نعیم باقی بچے تھے۔
[۸] تنقیح المقال، عبد الله مامقانی، ج۳، ص۲۷۴۔
جب امام حسینؑ عراق کی جانب روانہ ہوئے تو نعیم بن عجلان کوفہ سے نکل کر امامؑ کے ساتھ ملحق ہو گیا۔
[۱۰] نمازی شاهرودی، علی، مستدرکات علم رجال الحدیث، ج۸، ص۶۴، تهران، ابن المؤلف، چاپ اول۔
وہ مسلسل امامؑ کے ہمراہ رہا یہاں تک کہ اپنے آقا و مولا کی رکاب میں شہید ہو گئے۔
[۱۱] محلی، حمید بن احمد، الحدائق الوردیه فی مناقب الائمة الزیدیه، ج۱، ص۲۱۱، صنعاء، مکتبة بدر، چاپ اول، ۱۴۲۳۔
آپ کی شہادت بھی امام حسینؑ کے دیگر بہت سے ساتھیوں کی مانند دشمن کے پہلے حملے کے دوران ہوئی۔

نعیم بن عجلان کی زیارت

[ترمیم]

زیارت ناحیہ اور رجبیّہ میں ان کے بارے میں یہ ملتا ہے: «السَّلامُ عَلی نُعَیْمِ بْنِ الْعِجلانِ الْانْصاری‌»۔

حوالہ جات

[ترمیم]
 
۱. رجال الطوسی، محمد بن حسن طوسی، ج۱، ص۱۰۶۔    
۲. تنقیح المقال، عبد الله مامقانی، ج۳، ص۲۷۴۔
۳. نمازی شاهرودی، علی، مستدرکات علم رجال الحدیث، ج۸، ص۸۶، تهران، ابن المؤلف، چاپ اول۔
۴. تنقیح المقال، عبد الله مامقانی، ج۳، ص۲۷۴۔
۵. نمازی شاهرودی، علی، مستدرکات علم رجال الحدیث، ج۸، ص۸۶، تهران، ابن المؤلف، چاپ اول۔
۶. سماوی، محمد، ابصار العین فی انصار الحسین (علیه‌السّلام)، تحقیق محمد جعفر الطبسی، ص۱۵۸، مرکز الدرسات الاسلامیه لممثلی الولی الفقیه فی حرس الثورة الاسلامیه، چاپ اول۔    
۷. منقری، نصر بن مزاحم، وقعة الصفین، تحقیق عبدالسلام محمد‌هارون، ص۳۸۰، قاهره، المؤسسه العربیه الحدیثه، چاپ دوم، ۱۳۸۲۔    
۸. تنقیح المقال، عبد الله مامقانی، ج۳، ص۲۷۴۔
۹. سماوی، محمد، ابصار العین فی انصار الحسین (علیه‌السّلام)، تحقیق محمد جعفر الطبسی، ص۱۵۸، مرکز الدرسات الاسلامیه لممثلی الولی الفقیه فی حرس الثورة الاسلامیه، چاپ اول۔    
۱۰. نمازی شاهرودی، علی، مستدرکات علم رجال الحدیث، ج۸، ص۶۴، تهران، ابن المؤلف، چاپ اول۔
۱۱. محلی، حمید بن احمد، الحدائق الوردیه فی مناقب الائمة الزیدیه، ج۱، ص۲۱۱، صنعاء، مکتبة بدر، چاپ اول، ۱۴۲۳۔
۱۲. ابن شهر آشوب، مناقب آل ابی طالب، ج۳، ص۲۶۰۔    
۱۳. سید ابن طاووس،الاقبال، ج۳، ص۷۷۔    


ماخذ

[ترمیم]
پژوهشی پیرامون شہدائے کربلا، ص۳۷۲۔    
سایت پژوهه، ماخوذ از مقالہ «یاران امام حسین (علیه‌السلام)»، تاریخ بازیابی ۱۳۹۵/۰۶/۰۷۔    






جعبه ابزار