نقل

پی۔ڈی۔ایف فارمیٹ میں مقالہ محفوظ کریں



نقل سے مراد لفظ کا اپنے اصلی معنی سے دیگر معانی میں منتقل ہونے سے حاصل ہونے والی حالت ہے۔ بعض اوقات اس کو عقل کے مقابلے میں استعمال کیا جاتا ہے اور اس سے کتاب الہی اور سنت و سیرت مراد لیا جاتا ہے۔ عربی ادب کے علاوہ دینی علوم میں علم حدیث و فقہ و اصول میں اس سے بحث کی جاتی ہے۔


تعریف

[ترمیم]

اگر لفظ کی جہت سے دیکھیں تو نقل ایک ایسی حالت ہے جو لفظ کا اپنے اصلی معنی سے دوسرے معانی میں منتقل ہونے کی صورت میں حاصل ہوتی ہے، مثلا لفظِ صلاۃ کہ اس کا لغوی معنی دعا ہے۔ شارع کے زمانے میں یہ لفظ مخصوص افعال پر مشتمل عبادت یعنی نماز کے لیے استعمال کیا گیا۔ آہستہ آہستہ یہ لفظ اپنے لغوی معنی سے منتقل ہو کر شرعی معنی اختیار کر گیا۔ اصول فقہ میں حقیقت شرعیہ اور حقیقت متشرعہ کے طور پر عبادات اور معاملات کے ناموں کے بارے میں بحث کی جاتی ہے۔ نیز وضع تعیینی اور وضع تعینی کے ذیل میں بھی ان مباحث کا ذکر ملتا ہے۔ بعض اوقات نقل کو عقل کے مقابلے میں ذکر کیا جاتا ہے۔ اس صورت میں شریعت یا دین یا کتاب و سنت کی بناء پر مطلب لینا نقل کہلائے گا۔

حوالہ جات

[ترمیم]
 
۱. علامہ حلی، حسن بن یوسف، مبادی الوصول الی علم الاصول، ص۷۲۔    


مأخذ

[ترمیم]

فرہنگ‌نامہ اصول فقہ، تدوین توسط مرکز اطلاعات و مدارک اسلامی، یہ تحریر مقالہ نقل سے مأخوذ ہے۔


اس صفحے کے زمرہ جات : ادلہ | وضع




جعبه ابزار