واجب (اصول)
پی۔ڈی۔ایف فارمیٹ میں مقالہ محفوظ کریں
وہ فعل جو الزامی اور تاکیدی طور پر
طلب کیا جائے واجب کہلاتا ہے۔
[ترمیم]
جس جگہ بھی فعل یا ترکِ فعل کو تاکیدی طور پر یا شدت سے ابھارتے ہوئے طلب کیا جائے اس کو واجب کہا جاتا ہے، مثلا
اِفۡعَلۡ، اُتۡرُک۔
بالفاظ دیگر واجب سے مراد وہ
امرِ وجودی یا امرِ عدمی ہے جو حتمی طلب کا مورد قرار پائے، کہ اس کو ترک کرنا
مولی کی ناراضگی کا باعث بنے گا، جیسے نماز، شراب نہ پینا۔ کتاب
اصطلاحات اصول میں واجب کی اس طرح تعریف وارد ہوئی ہے:
الواجب، هو کل فعل او ترک تعلق به البعث الاکید؛ واجب : ہر وہ فعل یا ترکِ فعل جس کی انجام دہی پر تاکیدی طور پر ابھارنا تعلق قائم کر لے۔
[ترمیم]
وجوب اور واجب میں فرق یہ ہے کہ
وجوب حکمِ تکلیفی ہے جبکہ واجب وہ فعل ہے جس کے ساتھ
حکمِ وجوب نے تعلق قائم کیا ہے۔ پس وجوب حکم شرعیِ تکلیفی ہوا اور واجب فعل و عمل کو کہتے ہیں البتہ وہ فعل جس کے ساتھ وجوب نے تعلق قائم کیا ہے۔
شہید صدر نے بیان کیا ہے:
الوجوب: وهو حكم شرعي يبعث نحو الشئ الذي تعلق به بدرجة الالزام؛
وجوب : ہر وہ حکمِ شرعی جو اسی شیء کی طرف ابھارتا ہے جس کے ساتھ حکم کا تعلق الزامی درجہ کا ہے۔
[ترمیم]
[ترمیم]
فرہنگ نامہ اصول فقہ، تدوین توسط مرکز اطلاعات و مدارک اسلامی، یہ تحریر مقالہ بنام واجب سے حاصل کی گئی ہے۔