کفایۃ الاصول کا اجمالی تعارف
پی۔ڈی۔ایف فارمیٹ میں مقالہ محفوظ کریں
مصنف:
محمد کاظم خراسانی (متوفی ۱۳۲۹ ہجری)
[ترمیم]
شیعہ دینی مدارس میں
علم اصول کے موضوع پر تدریس کی جانے والی اعلیٰ ترین درسی کتاب کفایۃ الأصول ہے۔ اس کتاب میں
آخوند خراسانی کے علم اصول میں تازہ ترین مطالعات کو تدریسی اور جدید انداز میں پیش کیا گیا ہے۔ یہ کتاب ایک ایسے متفکر مغز کا ثمر ہے کہ جو معقول و منقول دونوں میں اہل نظر تھا۔ اس کتاب کے موضوعات، ایک مقدمے اور دو حصوں پر مشتمل ہیں:
۱.
مباحثِ الفاظ؛
۲. ادلہ عقلیہ کی مباحث؛
مقدمہ تیرہ امور پر مشتمل ہے؛ جیسے:
علم اصول کی تعریف اور موضوع، وضع اور اس کی اقسام، خبر اور إنشاء، حقیقت و مجاز کی علامات، لفظ کا اطلاق اور اس سے نوع یا مثل کا اراده، حقیقت شرعیہ، صحیح و اعم،
مشترک لفظی،
مشتق اور اس کے متعلقات۔
پہلا مقصد، اوامر کے بارے میں ہے اوراس سے مربوط مطالب کو تیره فصلوں میں بیان کیا گیا ہے؛
دوسرا مقصد، نواہی کے بارے میں ہے اور اس کی تین فصلیں ہیں؛
تیسرا مقصد، مفاہیم کے بارے میں ہے اور مفاہیم سے مربوط مطالب کا پانچ فصلوں میں جائزہ لیا گیا ہے؛
چوتھا مقصد، عام و خاص کے بارے میں ہے اور اس کی تیره فصلیں ہیں؛
پانچواں مقصد چارفصلوں میں مرتب کیا گیا ہے اور اس کے ساتھ ہی
مباحث الفاظ اختتام پذیر ہو جاتی ہیں۔
چھٹے مقصد میں ادلہ عقلیہ کی مباحث، احکام
قطع، قطع کی حجّیت،
ظن اور اس کی اقسام کو ذکر کیا گیا ہے ۔
ساتواں مقصد، اصول عملیہ؛ (
اصالت برائت،
تخییر،
استصحاب اور
احتیاط) کے بارے میں ہے اور چار فصلوں میں ان کے احکام پر بحث کی گئی ہے۔
آٹھواں مقصد،
امارات اورتعارض ادلہ کے بارے میں ہے اور نو فصلوں میں مختلف ابحاث جیسے:
تعارض کا معنی،
اصالت تساقط، اخبار تعارض، تعادل و
تراجیح اور مرجحات کو بیان کیا گیا ہے۔
اور اس کتاب کے خاتمے میں
اجتہاد و
تقلید پر بحث کی گئی ہے۔
شیخ آغا بزرگ تہرانی نے
الذریعہ میں اس کتاب کی درجنوں شروحات اور حواشی کا ذکر کیا ہے۔
[ترمیم]
یہ کتاب
عربی زبان میں، مؤسسہ نشر اسلامی
قم کے زیر اہتمام، ایک جلد میں ۱۴۱۵ھ میں شائع ہوئی ہے۔
[ترمیم]
سائٹ اندیشه قم۔