یزید بن ثبیط

پی۔ڈی۔ایف فارمیٹ میں مقالہ محفوظ کریں



یزید بن ثبیط قیسی عبدی، شیعہ
[۱] مامقانی، عبد الله، تنقیح المقال فی علم الرجال، ج۳، ص۳۲۵۔
اور امام حسینؑ کے صحابی تھے۔ آپ بصرہ میں رہتے تھے اور اپنے قبیلے کے بزرگان میں سے تھے۔


یزید کے نام پر تحقیق

[ترمیم]

بعض مصادر میں ان کا نام « زِید» اور « بَدْر» ثبث کیا گیا ہے، بعض مصادر نے ان کے والد کا نام رُقِیْط اور بعض نے رُقِید ذکر کیا ہے۔

یزید بن ثبیط کی شہادت کا واقعہ

[ترمیم]

امام حسینؑ کی جانب سے یزید کی بیعت کے انکار اور مکہ آمد پر انہوں نے ارادہ کیا کہ امام کی نصرت کریں اور اس غرض سے اپنے بیٹوں کو بھی دعوت دی کہ جن میں سے دو افراد عبد الله اور عبیدالله نے ان کی دعوت کو قبول کر لیا۔
انہوں نے ماریہ بنت سعد کے گھر کہ جہاں بصرہ کے شیعہ جمع ہوتے تھے اور بات چیت کرتے تھے؛ پر اپنے ارادے کا اظہار کیا اور کیونکہ راستے حکومتی اہلکاروں کے زیر نظر تھے، ان کے دوستوں نے انہیں گرفتاری کے خطرے سے خبردار کیا؛ مگر وہ اپنے فیصلے پر قائم رہے اور اپنے دو بیٹوں اور چند شیعوں کے ہمراہ شہر سے نکلے اور انجان راستے سے مکہ کے قریب مقام ابطح پر پہنچ گئے۔
اپنی قیام گاہ پر پہنچنے سے قبل امام حسینؑ کی زیارت کے قصد سے وہ حضرتؑ کی قیام گاہ کی جانب روانہ ہوئے۔ دوسری طرف یزید بن ثبیط کے آنے کی خبر امامؑ تک پہنچی۔
حضرتؑ ان سے ملنے کیلئے ان کی قیام گاہ کی طرف گئے اور جب انہیں وہاں نہ پایا تو وہیں رک گئے۔
یزید جستجو کے بعد خبردار ہوئے کہ حضرتؑ ان کی قیام گاہ کی طرف گئے ہیں تو واپس آ گئے اور جب امامؑ کو وہاں دیکھا تو بہت خوش ہوئے اور آیت بِفَضْلِ اللَّهِ وَ بِرَحْمَتِهِ فَلْیَفْرَحوا..۔ اللہ کے فضل و رحمت سے وہ خوش ہوں؛ کی تلاوت کی۔
سلام کے بعد وہ حضرت کے نزدیک بیٹھ گئے اور اپنی آمد کا ہدف بیان کیا اور امامؑ نے ان کے حق میں دعا فرمائی۔ اس کے بعد وہ امام حسینؑ کے کاروان کے ساتھ ملحق ہو گئے اور عاشور کے دن تن بہ تن لڑائی میں شہید ہوئے۔

زیارات میں یزید بن ثبیط کا نام

[ترمیم]

زیارت ناحیہ میں ان کے بارے میں یہ الفاظ ہیں: السَّلام علی زید بن ثبیت القیسی۔
زیارت رجبیہ میں بھی ان کے نام پر درود بھیجا گیا ہے۔

یزید کے فرزند کا قصیدہ

[ترمیم]

یزید کی شہادت کے بعد ان کے فرزند عامر بن یزید نے ان پر ایک مرثیہ کہا۔

حوالہ جات

[ترمیم]
 
۱. مامقانی، عبد الله، تنقیح المقال فی علم الرجال، ج۳، ص۳۲۵۔
۲. طوسی، محمد بن حسین، رجال الطوسی، ص۱۶۵۔    
۳. سماوی، محمد بن طاهر، ابصار العین فی انصارالحسین علیه‌السلام، ج۱، ص۱۸۔    
۴. ابن طاؤس، علی بن موسی، الاقبال بالاعمال الحسنه، ج۳، ص۷۸۔    
۵. ابن طاؤس، علی بن موسی، الاقبال بالاعمال الحسنه، ج۳، ص۳۴۵۔    
۶. خوئی، ابوالقاسم، معجم رجال الحدیث، ج۴، ص۱۸۱۔    
۷. خوئی، ابوالقاسم، معجم رجال الحدیث، ج۴، ص۴۶۲۔    
۸. سوره یونس/ سوره۱۰، آیه۵۸۔    
۹. طبری، محمد بن جریر، تاریخ الطبری، ج۴، ص۲۶۳۔    
۱۰. سماوی، محمد بن طاهر، ابصار العین فی انصار الحسین علیه‌السلام، ج۱، ص۱۶۶۔    
۱۱. ابن طاؤس، علی بن موسی، الاقبال بالاعمال الحسنه، ج۳، ص۷۸۔    
۱۲. ابن طاؤس، علی بن موسی، الاقبال بالاعمال الحسنه، ج۳، ص۳۴۵۔    
۱۳. ابن طاؤس، علی بن موسی، الاقبال بالاعمال الحسنه، ج۳، ص۳۴۵۔    


ماخذ

[ترمیم]

پژوهشی پیرامون شہدائے کربلا، جمعی از نویسندگان، ص۳۹۷-۳۹۸۔    






جعبه ابزار