ضرورت بشرط محمول

پی۔ڈی۔ایف فارمیٹ میں مقالہ محفوظ کریں



ضرورت بشرط محمول ایک اصطلاح ہے جو فلسفہ اور منطق ہر دو علم میں استعمال کی جاتی ہے۔ منطق میں اس سے مراد ایک قضیہ میں محمول کا موضوع کے لیے شرط اور قید قرار دیتے ہوئے اسے موضوع پر حمل کرنا ہے۔


اصطلاح کی وضاحت

[ترمیم]

ضرورت بشرط محمول علم فلسفہ اور علم منطق میں استعمال ہونے والی اصطلاح ہے۔ البتہ فلسفی اور منطقی کی نگاہ میں فرق ہے۔ اصطلاح کی وضاحت کے لیے چند اہم نکات پیش کیے جاتے ہیں:

← لفظ ضرورت کا معنی


ضرورت کا مطلب جدا نہ ہونا اور عدم انفکاک کے ہیں۔ فلسفہ میں لفظِ ضرورت ایک اصطلاح ہے جس کا مطلب محمول کا اپنے موضوع سے جدا نہ ہونا اور علیحدگی کو قبول نہ کرنا ہے، مثلا الف ب ہے، اس میں محمول یعنی ب کو موضوع یعنی الف سے جدا نہیں کر سکتے۔ ایسی صورت میں کہا جائے گا کہ ب الف کے لیے ضروری ہے۔ اگر ضرورت کو وجود کی طرف اضافہ کریں تو اس کو وجوب کہا جاتا ہے یعنی ضرورتِ وجود کو وجوب کہتے ہیں۔ اسی طرح اگر ضرورت کو عدم کی طرف اضافہ کریں تو اس کو امتناع کہتے ہیں یعنی ضرورتِ عدم امتناع کہلاتا ہے۔ اگر ایک چیز سے وجود اور عدم ہر دو کی ضرورت کو سلب کر لیا جائے تو اس کو امکان یا امکانِ ماہوی یا امکانِ خاص کہا جاتا ہے۔

← ضرورت کی اقسام


ضرورت کی اقسام اس طرح سے ذکر کی گئی ہیں: ضرورتِ ازلی، ضرورتِ ذاتی، ضرورتِ وصفی، ضرورتِ وقتی۔

← ضرورت بشرط محمول کی منطقی اصطلاح


منطقی اور فلسفی کی نظر میں ضرورت بشرط محمول کی اصطلاح ایک دوسرے سے مختلف ہے ۔ منطقی کا تعلق عالم ذہن سے ہے اس لیے منطقی ذہن میں قضیہ کا اعتبار کرتا ہے۔ اہل منطق کے نزدیک اگر محمول اپنے موضوع کے لیے قید و شرط بن رہا ہو تو اس صورت میں محمول کو موضوع پر حمل کرنا اور ثابت کرنا ضروری ہو گا۔ اس ضرورت کو اصطلاح میں ضرورت بشرط محمول کہتے ہیں۔ اس جہت سے منطقی کی نظر میں ماضی، حال اور مستقبل کے اعتبار سے کوئی فرق نہیں پڑتا بلکہ تمام زمانوں میں محمول کو موضوع پر حمل کرنا ضروری قرار پائے گا۔ منطقی کی نظر میں ضرورت بشرط محمول ماضی یا حال کے اعتبار سے مختلف نہیں ہوتا۔ نیز اس معنی میں ایک جہت سے یہ ضرورتِ ذاتی سے شباہت رکھتا ہے اور ایک جہت سے ضرورتِ وصفی سے۔ جبکہ بعینہ نہ ضرورتِ ذاتی ہے اور نہ عینِ ضرورتِ وصفی بلکہ صرف ایک نوع شباہت پائی جاتی ہے اور وہ بھی یہ کہ ضرورت بشرط محمول میں محمول کو موضوع کی قید بننے کی وجہ سے موضوع پر حمل کرنا ضروری قرار پاتا ہے۔ یہ منطقی نکتہِ نظر ہے۔

← ضرورت بشرط محمول کی فلسفی اصطلاح


فلسفی کا تعلق چونکہ خارج اور عینِ واقعیت کے ساتھ ہے اس لیے وہ فقط ذہنی اعتبار سے جائزہ نہیں لیتا بلکہ وجود اور متنِ واقعیت کو مدنظر رکھتے ہوئے ماضی، حال اور مستقبل میں فرق کو ملاحظہ کرتا ہے۔ چنانچہ ہر ماہیت جو وجود کے ساتھ وابستہ ہے اس کی طرف وجود کی نسبت دینا ضروری ہے۔ کیونکہ ماہیت وجود سے مربوط ہے اور بالضرورۃ موجود ہے۔ ماہیت کا وجود سے وابستہ ہونا ماضی اور حال میں صدق و حقیقت ہے۔ جبکہ آئندہ زمانے میں ہونا صداقت نہیں رکھتا۔ اس کو ضرورتِ فعلی سے بھی تعبیر کیا جا سکتا ہے۔

وجود کو ماہیت پر حمل کرنے کی ضرورت

[ترمیم]

ہر ماہیت جوکہ موجود ہے اس کا وجود اس کے لیے ضرورت ہے۔ ماہیت کے لیے وجود کا ضروری ہونا ضرورت بشرط محمول کہلاتا ہے؛ کیونکہ اگر وجود کا ماہیت پر حمل کرنا ضروری قرار نہ پائے تو اس کا مطلب یہ ہو گا کہ اس موجودہ ماہیت پر عدم بھی حمل ہو سکتا ہے۔ اگر ماہیت کے موجود ہوتے ہوئے اسی وقت عدم بھی اس پر حمل کیا جا سکے تو اس سے اجتماعِ نقیضین لازم آئے گا۔ واقع میں موجود ماہیت پر عدم کو حمل کرنے سے موجودیت اور معدومیت کا اجتماع لازم آتا ہے اور یہ وہی وجود اور عدم کا جمع ہونا ہے جوکہ محال ہے۔ پس ماہیت جب تک موجود ہے وجود کا اس پر حمل ہونا ضروری ہے اور اس صورت میں عدم کو ماہیت پر حمل نہیں کر سکتے۔ خلاصہِ کلام کہ ہر ممکن الوجود واقع میں یا تو موجود ہے یا معدوم۔ اگر معدوم ہو تو ماہیت پر عدم کو حمل کرنا ضروری ہے اور اگر موجود ہو تو وجود کو اس پر حمل کرنا ضروری ہے اور اس کو ضرورت بشرط محمول کہا جاتا ہے۔

← ممکن الوجود کا دو وجوب کا حامل ہونا


یہاں سے معلوم ہوا کہ ہر ممکن الوجود دو وجوب کے مابین ہوتا ہے؛ کیونکہ فلسفی قاعدہ الشَّیۡءُ مَا لَم یَجِبۡ لَم یُوۡجَد کے مطابق ہر ممکن الوجود اس وقت تک وجود میں نہیں آتا جب تک اپنی علت کی جانب سے اس کا وجود اس کے لیے ضروری قرار نہ پا جائے۔ یہ پہلا وجوب ہوا جس میں ماہیت کے لیے علتِ تامہ مہیا ہو جائے تو اس کا وجود میں آنا ضروری ہو جاتا ہے۔ پس ماہیت کے وجود میں آنے سے پہلے ایک دوسرے وجود کی جانب سے اس کی علت کا ہونا ضروری ہے۔ چونکہ ماہیت اپنے غیر کے ذریعے سے وجود پاتی ہے اور اس کے لیے وجود ضروری قرار پاتا ہے اس لیے ماہیت کو واجب بالغیر کہا جاتا ہے۔ اس کے بعد دوسرا وجوب یہ قرار پاتا ہے کہ جب تک اس کے لیے علت مہیا ہے تب تک ماہیت کو وجود سے متصف کرنا ضروری قرار پائے گا۔ لہذا ماہیت کے وجود میں آنے کے بعد ماہیت سے وجود کو سلب نہیں کیا جا سکتا بلکہ اس کو وجود سے متصف قرار دیئے رکھنا ضروری ہے اس وقت تک جب تک اس کی علت موجود ہے۔ پس اس وجود کے بعد ماہیت یا ممکن الوجود کے لیے وجود واجب قرار پاتا ہے۔ گویا ہم کہہ سکتے ہیں کہ یہ وجوب بشرط محمول ہے۔ لہذا ہر ممکن الوجود دو وجوب کا حامل ہوتا ہے: ۱) وجود میں آنے سے قبل، ۲) وجود پانے کے بعد۔

کلی طور پر ہم یہ کہہ سکتے ہیں قضیہ میں موضوع مانندِ موصوف ہے اور محمول مثل وصف۔ پس ہر صفت اپنے موصوف کے ساتھ متصف ہوتی ہے اور صفت کو اپنے موصوف سے جدا کرنا محال ہے ورنہ اجتماع نقیضین لازم آئے گا جوکہ محال ہے۔ لہذا یہ کہنا پڑے گا کہ وصف کو اپنے موصوف پر حمل کرنا ضروری ہے اور یہ ضرورت اتصاف کا سبب بنتی ہے۔ وصف یعنی محمول کا اپنے موصوف یعنی موضوع کے ساتھ ضروری طور پر متصف ہونا ضرورت بشرط محمول کہلاتا ہے۔ اس ترتیب سے اگر ملاحظہ کیا تو معلوم ہو گا کہ محمول کو ایک موضوع پر بالفعل کسی ایک زمانے یا وقت میں حمل کیا جاتا ہے اس اعتبار سے اس کو قضیہ فعلیہ سے تعبیر کیا جاتا ہے۔ جب کسی معین زمانہ یا وقت میں محمول کو بالفعل موضوع پر حمل کیا جائے تو اس کو ضرورت بشرط محمول کہتے ہیں۔

← ضرورت بشرط محمول کا سلب کرنا


بعض اوقات امکان سے مراد تمام قسم کی ضرورت کا سلب کرنا ہوتا ہے حتی ضرورت بشرط محمول کو بھی سلب کر لیا جاتا ہے۔ اس کو اصطلاح میں امکانِ استقبالی کہتے ہیں۔

حوالہ جات

[ترمیم]
 
۱. ملا صدرا، محمد بن ابراہیم، الحاشیۃ علی الالہیات، ص۳۰۔    
۲. علامہ طباطبائی، سید محمد حسین، نہایۃ الحکمۃ، ص۴۶۔    
۳. ملا صدرا، محمد بن ابراہیم، الحاشیۃ علی الالہیات، ص ۲۸۔    
۴. شہید مطہری، مرتضی، مجموعہ آثار استاد شہید مطہری، ج ۵، ص ۳۷۵۔    
۵. شہید مطہری، مرتضی، مجموعہ آثار استاد شہید مطہری، ج ۵، ص ۳۷۵۔    
۶. علامہ طباطبائی، سید محمد حسین، نہایۃ الحکمۃ، ص۷۸۔    
۷. سبزواری، ملا ہادی، شرح المنظومۃ، ج۲، ص۲۶۶۔    
۸. سبزواری، ملا ہادی، شرح المنظومۃ، ج۲، ص۲۷۵۔    
۹. ملا صدرا، محمد بن ابراہیم، الاسفار الاربعۃ، ج ۳، ص ۳۳۔    
۱۰. سبزواری، ملا ہادی، شرح المنظومۃ، ج۲، ص۲۶۵-۲۷۵۔    
۱۱. علامہ طباطبائی، سید محمد حسین، نہایۃ الحکمۃ، ص۴۷۔    


مأخذ

[ترمیم]

سایت پژوہہ، برگرفتہ از مقالہ ضرورت بہ شرط محمول۔    
بعض عناوین اور مطالب ویکی فقہ اردو کی طرف سے اضافہ کیے گئے ہیں۔






جعبه ابزار