کتاب ’’آراؤنا فی اصول الفقہ‘‘ کا تعارف
پی۔ڈی۔ایف فارمیٹ میں مقالہ محفوظ کریں
آیت اللہ سید تقی طباطبائی قمی نے
اصول فقہ میں ’’آراؤنا فى اصول الفقہ‘‘ کے نام سے ایک کتاب تألیف کی ہے اور اس میں اصولی مباحث کو آسان انداز سے پیش کیا ہے۔
[ترمیم]
آیت اللہ سید تقی طباطبائی قمی نے ’’آراؤنا فى اصول الفقہ‘‘ کے نام سے ایک تین جلدی کتاب تصنیف کی کہ جس میں تمام اصولی موضوعات کو مختصر اور سلیس انداز میں بیان کیا گیا ہے۔
خود مصنف نے بھی کتاب کے مقدمے میں کہا ہے کہ یہ کتاب کچھ طلبہ کی خواہش پر لکھی ہے تاکہ اصول فقہ کے اہم موضوعات کو سادہ اور عام فہم زبان میں پیش کیا جائے۔
[ترمیم]
مصنف نے اس کتاب کو ایک مقدمے، پانچ مقاصد اور ایک خاتمے پر مرتب کیا ہے۔ مقدمے میں
علم اصول فقہ اور
الفاظ کی کلی ابحاث بیان کی ہیں۔ مقاصد میں
اصول لفظیہ و عملیہ اور مباحث
حجت کو بیان کیا ہے جبکہ خاتمے میں چند ایک
اصولی قواعد کے بارے میں اظہار خیال کیا ہے۔
[ترمیم]
مصنف نے سب سے پہلے اصول فقہ اور اس کے موضوع کی تعریف بیان کی ہے پھر
وضع، معانی حروف اور وضع مرکبات کی مباحث کے ضمن میں
حقیقت و مجاز کی علامات،
حقیقت شرعیہ کا مفہوم،
صحیح و اعم اور
مشتق اصولی پر بحث کی ہے۔
پھر امر کی بحث،
صیغہ امر کی
فور و تراخی پر دلالت، نہی کے بعد امر کی دلالت، طلب کے معانی،
خدا کے ارادے سے متعلق
اشاعرہ و
امامیہ کا نظریہ اور
تعبدی و
توصلی کی تفصیلات کے ضمن میں
قصد قربت کے ہونے اور نہ ہونے میں فرق بیان کیا ہے۔
اگلے حصّے میں مسئلہ
إجزاء اور
امر اضطراری کے مجزی ہونے کا بیان ہے۔ اس کے بعد مقدمہ واجب اور اس کے ذو المقدمہ سے تعلق کا بیان ہے کہ آیا یہ ذو المقدمہ کی نسبت
وجوب تبعی رکھتا ہے یا
وجوب غیری۔ مثلا وجوب نماز کی نسبت طہارات ثلاث؛
وضو،
غسل اور
تیمم کے وجوب کی کیفیت کیا ہے؟!
بعد کی ابحاث میں امر بالشیء یقتضى النّہى عن الضّد، مسئلہ ترتّب، متعلق امر کا بیان،
نسخ کا معنی اور
قرآن میں وقوع شامل ہیں۔
کتاب کے اگلے حصے میں مصنف نے واجب کی اقسام منجملہ
واجب تخییری،
واجب تعیینی،
واجب کفائی،
واجب عینی،
واجب موسّع اور
واجب مضیّق کو بیان کیا ہے پھر نواہی کی بحث ہے۔
نہی کی بحث میں
صیغہ نہی کی دلالت کے ہمراہ
اجتماع امر و نہی کی بحث مذکور ہے نیز اضطرار کی صورت میں منہی عنہ کے ارتکاب کا حکم بیان کیا گیا ہے۔
اسی طرح عبادات میں نہی کے مفہوم اور اس کے معاملات میں نہی کے ساتھ فرق کو بیان کرتے ہوئے اس سلسلے میں بعض اصولی علماء جیسے:
میرزا نائینی اور
آخوند خراسانی کی آراء کا موازنہ کیا گیا ہے۔
جلد اول کی دیگر ابحاث میں
مفاہیم،
جملہ شرطیہ،
وصف،
غایت،
حصر،
عدد اور
لقب کے مفاہیم کے حوالے سے علماء کی آراء اور
عام و خاص،
شبہات مصداقیہ میں عام سے تمسک،
مطلق و مقیّد کے احکام،
مقدمات حکمت اور
مجمل مبیّن کے احکام شامل ہیں۔
[ترمیم]
اس جلد میں مصنف نے سب سے پہلے قطع کے مسئلے پر تبادلہ خیال کر تے ہوئے
قطع کی حجیت اور عقلی اعتبار سے اس پر عمل کی ضرورت کا جائزہ لیا ہے ۔ مصنف نے اس سلسلے میں
تجری پر عقاب کا فقہی اور اصولی اعتبار سے جائزہ لیا ہے۔ انہوں نے
شرعی حکم کے لئے قطع کی طریقیت کو ذاتی قرار دیا ہے اور
قطعِ قطّاع کو حجت قرار دینے کے بعد
ظن پر بحث کی ہے کہ جہاں ظن معتبر کی حجيت کے تعبدی ہونے کو بیان کیا ہے۔
پھر انہوں نے ظن معتبر کے ایک مصداق،
ظواہر کی
حجیت پر عقلی و نقلی دلائل قائم کیے ہیں۔ اسی طرح
قول لغوی،
اجماع منقول،
شہرت فتوائی اور
خبر واحد کی حجیت کو ظنون معتبرہ کے مصادیق میں سے شمار کیا ہے۔
خبرِ واحد کی حجیت کے اثبات پر متعدد قرآنی استدلالات بشمول
آیت نبأ،
آیت نفر،
آیت کتمان،
آیت سئوال،
آیت إذن اور روایات کو پیش کر کے اصولی علماء کے اشکالات کا تحقیقی جائزہ پیش کیا ہے۔
اس کے علاوہ دلیل انسداد کے تناظر میں
مطلق ظن کی حجیت کا جائزہ لیا ہے پھر اصول عملیہ سے متعلق ابحاث کو بیان کیا ہے۔
کتاب کے اس حصہ کے آغاز میں مصنف نے
اصل برائت اور اس کے عقلی و شرعی دلائل کا ذکر کرتے ہوئے
قبح عقاب بلابیان کو عقلى اور
حدیث رفع کو شرعى دليل کے عنوان سے پیش کیا ہے۔ اس حدیث کی سند و دلالت کا جائزہ لے کر برائت سے متعلق بعض تنبیہات(ضروری نکات) کا ذکر کیا ہے۔
احتیاط (اشتغال) اور
دوران امر بین محذورین کی عقلى و نقلى دلیلوں کو پیش کرکے اس صورت میں احتیاط کے اجرا کا بھی جائزہ لیا ہے۔
کتاب کے دیگر موضوعات میں سے تکلیف کی جنس کے علم کی صورت میں
مکلف بہ میں شک کی بحث کی طرف اشارہ کیا جا سکتا ہے۔ مصنف نے اس اعتبار سے اصل احتیاط کی دیگر جہات کا جائزہ لیا ہے۔
شبہہ غیر محصورہ کی تعريف، اس فرض میں احتیاط کا عدم امکان،
اقل و اکثر میں شک اور اس صورت میں احتیاط کا اجرا، ایک تکلیف کی جزئیت و شرطیت میں شک کی صورت میں اصل کی تحقیق، شک کی صورت میں
اصول عملیہ کے اجرا کی شرائط اور
قاعدہ لاضرر کے مختلف پہلوؤں کی تحقیق کتاب کی اختتامی مباحث ہیں۔
[ترمیم]
یہ جلد
استصحاب کے بارے میں بحث پر مشتمل ہے۔ یہاں اس کے عقلی و نقلی دلائل کے ہمراہ اس کے اجرا کی شرائط اور اس سلسلے میں علمائے کرام کے مختلف اقوال کو بیان کیا گیا ہے۔ استصحاب کی اقسام اور اس کے اجرا کی صورتیں بھی اس جلد کے مشمولات میں سے ہیں۔
آیات اور احادیث کے حوالے حواشی میں مذکور ہیں۔ ہرجلد کے مطالب کی فہرست اس کے آخر میں دی گئی ہے۔
[ترمیم]
[ترمیم]
نرم افزار جامع اصول فقہ، مرکز تحقیقات کامپیوتری علوم اسلامی؛ لنک پر نظرثانی کی تاریخ ۱۳۹۸/۱۱/۱۰۔