پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی بعثت تاریخ
اسلام کا ایک اہم ترین مرحلہ ہے اور اسے بشریت کی تاریخ کے انتہائی اہم اور مؤثر واقعے کے عنوان سے یاد کیا جاتا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے نبی آخر الزمان کی بعثت کے ذریعے تا قیام
قیامت انسانوں پر اپنی حجت کو تمام کر دیا۔ نعمتوں کو وافر کر دیا اور ہدایت کے چراغ کو روشن کر دیا۔ بعثت کے بعد نزول قرآن کا آغاز ہو گیا جو تئیس برس کے عرصے پر محیط ہے۔ قرآن اللہ کی آخری کتاب ہے جس میں ہر خشک و تر کا ذکر ہے اور نبی کریمؐ نے اسی کتاب الہٰی کے ذریعے ایک ایسی امت کی تربیت کی کہ جنہوں نے تھوڑے ہی عرصے میں سرزمین عرب سے شرک و بت پرستی کا قلع قمع کر دیا۔
’’بعثت‘‘ کا مادہ ’’بعث‘‘ ہے جس کا معنی ہے اٹھانا اور بھیجنا۔
شریعت میں اس کا معنی
خدا کا کسی انسان کو
جنوں اور
انسانوں کی طرف یا ان میں سے کسی ایک کی طرف بھیجنا ہے تاکہ انہیں
حق کی دعوت دے اور اس کی شرط پیغمبری کا دعویٰ اور
معجزے کا اظہار ہے۔ اس کی مناسبت سے فقہ کے باب
نکاح میں بحث کی گئی ہے۔
قرآنی آیات اور اہل بیتؑ کی
احادیث میں بیان ہوا ہے کہ خدائے متعال مناسب اوقات میں کچھ پیغمبروں کو لوگوں کی ہدایت کیلئے بھیجتا رہا ہے اور اس نے کسی قوم کو بھی الہٰی رہنمائی کے بغیر نہیں چھوڑا ہے۔(
مزید)