ابراہیم بن جعفر بن ابی ‌طالب

پی۔ڈی۔ایف فارمیٹ میں مقالہ محفوظ کریں



بعض کتب میں ابراہیم اور محمد کو جعفر بن ابی طالب کی اولاد شمار کیا گیا ہے کہ جو ابن زیاد کے لشکر سے فرار ہو گئے تھے۔


ابراہیم و محمد کی شہادت

[ترمیم]

کوفہ میں انہیں ایک خاتون نے پناہ دی۔ مگر اس کا شوہر ابن زیاد کے ساتھیوں میں سے تھا، اس نے ان کے سر تن سے جدا کر کے انہیں شہید کر دیا۔
[۲] دربندی شیروانی، ملا آقا فاضل، جواهر الایقان و سرمایه ایمان، ص۳۱۔
[۳] عمادزاده، حسین، تاریخ زندگانى امام حسین علیه‌السلام، ج۲، ص۳۴۶۔


← ابراہیم و جعفر کی شہادت کے بارے میں تحقیق


غور طلب بات یہ ہے کہ جعفر سنہ آٹھ ہجری کو شہید ہوئے مگر ان دونوں کی شہادت واقعہ کربلا کے بعد ہوئی اور ان دو واقعات کے مابین پچاس سال کا فاصلہ ہے۔
اگر جعفر کے بیٹے اس وقت تک زندہ تھے تو ان کا سن پچاس برس سے زیادہ تھا اور قطعا بچے یا جوان نہیں تھے۔
طبری نے انہیں عبد اللہ جعفر کے بیٹے یا ان کے نواسے کہا ہے۔ یہی امر سبب ہے کہ ہم یہ احتمال دیں کہ خوارزمی میں بھی جعفر کی اولاد سے مقصود ان کے نواسے ہیں نہ کہ ان کے بیٹے۔
مرحوم شیخ صدوقؒ نے انہیں مسلم بن عقیل کی اولاد میں سے شمار کیا ہے اور داستان کو مقتل خوارزمی کی روایت سے کچھ اختلاف کے ساتھ نقل کیا ہے۔
[۷] سپهر کاشانی، محمدتقی، ناسخ التواریخ، ج۲، ص۱۱۰۔
[۸] موسوی زنجانی، ابراهیم، وسیلة الدّارین، ص۲۲۴۔
[۹] عمادزاده، حسین، عاشورا چه روزى است، ص۲۵۰۔


حوالہ جات

[ترمیم]
 
۱. خوارزمی، موفق بن احمد، مقتل الحسین علیه‌السلام، ج۲، ص۵۴۔    
۲. دربندی شیروانی، ملا آقا فاضل، جواهر الایقان و سرمایه ایمان، ص۳۱۔
۳. عمادزاده، حسین، تاریخ زندگانى امام حسین علیه‌السلام، ج۲، ص۳۴۶۔
۴. طبری، ابوجعفر، تاریخ طبری، ج۵، ص۳۹۳۔    
۵. بغدادی، محمد بن سعد، ترجمة الامام الحسین علیه‌السلام، ص۷۷۔    
۶. صدوق، محمد بن علی، الامالی، مجلس نوزدهم، ص۷۶۔    
۷. سپهر کاشانی، محمدتقی، ناسخ التواریخ، ج۲، ص۱۱۰۔
۸. موسوی زنجانی، ابراهیم، وسیلة الدّارین، ص۲۲۴۔
۹. عمادزاده، حسین، عاشورا چه روزى است، ص۲۵۰۔


ماخذ

[ترمیم]
جمعی از نویسندگان، پژوهشی پیرامون شهدای کربلا، ص۶۰۔    






جعبه ابزار