ابراہیم بن حسین
پی۔ڈی۔ایف فارمیٹ میں مقالہ محفوظ کریں
بعض
مورخین نے انہیں
امام حسینؑ کے بچوں میں سے قرار دیا ہے۔
[ترمیم]
مورخین نے
کربلا میں ابراہیم بن حسین کی موجودگی کے بارے میں کوئی بات نہیں کی ہے لیکن بعض دوسرے مورخین کہتے ہیں کہ ابراہیم
عاشور کے دن
میدان جنگ میں گئے اور رجز خوانی کی۔
اقْدِمْ حُسَيْن الْيَوْمَ تَلْقی احْمَدا ثُمَّ اباكَ الطّاهِرِ الْمُؤَيَّدا
وَالْحَسَنَ الْمَسْمُومَ ذاكَ الاسْعَدا وَذا الْجَناحَيْنِ حَلیفَ الشُّهَدا
وَحَمْزَة اللَّیث الْكَمَّی السَّيِّدا فی جَنَّة الْفِرْدَوْسِ فازُوا سُعَدا
اے
حسین، آگے بڑھو کہ آج اپنے جد پیغمبرؐ جو پاک و مؤید ہیں، اپنے مسموم
بھائی حسنؑ، دو پروں کے مالک
جعفر طیار جو
شہدا کے ہم قسم و پیمان تھے اور اسی طرح
حمزہ شجاع شیر کے ساتھ
فردوس میں ملاقات کرو گے اور سب فلاح پا گئے اور سعادت مند ہوئے!
پھر
شیر کی مانند حملہ کیا اور پچاس یا ۸۴ اشخاص کو
ہلاک کیا۔
ایک قول کے مطابق ایک مرتبہ پھر یہ رجز پڑھا:
أَضْرِبُ مِنْكُمْ مَفْصِلًا وَساقاً لِيُهْرَقَ الْيَوْمَ دَمی اهْراقاً
وَتُرْزِقُ الْمَوْتَ أَبااسْحاقاً أَعْنی بَنی الْفاجِرَةِ الْفُسَّاقاً
شمشیر کے ساتھ تمہارے جوڑوں اور پنڈلیوں پر وار کروں گا یہاں تک کہ آج ہی میرا خون بہا دیا جائے؛ اے ابو اسحاق! موت کو زنا زادوں اور گنہگاروں کا مقدر بنا دے!
ابراہیم
جنگ اور
دشمن کی کچھ فوجوں کو قتل کرنے کے بعد خود
شہادت کے فیضِ عظیم پر فائز ہو گئے۔
البتہ
ابن شہر آشوب نے اس رجز کی
ابراہیم بن حصین اسدی کی طرف نسبت دی ہے۔
[ترمیم]
[ترمیم]
جمعی از نویسندگان، پِژوهشی پیرامون شهدای کربلا، ص۶۱ ۶۲۔