ابراہیم بن حسین

پی۔ڈی۔ایف فارمیٹ میں مقالہ محفوظ کریں



بعض مورخین نے انہیں امام حسینؑ کے بچوں میں سے قرار دیا ہے۔
[۱] بيهقي، علي بن زيد، لباب الأنساب والألقاب والأعقاب، ج۱، ص۳۴۹۔



ابراہیم کی کربلا میں موجودگی

[ترمیم]

مورخین نے کربلا میں ابراہیم بن حسین کی موجودگی کے بارے میں کوئی بات نہیں کی ہے لیکن بعض دوسرے مورخین کہتے ہیں کہ ابراہیم عاشور کے دن میدان جنگ میں گئے اور رجز خوانی کی۔

← ابراہیم بن حسین کا رجز


اقْدِمْ حُسَيْن الْيَوْمَ تَلْقی احْمَدا ثُمَّ اباكَ الطّاهِرِ الْمُؤَيَّدا
وَالْحَسَنَ الْمَسْمُومَ ذاكَ الاسْعَدا وَذا الْجَناحَيْنِ حَلیفَ الشُّهَدا
وَحَمْزَة اللَّیث الْكَمَّی السَّيِّدا فی‌ جَنَّة الْفِرْدَوْسِ فازُوا سُعَدا
[۲] ابى‌مخنف، مقتل الحسین علیه السلام، ص۱۰۹۔
[۳] سپهر کاشانی، محمدتقی، ناسخ التواریخ، ج۲، ص۳۰۹۔

اے حسین، آگے بڑھو کہ آج اپنے جد پیغمبرؐ جو پاک و مؤید ہیں، اپنے مسموم بھائی حسنؑ، دو پروں کے مالک جعفر طیار جو شہدا کے ہم قسم و پیمان تھے اور اسی طرح حمزہ شجاع شیر کے ساتھ فردوس میں ملاقات کرو گے اور سب فلاح پا گئے اور سعادت مند ہوئے!
پھر شیر کی مانند حملہ کیا اور پچاس یا ۸۴ اشخاص کو ہلاک کیا۔
[۴] سپهر کاشانی، محمدتقی، ناسخ التواریخ، ج۲، ص۳۱۰۔

ایک قول کے مطابق ایک مرتبہ پھر یہ رجز پڑھا:
أَضْرِبُ مِنْكُمْ مَفْصِلًا وَساقاً لِيُهْرَقَ الْيَوْمَ دَمی‌ اهْراقاً
وَتُرْزِقُ الْمَوْتَ أَبااسْحاقاً أَعْنی‌ بَنی‌ الْفاجِرَةِ الْفُسَّاقاً
[۵] سپهر کاشانی، محمدتقی، ناسخ التواریخ، ج۲، ص۳۱۰۔

شمشیر کے ساتھ تمہارے جوڑوں اور پنڈلیوں پر وار کروں گا یہاں تک کہ آج ہی میرا خون بہا دیا جائے؛ اے ابو اسحاق! موت کو زنا زادوں اور گنہگاروں کا مقدر بنا دے!

← ابراہیم کی شہادت


ابراہیم جنگ اور دشمن کی کچھ فوجوں کو قتل کرنے کے بعد خود شہادت کے فیضِ عظیم پر فائز ہو گئے۔
[۱۰] دربندی، ملا آقا فاضل، اسرار الشّهاده، ج۳، ص۲۲۸۔

البتہ ابن شہر آشوب نے اس رجز کی ابراہیم بن حصین اسدی کی طرف نسبت دی ہے۔

حوالہ جات

[ترمیم]
 
۱. بيهقي، علي بن زيد، لباب الأنساب والألقاب والأعقاب، ج۱، ص۳۴۹۔
۲. ابى‌مخنف، مقتل الحسین علیه السلام، ص۱۰۹۔
۳. سپهر کاشانی، محمدتقی، ناسخ التواریخ، ج۲، ص۳۰۹۔
۴. سپهر کاشانی، محمدتقی، ناسخ التواریخ، ج۲، ص۳۱۰۔
۵. سپهر کاشانی، محمدتقی، ناسخ التواریخ، ج۲، ص۳۱۰۔
۶. ابن شهر آشوب، محمد بن علی، مناقب آل ابی‌طالب، ج۳، ص۲۵۳۔    
۷. ابن شهر آشوب، محمد بن علی، مناقب آل ابی طالب، ج۳، ص۲۵۹۔    
۸. امین، محسن، اعیان الشیعه، ج۱، ص۶۰۵۔    
۹. مجلسی، محمدباقر، بحارالأنوار، ج۴۵، ص۶۳۔    
۱۰. دربندی، ملا آقا فاضل، اسرار الشّهاده، ج۳، ص۲۲۸۔


ماخذ

[ترمیم]

جمعی از نویسندگان، پِژوهشی پیرامون شهدای کربلا، ص۶۱ ۶۲۔    






جعبه ابزار