ابلیس (قرآن)

پی۔ڈی۔ایف فارمیٹ میں مقالہ محفوظ کریں



ابلیس کا تعلق نوعِ جنّات سے ہے اور وہ شیاطین میں سب سے بڑا اور بزرگ شیطان ہے۔ اس کی خلقت آگ سے ہوئی ہے۔


آدمؑ کے اخراج کا سبب

[ترمیم]

آدم علیہ السّلام اور جناب حوا علیہا السّلام کو بہشت سے نکالنے کا اصل سبب ابلیس بنا۔

لغوی معنی

[ترمیم]

لغت کے اعتبار سے کلمہِ ابلیس کا مادہ (ب ـ ل ـ س) ہے۔ باب افعال سے ابلاس بنتا ہے جس کا معنی نا امید اور مایوسی کے ہیں۔ اسی سے لفظِ ابلیس مشتق ہوا ہے۔ ابلیس چونکہ اللہ تعالی کی رحمت سے مایوس اور نا امید ہو گیا لہذا اسی مناسبت سے اس کا نام ابلیس پڑ گیا۔ قرآن کریم کی گیارہ (۱۱) آیات کریمہ میں ابلیس کے کلمہ کو استعمال کیا گیا ہے۔ قرآن کریم کی متعدد آیات میں سیاق و قرائن کی روشنی میں شیطان سے مراد یہی ابلیس مراد لیا گیا ہے۔

مربوط عناوین

[ترمیم]

ابلیس و آدمؑ؛ ابلیس کے دعوے؛ استکبار ابلیس؛ ابلیس کا اعتراف؛ ابلیس کا اغواء کرنا؛ ابلیس کی دشمنی؛ ابلیس کی نافرمانی

حوالہ جات

[ترمیم]
 
۱. کہف/سوره۱۸، آیت ۵۰۔    
۲. ص/سوره ۳۸، آیت ۷۶۔    
۳. بقره/سوره۲، آیت ۳۶۔    
۴. جوہری، اسماعیل بن حماد، صحاح اللغۃ، ج۳، ص۹۰۹، ذیل بلس۔    
۵. ابن فارس، احمد، معجم مقاییس اللغۃ، ص ۲۹۹، ذیل بلس۔    


مأخذ

[ترمیم]

مرکز فرہنگ و معارف قرآن، فرہنگ قرآن، ج۲، ص۱۵۴، مقالہِ ابلیس (قرآن)۔    


اس صفحے کے زمرہ جات : شیطان | قرآنی موضوعات




جعبه ابزار