ادلہ اولی

پی۔ڈی۔ایف فارمیٹ میں مقالہ محفوظ کریں



ادلہِ اوّلی سے مراد وہ دلائل ہیں جو احکامِ واقعی اوّلی کو ثابت کرتے ہیں۔ پس جس دلیل سے حکم اوّلی ثابت ہو جائے وہ دلیل دلیلِ اوّلی کہلائے گی۔


ادلہ اوّلی کی تعریف

[ترمیم]

ادلہِ اوّلی کے مقابلے میں ادلہ ثانوی آتا ہے۔ ادلہ اوّلی سے مراد وہ دلیلیں ہیں جو مکلف کے لیے حکم اوّلی کو ثابت کرتی ہیں، فرق نہیں پڑتا کہ مکلف حکم واقعی کو جانتا ہے یا اس سے جاہل ہے، مثلا روایت میں وارد ہوا ہے:لا صَلاةَ إِلا بِطَهُورٍ؛ طہارت کے بغیر کوئی نماز نہیں ہے۔

مربوط عناوین

[ترمیم]

احکام واقعی اولی ۔

حوالہ جات

[ترمیم]
 
۱. شیخ صدوق، محمد بن علی، من لا یحضرہ الفقیہ، ج ۱، ص ۵۸۔    
۲. فاضل لنکرانی، محمد، ایضاح الکفایۃ، ج ۲، ص۱۴۰۔    


مأخذ

[ترمیم]

فرہنگ‌نامہ اصول فقہ، تدوین توسط مرکز اطلاعات و مدارک اسلامی، ص۱۳۲، یہ تحریر مقالہِ ادلہ اولی سے مأخوذ ہے۔    


اس صفحے کے زمرہ جات : ادلہ | اصولی اصطلاحات




جعبه ابزار