ادلہ ثانوی

پی۔ڈی۔ایف فارمیٹ میں مقالہ محفوظ کریں



مکلف کے لیے جو دلائل احکام واقعی ثانوی کو ثابت کرتے ہیں ان دلائل کو ادلہِ ثانوی کہا جاتا ہے۔


ادلہ ثانوی کی تعریف

[ترمیم]

ادلہِ ثانوی کے مقابلے میں ادلہ اولی آتا ہے۔ ادلہِ ثانوی مکلف کے لیے اس وقت احکام ثانوی ثابت کرتے ہیں جب مکلف کے لیے اضطراری حالت ہو یا ثانوی عناوین ثابت ہوں، مثلا حدیث رفع۔ بالفاظِ دیگر جو ادلہ مکلف کے لیے ثانوی عناوین کی صورت میں احکام کو ثابت کرتی ہیں ان ادلہ کو ادلہِ ثانوی کہا جاتا ہے۔

ادلہ اولیہ پر حکومت

[ترمیم]

ادلہِ ثانوی ادلہ اولیہ پر حاکم اور ناظر ہوتی ہیں اور ادلہِ اوّلیہ پر مقدم کر جاتی ہیں۔ پس اگر ایک جگہ ادلہِ ثانوی اور ادلہِ اوّلیہ آ جائیں تو ادلہِ ثانوی کے مطابق حکم لیا جائے گا اور ادلہِ ثانوی کو ادلہِ اوّلیہ پر مقدم کیا جائے گا۔

مربوط عناوین

[ترمیم]

احکام واقعی ثانوی۔

حوالہ جات

[ترمیم]
 
۱. فاضل لنکرانی، محمد، ایضاح الکفایۃ، ج ۵، ص۸۳۔    


مأخذ

[ترمیم]

فرہنگ‌نامہ اصول فقہ، تدوین توسط مرکز اطلاعات و مدارک اسلامی، ص۱۳۳، یہ تحریر مقالہِ ادلہ ثانوی سے مأخوذ ہے۔    


اس صفحے کے زمرہ جات : ادلہ | اصولی اصطلاحات




جعبه ابزار