اصالت عدم اشتراک

پی۔ڈی۔ایف فارمیٹ میں مقالہ محفوظ کریں



یہ اصول فقہ کی ایک اصطلاح ہے جس سے مراد ایک لفظ کا کسی دوسرے معنی میں وضع ہونے کے احتمال کی نفی کرنا ہے۔


اصالۃ عدم اشتراک کا استعمال

[ترمیم]

اصول فقہ میں اصولِ لفظی میں سے ایک اصل اصالۃ عدم اشتراک ہے۔ اس اصطلاح کو اس موقع پر استعمال کیا جاتا ہے جب ایک لفظ کے دیگر وضعی معانی کا احتمال دیا جائے۔ لفظ کو جب اس کے وضع کردہ معنی میں استعمال کیا جائے تو بعض اوقات مختلف قسم کے احتمالات پیدا ہو جاتے ہیں، مثلا ممکن ہے کہ واضع نے لفظ کو ایک معنی کے علاوہ کسی دوسرے معنی کے لیے بھی ایجاد کیا ہو کہ ایسی صورت میں يہ لفظ مشترک لفظی بن جائے گا۔ ایسے مورد میں اصالۃ عدم اشتراک سے مدد لی جاتی ہے اور لفظ کا ایک سے زائد معانی میں وضع ہونے کی نفی کی جاتی ہے۔

عدم اصالۃ اشتراک کی مثال

[ترمیم]
اس قاعدہ کی مثال صیغہِ امر سے پیش کی جا سکتی ہے کہ اصولیوں نے عمیق بحث کرتے ہوئے بیان کیا ہے کہ صیغہِ امر کو وجوب کے لیے وضع کیا گیا ہے۔ لیکن اس کے علاوہ صیغہِ امر ندب اور استحباب کے معنی میں بھی استعمال ہوتا ہے۔ جب صیغہ امر وجوب اور استحباب ہر دو معنی میں آتا ہے تو یہاں مکلف شک میں مبتلا ہوتے ہوئے یہ احتمال دیتا ہے کہ آیا واضع نے صیغہ امر کو وجوب کے علاوہ ندب کے لیے بھی وضع کیا ہے یا نہیں کہ اس کو مشترک لفظی قرار دیا جائے؟ اس مورد میں اصالۃ عدم اشتراک سے تمسک کیا جائے گا اور اس احتمال کی نفی کی جائے گی اور کہا جائے گا کہ صیغہ امر فقط وجوب کے لیے وضع ہوا ہے۔

لفظ کو اصالۃ عدمِ اشتراک پر حمل کرنا

[ترمیم]

اصالۃ عدم اشتراک کا مورد اس وقت تک موجود رہتا ہے جب تک ایک لفظ کا مشترک ہونا ثابت نہ ہو جائے۔ پس اگر لفظ کا مشترک لفظی ہونا ثابت نہیں تو لفظ سے دیگر معانی لینے کے احتمال میں قاعدہ اصالۃ عدم اشتراک جاری ہو گا اور لفظ کو پہلے معنی پر حمل کرتے ہوئے بقیہ معانی کے لیے اس کے وضع ہونے کا انکار کیا جائے گا۔ لیکن اگر ثابت ہو جائے کہ لفظ مشترک لفظی ہے تو لفظ کے متعدد معانی میں سے کسی ایک معنی کی تعیین نہیں کی جا سکتی۔ اس صورت میں لفظ ان معانی میں مجمل کہلائے گا۔ البتہ اگر مشترک لفظی میں لفظ کے متعدد معانی میں سے کسی ایک معنی پر قرینہ (قرینہ معینہ) قائم ہو تو قرینہ جس پر دلالت کر رہا ہے وہ معنی مراد لیا جائے گا۔

اصالۃ عدم اشتراک کی حجیت پر دلیل

[ترمیم]

اصالۃ عدمِ اشتراک کی حجیت پر دلیل بناء عقلاء ہے۔

حوالہ جات

[ترمیم]
 
۱. مظفر، محمد رضا، اصول الفقہ، ج۱، ص۳۷۔    
۲. مشکینی، علی، اصطلاحات الاصول، ص۵۷۔    
۳. اصفہانی، محمد حسین، الفصول الغرویہ فی الاصول الفقھیۃ، ص۴۱۔    
۴. رشتی، حبیب الله بن محمد علی، بدائع الافکار، ص۶۹۔    
۵. رشتی، حبیب الله بن محمد علی، بدائع الافکار، ص۹۹۔    
۶. محقق حلی، جعفر بن حسن، معارج الاصول، ص۵۳۔    
۷. مشکینی، علی، تحریر المعالم، ص۳۲۔    


ماخذ

[ترمیم]

فرہنگ نامہ اصول فقہ، تدوین توسط مرکز اطلاعات و مدارک اسلامی، ماخوذ از مقالہ اصالۃ عدم اشتراک۔    


اس صفحے کے زمرہ جات : اصول فقہ | مباحث الفاظ




جعبه ابزار