المیزان فی تفسیر القرآن

پی۔ڈی۔ایف فارمیٹ میں مقالہ محفوظ کریں



المیزان فی تفسیر القرآن علامہ سید محمد حسین طباطبائی (۱۳۲۱-۱۴۰۲ ق) فرزند سیدمحمد طباطبائی کی تفسیر کی کتاب ہے جن کا شمار مکتب تشیع کے عظیم مفسرین میں ہوتا ہے۔


کتاب كا تعارف

[ترمیم]

مورد بحث تفسیر کی کتاب عربی زبان میں لکھی گئی ہے جو بیس جلدوں پر مشتمل ہے۔ اس تفسیر کا فارسی ترجمہ پہلی مرتبہ حوزہ علمیہ قم کے فاضل اساتذہ و محققین نے کیا جو چالیس جلدوں پر مشتمل ہے۔ اس کے بعد استاد سیدمحمد باقر موسوی ہمدانی نے بھی اس تفسیر کا فارسی میں ترجمہ کیا ہے اور یہ بھی چالیس جلدوں پر مشتمل ہے۔ تفسیر المیزان درحقیقت علامہ سید محمد حسین طباطبائی کے کم نظیر و بہترین آثار میں سے ایک علمی اثر ہے جس پر مکتب تشیع فخر و مباہات کرتا ہے۔ یہ تفسیر تفسیر تبیان شیخ طوسی اور تفسیر مجمع البیان طبرسی کی تفسیر کے بعد شیعہ کی سب سے بڑی اور جامع ترین تفسیر ہے جو علمی مطالب اور بہترین روش کی بنا پر منحصر بہ فرد تفسیر ہے۔ تفسیر المیزان موجودہ دور میں شیعہ تفاسیر میں سب سے اہم ترین و جامع ترین تفسیر ہے۔ بلا شبہہ اس صدی کی سب سے اساسی اور مشہور ترین تفاسیر میں سب سے پہلا نام جس تفسیر کا آتا ہے وہ تفسیر المیزان ہے۔

تفسير کی نگارش

[ترمیم]

مؤلف پہلے قرآن کریم کی چند آیات ایک ساتھ ذکر کرتے ہیں اور پھر حسب ضرورت آیت کے چھوٹے چھوٹے ٹکڑے بیان کرتے ہوۓ اس کی تفسیر بیان کرتے ہیں۔ نیز ہر موضوع کے عنوان کے تحت فلسفی، اجتماعی، تاریخی، علمی اور اخلاقی بحث کرتے ہیں اور آخر میں بحث روائی کرتے ہوۓ روایات کو نقل کر کے بحث کو ختم کر دیتے ہیں۔ اس تفسیر کی اہم ترین خصوصیت اس کی تفسیری روش قرآن بہ قرآن ہے۔
اس تفسیری روش کو انہوں نے صرف آیات کو ایک ساتھ جمع کر کے معانی پہنچا دینے میں ہی اختیار نہیں کیا بلکہ مشابہ موضوعات جو مختلف سورتوں میں بیان ہوۓ ہیں ان کو بھی ایک دوسرے کے ساتھ ذکر کرتے ہیں۔ اس طرح ایک آیت کو دیگر آیات کے ساتھ ملا کر اس کا پیغام پہنچانے کی کوشش کرتے ہیں۔ علامہ نے تفسیر کے آغاز میں مقدمہ لکھتے ہوۓ اپنی تفسیر کی روش کو اجمالی طور پر خود بھی بیان کیا ہے۔

تفسیر کی خصوصیات

[ترمیم]

المیزان کی متعدد خصوصیات میں سے ایک چشمگیر خصوصیت یہ ہے کہ تفسیر بہت ہی جامع ہے۔ یہ خصوصیت دراصل خود مفسر کی شخصیت کی جامعیت پر دلیل ہے۔ تفسیر المیزان میں جہاں مخالفین کے شبہات اور اشکالات کے جوابات دیے گئے ہیں وہیں اشاعرہ، معتزلہ، مرجئہ اور دیگر مسلمان فرقوں کے کلامی شبہات کا بھی جواب دیا گیا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ خصوصی توجہ مادہ پرستوں اور مستشرقین کے اشکالات کے پر بھی دی گئی ہے۔ ان سب مسائل کے علاوہ مفسر نے اپنی تفسیر میں خصوصی کوشش یہ کی ہے کہ دین کو عصر حاضر کے حالات مطابق تطبیق دے اس لیے ابحاث کو علمی، فلسفی اور کلامی انداز میں ذکر کیا ہے۔

کتاب کا کلی محتوا

[ترمیم]

مؤلف نے اپنی تفسیر میں اساس اس قاعدہ (القرآن یفسر بعضہ بعضا) کو قرار دیا ہے۔ تفسیر کے مقدمہ میں فرماتے ہیں: اس تفسیر کو اہل بیت(علیہم السلام) کے طریقہ پر تفسیر کرنے کی کوشش میں درج ذیل نکات کا خیال رکھا گیا ہے:
۱) وہ معارف جو اسماء الہی و صفات الہی سے مربوط ہیں مثلا حیات، علم، قدرت، سمع اور بصر وغیرہ۔
۲) وہ معارف جو افعال الہی سے مربوط ہیں مثلا خلق، امر، اراده، مشیت، ہدایت، ضلالت، قضاء و قدر، جبر و تفویض، رضا، غضب وغیرہ۔
۳) وہ معارف جو ذات باری تعالی اور انسان کے مابین واسطہ ہیں مثلا حجاب، لوح و قلم، عرش، کرسی، بیت العمور، آسمان، زمین، ملائکہ، شیطان اور جن وغیرہ۔
۴) وہ معارف جو انسان کی قبل از دنیا کی حیات سے مربوط ہیں۔
۵) وہ معارف جو انسان کی دنیوی زندگی سے مربوط ہیں۔ مثلا انسان کی پیدائش، خود شناسی، انسانی زندگی کے اجتماعی اصول، مسئلہ نبوت، رسالت، وحی، الہام، دین، شریعت اور اس کے علاوہ مقامات انبیاء اور ان کی داستانیں وغیرہ۔
۶) وہ معارف جو انسان کی اخروی زندگی سے مربوط ہیں مثلا عالم برزخ اور معاد وغیرہ۔
۷) وہ معارف جو انسان کے نیک و بد اخلاق سے مربوط ہیں۔ مثلا مقامات اولیاء الہی، بندگی، اسلام، ایمان، احسان، اخبات، اخلاص، وغیرہ۔
جبکہ وہ آیات جو دینی احکام سے مربوط ہیں ان سے تفسیر میں بحث نہیں کی گئی کیونکہ ان سے بحث کرنا فقہ کی کتاب سے مربوط ہے نا کہ تفسیر۔ اس کے بعد آیات کی تفسیر ختم ہونے کے بعد ان آیات سے متعلق روایات کو بھی بیان کیا ہے اور اس میں ہمارے لیے جس مقدار میں ممکن تھا رسول اللہ(صلی اللہ علیہ و آلہ) اور آئمہ معصومین(علیہم السلام) کی روایات سے استفادہ کیا ہے۔ اس میں طرق عامہ سے بھی استفادہ کیا گیا ہے اور طرق خاصہ کو بھی ملاحظہ کیا گیا ہے۔

انتشار

[ترمیم]

مؤلف نے اس تالیف کو سال ۱۳۹۲ ق کو مکمل کیا۔
تفسیر کی پہلی جلد سال ۱۳۷۵ ق اور بیسویں جلد سال ۱۳۹۲ میں دارالکتب الاسلامیہ تہران نے نشر کی۔ اس کے ہمزمان بیروت میں موسسہ اعلمی نے بھی اس تفسیر کو نشر کیا اور بعد کے سالوں میں تہران اور بیروت ہر دو شہروں سے اس کی مختلف طبع نشر ہوتی رہی۔ تفسیر کا فارسی ترجمہ بھی متعدد مرتبہ نشر ہوا۔
[۲] خرمشاہی، بہاءالدین، تفسیر و تفاسیر جدید، ص۱۱۵۔
[۳] مشار، خانبابا، مؤلفین کتب چاپی فارسی و عربی، ج۲، ص۸۶۳۔

اس کتاب کو تیسری مرتبہ دارالکتب الاسلامیہ نے بیس جلدوں میں سال ۱۳۹۲ ق میں نشر کیا۔ اس تفسیر کے متعلق بہت سے کتابیں بھی لکھی گئی ہیں۔ اس تفسیر کا فارسی ترجمہ جناب سید محمد باقر موسوی ہمدانی اور دیگر محققین بشمول ناصر مکارم شیرازی نے بیس جلدوں پر کیا ہے۔

تفسیر کا متن

[ترمیم]

متن ترجمہ تفسیر المیزان بر اساس سوره     متن ترجمہ تفسیر المیزان بر اساس سوره    
متن ترجمہ تفسیر المیزان بر اساس جلد    

حوالہ جات

[ترمیم]
 
۱. طباطبائی، سیدمحمدحسین، تفسیر المیزان، ص۱ - ۲۰۔    
۲. خرمشاہی، بہاءالدین، تفسیر و تفاسیر جدید، ص۱۱۵۔
۳. مشار، خانبابا، مؤلفین کتب چاپی فارسی و عربی، ج۲، ص۸۶۳۔


ماخذ

[ترمیم]
سایٹ اندیشه قم، ماخوذ از مقالہ «تفاسیر قرن پانزدهم»، تاریخ بازیابی ۱۳۹۵/۶/۲۴.    
سایٹ اندیشه قم    
زمرہ جات:قرآن شناسی زمرہ جات:تفسیرزمرہ جات:آثار علامه طباطباییزمرہ جات:تفاسیر شیعهزمرہ جات:تفاسیر معاصرزمرہ جات:تفسیرهای قرآن (عربی)
زمرہ جات:تفسیرهای قرآن به قرآن



جعبه ابزار