بدایۃ الحکمۃ
پی۔ڈی۔ایف فارمیٹ میں مقالہ محفوظ کریں
بدایۃ الحکمۃ
فلسفہ اسلامی کے موضوع پر لکھی گئی کتاب ہے۔ اس کے مؤلّف علامہ
سید محمد حسین طباطبائی ہیں جن کی وفات ۱۴۰۲ ہجری کو ہوئی اور آپ
قم میں
حضرت فاطمہ معصومہؑ کے جوار میں مدفون ہیں۔ علامہ طباطبائی نے یہ کتاب
ملا صدرا کے فلسفی مکتب
حکمت متعالیہ کے تحت تالیف کی ہے۔
[ترمیم]
فلسفہِ حکمت متعالیہ پر پہلی درسی اور جامع کتاب بدایۃ الحکمہ ہے۔
علامہ طباطبائی نے انتہائی عرق ریزی کے ساتھ حکمت متعالیہ کے مشرب پر بدایۃ الحکمۃ اور اس کے بعد
نہایۃ الحکمۃ کو مرتب کیا۔ عصرِ حاضر میں یہ کتاب حوزاتِ علمیہ بالخصوص
حوزہ علمیہ قم اور
حوزہ علمیہ نجف میں طلاب گرامی کے کورس کا حصہ شمار ہوتی ہے۔ بدایۃ الحکمۃ کی بنیادی خصوصیت یہ ہے کہ یہ کتاب حکمت متعالیہ کا ایک جامع اور مختصر دورہ ہے جسے پڑھ کر طالب علم فلسفی مباحث اور حکمت متعالیہ کے مکتب سے آشنا ہو جاتا ہے۔ اب ہم اس کتاب کی خصوصیات کو چند نکات کے ضمن میں بیان کریں گے:
۱. حکمتِ متعالیہ کو متعارف کروانے اور اس کے مختصر دورہ پر مشتمل پہلی درسی کتاب ہے۔
۲. اس کتاب میں
فلسفہ کی تمام اہم مباحث کو منطقی ترتیب سے بیان کیا گیا ہے جوکہ اس کتاب کا خاصہ ہے۔
۳. مؤلفِ کتاب
آیت اللہ محمد حسین طباطبائی نے حکمتِ متعالیہ کے نظریے کے ساتھ ساتھ دیگر فلاسفہ کی آراء و اقوال کو بھی اختصار کے ساتھ بیان کیا ہے اور انہیں دلائل کے ساتھ رد کرتے ہوئے حکمت متعالیہ کے نظریات کو ثابت کیا ہے۔
۴. فلسفی مباحث میں حکمت متعالیہ کے نظریات کو منطقی استدلال اور علمی
براہین کے موازین سے ثابت کرتے ہوئے بیان کیا گیا ہے۔
۵. حکمت متعالیہ اگرچہ ایک
امتزاجی فلسفہ ہے جو
قرآن (یعنی قرآن و
حدیث)،
عرفان اور برہان کے امتزاج کا دلکش اور محکم نمونہ ہے۔ لیکن درسی کتاب میں ڈھالنے کے لیے
علامہ طباطبائی نے عقلی روش کو اختیار کیا ہے اور صرف
برہان کو ذکر کیا ہے۔ بالفاظ دیگر کہا جا سکتا ہے کہ حکمتِ متعالیہ کو
فلاسفہِ مشاء کی روش پر بیان کیا گیا ہے۔
۶. فلسفی مباحث کو بیان کرتے ہوئے علامہ طباطبائی نے مختلف جگہوں پر تنقیدی روش کی بھی رعایت کی ہے اور مختلف فلاسفہ کے اقوال بیان کرتے ہوئے
ملا صدرا کے مشرب کو برہان منطقی سے ثابت کیا ہے اور بقیہ فلسفی مشرب بالخصوص مشربِ
ابن سینا پر نقد کیا ہے۔
۷. بدایۃ الحکمۃ
دینی مدارس، حوزاتِ علمیہ اور یونیورسٹی کی دنیا میں اسلامی فلسفہ سے متعلق طلاب کے کورس کا حصہ شمار کی جاتی ہے۔
۸. ملا صدرا اور
حکیم سبزواری نے حکمت متعالیہ کو جامع طور پر بیان کیا ہے اور فلسفی مباحث کو مختلف ابواب و فصول میں تقسیم کر کے بیان کیا ہے۔ اگر ان بزرگان کی کتابوں کو براہ راست پڑھا جائے تو علمی مقدمات کے فقدان اور غیر مربوط ابواب بندی کی وجہ سے طالب علم صحیح طرح سے سمجھ نہیں پاتا۔ بدایۃ الحکمۃ نے یہ مشکل حل کر دی اور فلسفی مباحث کے علمی
مقدمات کو خاص منطقی ترتیب دے کر ذکر کیا گیا ہے جس کی بناء پر طالب علم آغازِ کتاب سے مرحلہ بہ مرحلہ دقیق مباحث سے آشنا ہوتا جاتا ہے اور حکمت متعالیہ کی عقلی سیر مکمل کر لیتا ہے۔
[ترمیم]
یہ کتاب روان اور منظم مطالب پر مشتمل ہونے کی وجہ سے علمی مؤسسات،
علماء،
فضلاء اور فلسفہ سے شغف رکھنے والوں میں مقبولیت کا باعث بنی۔ جامعات اور حوزات کے نامور اساتذہ نے مختلف اسالیب کے ساتھ اس کتاب کی مختلف زبانوں میں شروحات تحریر کی ہیں۔
بدایۃ الحکمۃ کی متعدد شروحات
فارسی زبان میں تحریر کی گئی ہیں جن میں سے نامور شروحات درج ذیل ہیں:
۱. ایضاح الحکمۃ فی شرح بدایۃ الحکمۃ، شارح:
علی ربانی گلپائگانی۔
۲. شرح بدایۃ الحکمۃ، شارح: ڈاکٹر
علی شیروانی، یہ شرح دروس فلسفیہ فی شرح بدایۃ الحکمۃ کے نام سے عربی ترجمہ ہو چکی ہے۔
۳. ترجمہ و شرح بدایۃ الحکمۃ، شارح: آیت اللہ
محمد علی گرامی، نیز شیخ گرامی کا کیا گیا ترجمہ آغاز فلسفہ کے نام سے جدا بھی شائع ہو چکا ہے۔
۴. ترجمہ و شرح بدایۃ الحکمۃ، شارح:
محسن غرویان، اس کتاب کی خصوصیت یہ ہے کہ اس میں فلسفی اصطلاحات کی انگلش اصطلاحات کو بھی بیان کیا گیا ہے۔
۵. شرح بدایۃ الحکمۃ: شارح:
حسین حقانی زنجانی۔
۶. تقریر درس ہای بدایۃ الحکمۃ، شارح:
غلام رضا فیاضی۷. تعلیقات بدایۃ الحکمۃ، شارح:
علی امینی نژاد۸. راہنمای جامع بدایۃ الحکمۃ، شارح:
علی ناصری راد۹. شرح بدایۃ الحکمۃ، شارح: عنایت
عطائی کوازانیعربی زبان میں اس کتاب کی معروف شروحات درج ذیل ہیں:
۱. شرح بدایۃ الحکمۃ، شارح:
شیخ محمد مہدی مؤمن ۲. شرح بدایۃ الحکمۃ، شارح:
سید کمال حیدری۳. شرح بدایۃ الحکمۃ، شارح:
شیخ علی معبود۴. شرح بدایۃ الحکمۃ، شارح:
شیخ میثم عقیلی[ترمیم]
بدایۃ الحکمہ میں فلسفی مباحث کو
مقدمے اور بارہ مراحل میں تقسیم کیا گیا ہے۔ ہر مرحلہ متعدد فصول پر مشتمل ہے۔ آخری مرحلہ
واجب الوجود اور واجب الوجود سے متعلق احکام پر مشتمل ہے۔ فصول کے عنوان کی مناسبت سے علامہ اپنے نظریات کی تبیین کرتے ہیں، اس پر وارد اشکال کا ذکر کرتے ہیں اور پھر ان کا جواب دیتے ہیں۔ کتاب کے
مقدمہ میں
فلسفہ کی تعریف،
موضوع اور اس کی
غرض و غایت کو بیان کیا گیا ہے۔ پہلا مرحلہ
وجود اور اس کے احکام پر مشتمل ہے جس میں بارہ فصول ہیں۔ پہلے چار مراحل میں وجود اور اس کی اقسام کو بیان کیا گیا ہے جبکہ مرحلہِ پنجم اور ششم
ماہیت اور اس کے احکام پر مشتمل ہے۔
[ترمیم]
يہ کتاب
عربی زبان میں ایک جلد پر مشتمل ہے جسے مرکز انتشارات دفتر تبلیغات اسلامی (بی تا) نے چھاپا ہے۔ نیز یہ کتاب دیگر مختلف اداروں اور پرنٹنگ پریسز سے متعدد مرتبہ چھپ چکی ہے۔
[ترمیم]
کوئی بھی درسی کتاب کو
تنقید سے بالاتر قرار نہیں دیا جا سکتا۔ کیونکہ علمی رشد اور دقت نظر سے محققین بہت سے نقائص اور ترمیمات کو دور کرنے کی کوشش کرتے رہتے ہیں۔ یہی امر کسی
علم کے منظم، مرتب اور درجہ کمال پر فائز ہونے کا سبب ہے۔ بدایۃ الحکمۃ اپنی خصوصیات کی وجہ سے اہل علم و فضل بالخصوص اساتذہ کرام کی موردِ توجہ ہے لیکن اس کے باوجود اساتذہ و محققین نے اس پر کسی حد تک تبصرہ بھی کیا ہے:
۱. بدایۃ الحکمۃ میں تمام فلسفی مباحث کا تذکرہ کیا گیا ہے لیکن
نفس سے متعلق فلسفی مباحث کو ترک کر دیا گیا ہے۔ حتی کہ نہایۃ الحکمۃ میں بھی اس موضوع پر کوئی مرحلہ یا فصل قائم نہیں ہے۔ جبکہ
نفس فلسفی کا شمار فلسفہ کی اہم مباحث میں ہوتا ہے۔ اس کمی کو پورا کرتے ہوئے حوزہ علمیہ کے نامور استاد
شیخ علی امینی نژاد نے تکملۃ
نہایۃ الحکمۃ کے عنوان سے کتاب تالیف کی ہے اور اس میں نفس فلسفی کو علامہ طباطبائی کی روش کے عین مطابق تحریر کیا ہے۔
تکملۃ نہایۃ الحکمۃ کتاب قم مقدسہ میں انتشارات آل احمد سے شائع ہو چکی ہے۔
۲. بدایۃ الحکمۃ میں مختلف فلاسفہ کے اقوال کو ذکر کیا گیا ہے لیکن اقوال کو ذکر کرتے ہوئے حوالہ جات اور قول کی نسبت کو تحقیقی طور پر ذکر نہیں گیا گیا۔
[ترمیم]
[ترمیم]
سایت اندیشہ قم۔ متعدد مطالب محققین ویکی فقہ اردو کی طرف سے اضافہ کیے گئے ہیں۔