بیع شخصی
پی۔ڈی۔ایف فارمیٹ میں مقالہ محفوظ کریں
جزئی اشیاء کی
خرید و فروخت کو بیع شخصی کہا جاتا ہے۔
علم فقہ میں اس عنوان سے
باب تجارت یا
باب مکاسب میں گفتگو کی جاتی ہے۔
[ترمیم]
بیعِ شخصی سے مراد
خارج میں موجود مشخص و معین چیز کی خرید و فروخت ہے۔ فرق نہیں پڑتا اس مشخص شیء کی قیمت شخصی ہو یا
کلی۔ بیعِ شخصی کے مقابلے میں
بیع کلی فی الذمۃ آتی ہے جوکہ جس کا وجود کسی شخص کے ذمہ میں ہوتا ہے۔
نیز کلی فی المعین اور کلیِ
مشاع اگر بیعِ کلی کی اقسام میں سے ہے لیکن حکم کے اعتبار سے یہ دونوں بیع شخصی والا حکم رکھتے ہیں، یعنی خارج میں موجود مشخص شیء کی خرید و فروخت والے
احکام ان دونوں پر لاگو ہوتے ہیں۔
[ترمیم]
شخصی کا عنوان کبھی
مبیع اور
عین کی صفت قرار پاتا ہے اور کبھی
بیع کی صفت، البتہ ہر دو کا نتیجہ ایک ہے۔
[ترمیم]
بیعِ شخصی کی اساس و بنیاد ایک شیء کا خارج میں موجود ہونا اور مشخص ہونا ہے۔ پس ایک چیز کے خارجی مشخص وجود میں بیعِ شخصی کا قوام ہے۔ اگر خارج میں ایک شیء موجود نہ ہو تو بیعِ شخصی
باطل ہے۔ اسی طرح اگر ایک شیء خارج میں موجود ہو لیکن
جزئی نہ ہو بلکہ کلی فی المعین یا کلیِ مشاع ہو تو اسی صورت میں یہ
بیعِ کلی شمار کی جائے گی۔
[ترمیم]
بیعِ شخصی میں اگر بیچی جانے والی چیز خریدار کو سپرد کرنے سے پہلے کسی سبب کی وجہ سے
تلف اور ضائع ہو جائے، مثلا
آسمانی بجلی گری اور شیء ضائع ہو گئی تو اس کا جبران بیچنے والے کے
مال سے کیا جائے گا۔
[ترمیم]
بیعِ شخصی میں تمام خیارات جاری ہوتے ہیں، مثل
خیار مجلس،
خیار حیوان،
خیار تأخیر،
خیار رویت اور
خیار عیب۔
[ترمیم]
[ترمیم]
فرہنگ فقہ مطابق مذہب اہل بیت علیہم السلام،ج۲، ص۱۸۵-۱۸۶۔