بیع شخصی

پی۔ڈی۔ایف فارمیٹ میں مقالہ محفوظ کریں



جزئی اشیاء کی خرید و فروخت کو بیع شخصی کہا جاتا ہے۔ علم فقہ میں اس عنوان سے باب تجارت یا باب مکاسب میں گفتگو کی جاتی ہے۔


تعریف

[ترمیم]

بیعِ شخصی سے مراد خارج میں موجود مشخص و معین چیز کی خرید و فروخت ہے۔ فرق نہیں پڑتا اس مشخص شیء کی قیمت شخصی ہو یا کلی۔ بیعِ شخصی کے مقابلے میں بیع کلی فی الذمۃ آتی ہے جوکہ جس کا وجود کسی شخص کے ذمہ میں ہوتا ہے۔ نیز کلی فی المعین اور کلیِ مشاع اگر بیعِ کلی کی اقسام میں سے ہے لیکن حکم کے اعتبار سے یہ دونوں بیع شخصی والا حکم رکھتے ہیں، یعنی خارج میں موجود مشخص شیء کی خرید و فروخت والے احکام ان دونوں پر لاگو ہوتے ہیں۔
[۲] شیخ انصاری، مرتضی، کتاب المکاسب،ج۵، ص۲۴۴۔


شخصی کے عنوان سے مراد

[ترمیم]

شخصی کا عنوان کبھی مبیع اور عین کی صفت قرار پاتا ہے اور کبھی بیع کی صفت، البتہ ہر دو کا نتیجہ ایک ہے۔

بیع شخصی کی اساس

[ترمیم]

بیعِ شخصی کی اساس و بنیاد ایک شیء کا خارج میں موجود ہونا اور مشخص ہونا ہے۔ پس ایک چیز کے خارجی مشخص وجود میں بیعِ شخصی کا قوام ہے۔ اگر خارج میں ایک شیء موجود نہ ہو تو بیعِ شخصی باطل ہے۔ اسی طرح اگر ایک شیء خارج میں موجود ہو لیکن جزئی نہ ہو بلکہ کلی فی المعین یا کلیِ مشاع ہو تو اسی صورت میں یہ بیعِ کلی شمار کی جائے گی۔

سپرد کرنے سے پہلے شیء کا تلف ہونا

[ترمیم]

بیعِ شخصی میں اگر بیچی جانے والی چیز خریدار کو سپرد کرنے سے پہلے کسی سبب کی وجہ سے تلف اور ضائع ہو جائے، مثلا آسمانی بجلی گری اور شیء ضائع ہو گئی تو اس کا جبران بیچنے والے کے مال سے کیا جائے گا۔

بیعِ شخصی میں خیارات کا جاری ہونا

[ترمیم]

بیعِ شخصی میں تمام خیارات جاری ہوتے ہیں، مثل خیار مجلس، خیار حیوان، خیار تأخیر، خیار رویت اور خیار عیب۔

حوالہ جات

[ترمیم]
 
۱. محقق کرکی، علی بن حسین، جامع المقاصد، ج۷، ص۸۹۔    
۲. شیخ انصاری، مرتضی، کتاب المکاسب،ج۵، ص۲۴۴۔
۳. یزدی طباطبائی، سید محمد کاظم، حاشیۃ المکاسب،ج۱، ص۱۶۶۔    
۴. خوئی، سید ابو القاسم، مصباح الفقاہۃ، ج۶، ص۱۷۵۔    
۵. خوئی، سید ابو القاسم، مصباح الفقاہۃ،ج۴، ص۲۷۹- ۲۸۰۔    
۶. جواہری نجفی، محمد حسن، جواہر الکلام، ج۲۳، ص۸۳۔    


مأخذ

[ترمیم]

فرہنگ فقہ مطابق مذہب اہل بیت علیہم السلام،ج‌۲، ص۱۸۵-۱۸۶۔    


اس صفحے کے زمرہ جات : بیع | بیع کی اقسام | معاملات




جعبه ابزار