تنجز (فقہ)

پی۔ڈی۔ایف فارمیٹ میں مقالہ محفوظ کریں



حکم شرعی (تکلیف) کے مراتب میں سے ایک تنجز ہے۔


تنجز سے مراد

[ترمیم]

فقہاء کے کلام میں تَنَجُّز کو تکلیف کی طرف مضاف ذکر کیا گیا ہے یعنی تنجز تکلیف کی صورت میں بیان کیا جاتا ہے۔ نیز تنجز کو تکلیف کے مصادیق یعنی وجوب و حرمت کے ہمراہ استعمال کیا جاتا ہے۔ اصول فقہ میں تنجز کو حکم شرعی کے مراتب میں سے ایک مرتبہ شمار کیا گیا ہے جس سے مراد حکم تکلیفی کا اس مرحلے میں داخل ہونا ہے جس کے بعد اس حکم کی مخالفت کرنے سے عبد عذاب و عقاب کا مستحق قرار باتا ہے۔

شرطِ تنجز مکتب امامیہ کی نگاہ

[ترمیم]

امامیہ کی نگاہ میں اللہ تعالی کی طرف سے عائدہ کردہ تکالیفِ شرعی عالم و جاہل ہر دو کے لیے یکساں اور برابر ہیں۔ مکلف کی گردن پر ان تکالیفِ شرعیہ کے تنجز کی اہم شرط مکلف کو ان تکالیف کا علم ہونا، ان کو انجام دینے کی قدرت و طاقت کا ہونا اور مکلف کا ان تکالیف کی طرف متوجہ و ملتفت ہونا قرار دی گئی ہے۔ توجہ کا ہونا تکلیف تنجز کی شرط قرار دی گئی ہے۔ متعدد فقہاء کی نگاہ میں تکلیف کے منجز ہونے کے لیے علم اجمالی اور علم تفصیلی میں کوئی فرق نہیں ہے۔

حوالہ جات

[ترمیم]
 
۱. مظفر، محمد رضا، اصول الفقہ، ج۲، ص۳۹-۳۰۔    
۲. روحانی، سید محمد صادق، فقہ الصادق، ج۷، ص۲۹۲۔    
۳. مشکینی، شیخ علی، اصطلاحات الاصول، ص۱۲۴-۱۲۳۔    
۴. مؤمن قمی، محمد، تسدید الاصول، ج۲، ص۲۲۰۔    
۵. حکیم، سید محمد سعید، المحکم فی اصول الفقہ، ج۴، ص۲۷۲۔    


مأخذ

[ترمیم]

فرہنگ فقہ مطابق مذہب اہل بیت، ج۲، ص۶۴۰۔    


اس صفحے کے زمرہ جات : اصولی اصطلاحات | تکلیف | فقہی اصطلاحات




جعبه ابزار