تکلیف موجودین

پی۔ڈی۔ایف فارمیٹ میں مقالہ محفوظ کریں



تکلیف موجودین کا اطلاق اس تکلیف پر ہوتا ہے جو خطاب کے وقت موجود سب افرادِ مکلفین کو شامل ہو۔


اصطلاح کی تعریف

[ترمیم]

تکلیفِ موجودین کے مقابلے میں تکلیف معدومین آتا ہے۔ اس سے مراد وہ تکلیف ہے جس میں شارع کا خطاب ان تمام مکلفین کو شامل ہے جو خطاب کے وقت موجود تھے، فرق نہیں پڑتا کہ مکلفین مجلسِ خطاب میں حاضر تھے یا غائب۔

مختلف نظریات

[ترمیم]

علماءِ اصول کے درمیان اختلاف وارد ہوا کہ کیا شفاہی خطاب مثلا یا ایها الذین آمنوا یا یا ایها الناس؛ صرف ان مکلفین کے ساتھ مختص ہے جو شارع کے خطاب کے وقت مجلسِ خطاب میں موجود تھے یا ایسا نہیں بے بلکہ شارع کے خطابات عمومیت رکھتے ہیں اور غائب و معدوم جو ابھی وجود نہیں ان سب مکلفین کو شامل ہیں؟ بعض اصولی علماء میرزا قمی قائل ہیں کہ قرآن کے تمام خطاب شفاہی اور موجود مکلفین کے ساتھ مختص ہیں اور ان خطابات کے ذریعے فقط انہی کو سمجھنا مقصود ہے۔ بعض دیگر علماء مثلا شیخ انصاری، محقق خراسانی، میرزا نایینی اور شیخ رضا مظفر قائل ہیں کہ آیات، روایات اور علماء کے اجماع سے ثابت ہوتا ہے کہ قرآن کریم میں وارد ہونے والی تکالیف عمومیت رکھتی ہیں اور مشافہین و موجودین کے ساتھ مختص نہیں ہیں۔
[۳] محمدی، علی، شرح اصول فقہ، ج۳، ص۲۹۸۔
[۴] عراقی، ضیاء الدین، منہاج الاصول، ج۲، ص ۳۰۸-۳۰۶۔


حوالہ جات

[ترمیم]
 
۱. میرزا قمی، ابو القاسم بن محمد حسن، قوانین الاصول، ص۴۰۳۔    
۲. جزائری، محمد جعفر، منتہی الدرایۃ فی توضیح الکفایۃ، ج۳، ص۵۸۱۔    
۳. محمدی، علی، شرح اصول فقہ، ج۳، ص۲۹۸۔
۴. عراقی، ضیاء الدین، منہاج الاصول، ج۲، ص ۳۰۸-۳۰۶۔


مأخذ

[ترمیم]

فرہنگ‌ نامہ اصول فقہ، تدوین توسط مرکز اطلاعات و مدارک اسلامی، ص۳۶۱، مقالہِ تکلیف موجودین سے یہ تحریر لی گئی ہے۔    






جعبه ابزار