جاہل قاصر

پی۔ڈی۔ایف فارمیٹ میں مقالہ محفوظ کریں



جاہل قاصر سے مراد وہ جاہل ہے جو تکلیفِ شرعی کے بارے میں جستجو اور تحقیق کرنے کی قدرت نہیں رکھتا، یا وہ جاہل جو تکلیف کے بارے میں تحقیق و جستجو تو کرے لیکن اس کے باوجود اپنی جہالت پر باقی رہے۔


جاہل قاصر کی تعریف

[ترمیم]

جاہل قاصر کے مقابلے میں جاہلِ مقصر آتا ہے۔ جاہل قاصر اس مکلف کو کہتے ہیں جو جستجو و تحقیق کر کے حکمِ واقعی کو جاننے کی قدرت نہیں رکھتا، یا تحقیق و جستجو کی قدرت رکھتا ہے اور حسب استطاعت حکمِ واقعی کو جاننے کی بھر پور کوشش بھی کی لیکن اس کو کچھ حاصل نہیں ہوا۔

اصول فقہ میں جاہل قاصر کی بحث

[ترمیم]

اصول فقہ میں جاہل قاصر کی اصطلاح چند مباحث کے ذیل میں وارد ہوتی ہے جوکہ درج ذیل ہیں:

← عقاب اور عدمِ عقاب کے اعتبار سے


علماء اصول کا اتفاق ہے کہ جاہل قاصر کو عقاب نہیں دیا جائے گا کیونکہ جاہل قاصر کا کوئی قصور نہیں ہے اور بے قصور اور جس کی کوئی تقصیر نہ ہو اس کو عقاب دینا خلافِ عدل ہے۔

← عمل کے صحیح اور فاسد ہونے کے اعتبار سے


ہر وہ عمل جو واقع کے مطابق ہو یا وہ مجتہد جس کی تقلید کی جانی چاہیے کے فتاوی کے عین مطابق ہو وہ عمل صحیح کہلائے گا اور اس کی مخالفت فساد کہلائے گی جس سے عمل فاسد ہو جاتا ہے۔
[۲] مبانی حقوق اسلامی مختلف الاصول ، بروجردی ، محمد ، ص ۲۱۹۔
[۴] فرہنگ معارف اسلامی ، سجادی ، جعفر ، ج ۲ ، ص ۱۶۸۔


حوالہ جات

[ترمیم]
 
۱. اصول الفقہ، مظفر، محمد رضا، ج ۱، ص ۲۲۹۔    
۲. مبانی حقوق اسلامی مختلف الاصول ، بروجردی ، محمد ، ص ۲۱۹۔
۳. انوار الاصول، مکارم شیرازی، ناصر، ج ۱، ص ۵۵۷۔    
۴. فرہنگ معارف اسلامی ، سجادی ، جعفر ، ج ۲ ، ص ۱۶۸۔


مأخذ

[ترمیم]

فرہنگ نامہ اصول فقہ، تدوین توسط مرکز اطلاعات و مدارک اسلامی، ص۳۷۳، مقالہِ جاہل قاصر سے یہ تحریر لی گئی ہے۔    






جعبه ابزار