خضوع (فقہ)

پی۔ڈی۔ایف فارمیٹ میں مقالہ محفوظ کریں



انسان کا خاضع ہونا اخلاقی فضیلتوں میں سے ہے۔ علم فقہ میں باب الصلاۃ، باب الحج اور باب التجارۃ میں اس موضوع سے ضمنی طور پر بحث کی جاتی ہے۔


خضوع کے معنی

[ترمیم]

خضوع کے معنی کسی کے آگے خود کو حقیر سمجھنے اور فروتنی کے ہیں۔

خشوع و خضوع میں فرق

[ترمیم]

خشوع، خضوع اور تواضع يہ تین لفظ تکبر کے متضاد کے طور پر استعمال ہوتے ہیں۔ اہل لغت نے ان کے درمیان ظریف فرق بیان کیے ہیں۔ علامہ طباطبائیؒ نے دونوں میں یہ فرق بیان کیا ہے کہ خضوع انسان کے اعضاء بدن جبکہ خشوع قلب کے ساتھ مختص ہے۔ بعض نے خشوع کو خضوع سے اعم تر قرار دیا ہے بعض نے خشوع کو دھیمی آواز رکھنا اور خضوع سر جھکانے کو قرار دیا ہے۔

خضوع و خشوع اور تواضع میں فرق

[ترمیم]

تواضع کو خلقیات اور ظاہری و باطنی افعال میں شمار کیا جاتا ہے جبکہ خشوع اعضاء و جوارح کے اعتبار سے ہوتا ہے۔ نیز بعض کے نزدیک خشوع کا مطلب دل کا نرم ہونا اور اس کی بنیاد پر خوف و خشیت اور عمل کا اظہار خشوع کہلاتا ہے اور ہر وہ عمل جو انکساری و فروتنی کا باعث بنے وہ تواضع شمار ہوتا ہے۔

احکام خضوع

[ترمیم]

درج ذیل موارد میں خضوع و خشوع سے پیش آنا مستحب ہے:
۱. مسجد میں داخل ہوتے ہوۓ۔
۲. حرم مکہ، شہر مکہ، مسجد الحرام، اور آئمہ معصومینؑ کے حرم میں داخل ہوتے ہوۓ۔
[۱۳] شیخ بہائی، محمد بن حسین، جامع عباسی، ج۱، ص۱۳۱۔

۳. نماز گزار جب اپنے مصلی پر پہنچے۔ اور نماز میں بالخصوص حالت قیام میں جب نمازی سجدہ گاہ کی طرف دیکھے۔
۴. قرآن کریم کی تلاوت کرتے ہوۓ اور ذکر یا دعا پڑھتے ہوۓ۔
۵. نماز استسقاء بجا لانے کے لیے صحراء کی جانب جاتے ہوۓ۔
[۲۲] شیخ بہائی، محمد بن حسین، جامع عباسی، ص۷۵۔

۶. طواف کرتے ہوۓ۔ نماز میں ہر وہ عمل انجام دینا جو خضوع و خشوع سے منافی ہو مکروہ ہے۔

حوالہ جات

[ترمیم]
 
۱. ابن فارس، احمد، معجم مقاییس اللغۃ، ج۲، ص۱۸۹۔    
۲. المصطفوی، حسن، التحقیق فی کلمات القرآن الکریم، ج۳، ص۷۷۔    
۳. طباطبائی، محمد حسین، المیزان، ج۱، ص۱۵۲۔    
۴. طریحی، فخر الدین، مجمع البحرین، ج۱، ص۶۴۹۔    
۵. تمیمی مغربی، نعمان بن محمد، دعائم الاسلام، ج۱، ص۱۵۸۔    
۶. مازندرانی، صالح، شرح اصول الکافی، ج۸، ص۲۳۷۔    
۷. عسکری، ابو ہلال، الفروق اللغویۃ، ص۲۱۵-۲۱۷۔    
۸. مازندرانی، صالح، شرح اصول الکافی، ج۱۱، ص۲۰۶-۲۰۷۔    
۹. نجفی جواہری، محمد حسن، جواہر الکلام، ج۴، ص۱۲۱۔    
۱۰. مجلسی، محمد باقر، بحار الانوار، ج۸۱، ص۱۔    
۱۱. نراقی، احمد، مستند الشیعۃ، ج۱۲، ص۶۱۔    
۱۲. عاملی، محمد بن مکی، الدروس‌ الشرعیۃ فی فقہ الامامیۃ، ج۱، ص۳۹۲۔    
۱۳. شیخ بہائی، محمد بن حسین، جامع عباسی، ج۱، ص۱۳۱۔
۱۴. نجفی جواہری، محمد حسن، جواہر الکلام، ج۲۰، ص۱۰۱۔    
۱۵. بحرانی، یوسف، الحدائق الناضرۃ، ج۱۷، ص۴۲۱۔    
۱۶. حلی، حسن بن یوسف، تذکرۃ الفقہاء، ج۸، ص۴۴۹۔    
۱۷. کاشف الغطاء، جعفر، کشف الغطاء عن مبہمات الشریعۃ الغراء، ج۳، ص۲۴۲۔    
۱۸. عاملی، محمد بن مکی، الألفیۃ و النفلیۃ، ص۱۱۰۔    
۱۹. حلی، حسن بن یوسف، تحریر الأحکام الشرعیۃ علی مذہب الامامیۃ، ج۱، ص۲۶۱۔    
۲۰. بحرانی، یوسف، الحدائق الناضرۃ، ج۸، ص۸۸۔    
۲۱. کاشف الغطاء، جعفر، کشف الغطاء عن مبہمات الشریعۃ الغراء، ج۳، ص۵۱۹۔    
۲۲. شیخ بہائی، محمد بن حسین، جامع عباسی، ص۷۵۔
۲۳. عاملی، محمد بن مکی، الدروس‌ الشرعیۃ فی فقہ الامامیۃ، ج۱، ص۴۰۲۔    
۲۴. توضیح المسائل مراجع، ج۱، ص۶۳۱، م۱۱۵۷۔    


مأخذ

[ترمیم]

فرہنگ فقہ مطابق مذہب اہل بیت علیہم السلام، ج۳، ص۴۶۵-۴۶۶۔    


اس صفحے کے زمرہ جات : اخلاق اسلامی | تواضع | خشوع | خضوع




جعبه ابزار