خطاب شرعی

پی۔ڈی۔ایف فارمیٹ میں مقالہ محفوظ کریں



خطابِ شرعی سے مراد وہ خطاب ہے جو شارع کی جانب سے اس لیے صادر ہو تاکہ اس کے ذریعے سے مکلف کے وظائف اور ذمہ داریاں کو بیان کیا جائے۔


اصطلاح کی وضاحت

[ترمیم]

خطابِ شرعی کے مقابل خطابِ عرفی آتا ہے۔ خطاب شرعی اس خطاب کو کہتے ہیں جو شارع مقدس کی طرف سے اس لیے جاری ہوتا ہے تاکہ مکلف کے لیے وظیفہ کا تعین کیا جائے اور اس پر عائد ذمہ داریوں کو بیان کیا جائے۔ صحیح نظریہ کے مطابق شارع کا یہ خطاب حالیہ دور میں موجود، غائب اور معدوم ہر تین قسم کے مکلف کو شامل ہے۔

اہم نکتہ

[ترمیم]

بعض معتقد ہیں کہ خطابِ شرعی وہی حکم شرعی ہے۔ یعنی حکم شرعی اور خطابِ شرعی میں کوئی فرق نہیں ہے۔
جبکہ دیگر علماء قائل ہیں کہ خطابِ شرعی اور حکم شرعی میں فرق ہے۔ خطابِ شرعی حکایت ہے جوکہ حکمِ شرعی سے حکایت کرتا ہے اور حکمِ شرعی پر دلالت کرتا ہے۔ پس خطابِ شرعی حکمِ شرعی تک پہنچاتا ہے، یعنی خطابِ شرعی دال ہے جبکہ حکمِ شرعی مدلول ہے۔
[۶] تحریر المعالم، مشکینی، علی، ص۱۰۶۔


حوالہ جات

[ترمیم]
 
۱. دروس فی علم الاصول، صدر، محمد باقر، ج۱، ص۶۱۔    
۲. محاضرات فی اصول الفقہ، خوئی، ابو القاسم، ج۵، ص۲۷۶۔    
۳. انوار الاصول، مکارم شیرازی، ناصر، ج۲، ص۱۴۱۔    
۴. مفاتیح الاصول، مجاہد، محمد بن علی، ص (۱۳-۱۲)۔    
۵. بدایع الافکار، رشتی، حبیب الله بن محمد علی، ص۲۳۰۔    
۶. تحریر المعالم، مشکینی، علی، ص۱۰۶۔


مأخذ

[ترمیم]
فرہنگ‌نامہ اصول فقہ، تدوین توسط مرکز اطلاعات و مدارک اسلامی، ص۴۵۰، برگرفتہ از مقالہ خطاب شرعی۔    






جعبه ابزار