سورۃ النصر
پی۔ڈی۔ایف فارمیٹ میں مقالہ محفوظ کریں
سورہ نصر
قرآن کریم کی ایک سو دسویں (۱۱۰) سورہ ہے جو
مدینہ میں نازل ہوئی اور تیسویں (۳۰) پارے میں ہے۔
[ترمیم]
سورہ نصر میں اللہ تعالی نے
رسول اللہ ﷺ کو فتحیابی اور نصرت کی یقین دہانی دلائی ہے اور
خبر دی ہے کہ بہت جلد آپ ﷺ مشاہدہ کریں گے کہ لوگ گروہ در گروہ دین
اسلام میں داخل ہو رہے ہیں۔ اس کے علاوہ اس سورہ میں رسول اللہ ﷺ کو حکم دیا گیا ہے کہ فتحیابی اور نصرت کے بدلے میں اللہ تعالی کا شکر بجا لاتے ہوۓ اس کی تسبیح و حمد بجا لائیں اور اس کی بارگاہ میں
استغفار کریں۔ يہ سورہ
صلح حدیبیہ کے بعد اور
فتح مکہ سے پہلے
مدینہ میں نازل ہوئی۔
[ترمیم]
اس سورہ کے آغاز میں ہی لفظ
نصر استعمال ہوا ہے جو نصرت الہی سے مربوط ہے اس لیے اس سورہ کا نام سورہ نصر ہے۔ اس سورہ کے دیگر ناموں میں سے تودیع اور
اِذَا جَاءَ بھی ہے۔
[ترمیم]
۱۔ اس سورہ کی ۳ آیات، ۱۶ یا ۱۹ کلمات، اور ۷۴، ۷۷ یا ۸۰ حرف ہیں۔
۲۔ ترتیب نزولی کے اعتبار سے ایک سو چودہ (۱۱۴) نمبر سورہ ہے اور قرآن کریم کے موجودہ مصحف کے مطابق (۱۱۰) نمبر سورہ ہے۔
۳۔ سورہ نصر
سورہ توبہ کے بعد نازل ہوئی اور قرآن کریم کی آخری سورہ ہے۔ ایک قول کے مطابق
سورہ مائدہ یا سورہ توبہ آخری سورہ ہے۔
۴۔ يہ سورہ
ہجرت کے بعد
مِنَی کے مقام پر
حجۃ الوداع کے مراسم ادا کرتے ہوئے نازل ہوئی۔ یہ سورہ زمانے کے معیار کے حساب سے مدنی سورہ ہے لیکن مکان اور جگہ کے اعتبار سے مکی سورہ ہے۔
۵۔ اس سورت کا شمار
سور مفصل میں ہوتا ہے۔ مفصل سورتوں کی تقسیم میں اس سورہ کا شمار مختصر سورتوں میں ہوتا ہے۔
۶۔ سورہ نصر ان سورتوں میں سے ہے جو
سور جمعی النزول ہیں، یعنی جن سورتوں کی سب آیات ایک ساتھ نازل ہوئیں۔
۷۔ اس سورہ میں کسی قسم کا
نسخ موجود نہیں۔
۸۔ جو سورتیں کلمہ إذا سے شروع ہوتی ہیں ان میں سے تیرہویں (۱۳) سورہ ہے۔
[ترمیم]
۱۔ اس سورہ میں
رسول اللہ ﷺ کو بشارت دی گئی ہے کہ مستقبل قریب میں مکہ فتح ہو جانے کے بعد لوگ گروہ در گروہ
اسلام میں داخل ہوں گے۔
۲۔ اس سورہ میں رسول اللہ ﷺ کو
حمد،
تسبیح، استغفار اور شکر ادا کرنے کا حکم دے کر آنحضرت ﷺ کی رحلت کی طرف اشارہ کیا گیا ہے۔
[ترمیم]
اسامی سوره نصر۔
[ترمیم]
[ترمیم]
فرہنگ نامہ علوم قرآنی، یہ تحریر مقالہ سوره نصر سے ماخوذ ہے۔