مادہ امر کے معانی

پی۔ڈی۔ایف فارمیٹ میں مقالہ محفوظ کریں



اس عنوان كے تحت مادہ امر كے مختلف معانى سے بحث كى جاتى ہے اور ىہ جائزہ لىا جاتا ہے كہ مادہِ امر كى ان معانى پر كىسے دلالت ہوتى ہے۔ مادہ امر سے مراد الف مىم را (۱-م-ر) ہے۔


مادہ امر كے مختلف معانى

[ترمیم]

مادہِ امر متعدد معانى مىں استعمال ہوتا ہے جن مىں سے بعض درج ذىل ہىں:
۱. «طلب»، جىسے: «امرتک بکذا»؛مىں نے تم سے فلاں كام كرنے كو طلب كىا ہے؛
۲. «شیء»، جىسے: «رایت الیوم امرا عجیبا»؛آج مىں نے اىك عجىب چىز (شىء) دىكھى؛
۳. «شان»، حالت اور کیفیت كے معنى مىں، جىسے: «شغلنی امر کذا»؛اس حالت نے آج مجھے مشغول ركھا؛
۴. «فعل»، كام اور كسى خارجى عمل كے معنى مىں، بغىر اس كے كہ اس كام كو معىن كىا جائے، جىسے: «وما امر فرعون برشید»؛فرعون كا عمل درست نہىں ہے (عاقلانہ نہىں ہے)؛
۵. «فعل عجیب»، جىسے: «فلما جاء امرنا...»؛ پس جب ہمارا عجیب كام آ پہنچا؛
۶. «حادثہ»، جىسے: «جئت لامر کذا»؛مىں فلاں واقعہ (حادثہ) كى وجہ سے آىا ہوں۔

مادہ امر كے لفظى ىا معنوى ہونے مىں اختلاف نظر

[ترمیم]

آىا مادہ امر كى ان معانى پر دلالت مشترک لفظی كے باب سے ہے ىا مشترک معنوی كے باب سے؟! اسى طرح آىا مادہ امر كى دلالت بعض معانى مىں حقیقت اور بعض مىں مجاز ہے؟! اس بارے مىں اصولیوں مىں اختلاف پاىا جاتا ہے۔

مادہ امر كا مشترك لفظى ہونے مىں اختلاف

[ترمیم]

وہ علماءِ اصول جو مادہ امر كے مشترك لفظى ہونے كا عقیدہ ركھتے ہىں ان مىں اس بات پر اختلاف پاىا جاتا ہے كہ آيا مادہِ امر طلب اور فعل كے معنى كے درمىان مشترك لفظى ہے ىا طلب اور شان كے معنى مىں ىا طلب و شىء كے معنى مىں؟! بعض اصولى جىسے مرحوم آخوند خراسانی قائل ہىں كہ عرف اور عربى زبان كے اعتبار سے بعىد نہىں ہے كہ مادہِ امر طلب اور شیء ہر دو معنى مىں حقىقت ہو۔ جبكہ بعض دىگر اس كو طلب اور شان كے معنى مىں مشترك لفظى قرار دىتے ہىں۔

مادہ امر كى وجوب ىا استحباب پر دلالت

[ترمیم]

مادہِ امر جب طلب كے معنى مىں استعمال ہو تو آىا بمعنى طلب وہ وجوب مىں ظہور ركھتا ہے ىا استحباب مىں؟! اس بارے مىں اصولىوں كے اقوال مختلف ہىں:
۱. بعض قائل ہىں كہ امر بمعنى طلب وجوب مىں ظہور ركھتا ہے؛
۲. بعض قائل ہىں كہ استحباب مىں ظہور ركھتا ہے؛
۳. بعض قائل ہىں كہ وجوب اور استحباب دنوں مىں مشتركِ لفظى ہونے كى وجہ سے ظہور ركھتا ہے؛
۴. بعض قائل ہىں كہ وجوب اور استحباب مىں مشتركِ معنوى كے طور پر ظہور ركھتا ہے جبكہ مادہِ امر مطلقِ طلب كے لىے وضع و اىجاد كىا گىا ہے۔
[۹] فاضل لنکرانی، محمد، سیری کامل در اصول فقہ، ج۳، ص۱۸۱۔
[۱۱] محمدی، علی، شرح اصول فقہ، ج۱، ص ۱۳۸-۱۳۳۔


حوالہ جات

[ترمیم]
 
۱. ھود، سورہ ۱۱، آیت ۹۷۔    
۲. ھود، سورہ ۱۱، آیت ۶۶۔    
۳. اخوند خراسانی، کفایہ الاصول، ص ۶۲۔    
۴. شہید صدر، محمد باقر، دروس فی علم الاصول، ج۱، ص۲۲۴۔    
۵. حکیم، محمد سعید، المحکم فی اصول الفقہ، ج۱، ص۲۵۷۔    
۶. مظفر، محمد رضا، اصول الفقہ، ج۱، ص۶۷۔    
۷. خوئی، ابو القاسم، محاضرات فی اصول الفقہ، ج۲، ص۵۔    
۸. فاضل لنکرانی، محمد، اصول فقہ شیعہ، ج۳، ص۱۵۔    
۹. فاضل لنکرانی، محمد، سیری کامل در اصول فقہ، ج۳، ص۱۸۱۔
۱۰. سبحانی تبریزی، جعفر، الموجز فی اصول الفقہ، ج۱، ۲، ص ۵۲-۴۹۔    
۱۱. محمدی، علی، شرح اصول فقہ، ج۱، ص ۱۳۸-۱۳۳۔
۱۲. عراقی، ضیاء الدین، نہایہ الافکار، ج۱، ۲، ص۱۵۶۔    
۱۳. نائینی، محمد حسین، فوائد الاصول، ج۱، ۲، ص۱۲۸۔    


مأخذ

[ترمیم]

فرہنگ‌نامہ اصول فقہ، تدوین توسط مرکز اطلاعات و مدارک اسلامی، ماخوذ از مقالہ معانی ماده امر۔    


اس صفحے کے زمرہ جات : اصولی اصطلاحات | باب امر




جعبه ابزار