حضرت معصومہؑ کی شخصیت
پی۔ڈی۔ایف فارمیٹ میں مقالہ محفوظ کریں
حضرت فاطمہ معصومہؑ ایک بلند و بالا مقام کی حامل بی بی تھیں۔ آئمہ طاہرینؑ نے آپؑ کا تذکرہ بڑے احترام سے کیا ہے حتی آپؑ کی
ولادت سے پہلے بلکہ آپؑ کے والد ماجد کی بھی ولادت سے پہلے ان معظمہ کا نام بعض آئمہؑ کی لسان مبارک پر جاری ہوا اور انہوں نے ان معظمہؑ کے حوالے سے بعض فرامین جاری فرمائے ہیں کہ جن میں سے بعض کی طرف ہم اشارہ کریں گے۔
[ترمیم]
امام صادقؑ فرماتے ہیں:
اَلا اِنَّ قم حَرَمی و حرم وَلدی من بعدی جان لو کہ قم میرا اور میری اولاد کا حرم ہے، میری اولاد میں سے ایک دختر کی اس شہر میں رحلت ہو گی جو موسیٰ کی بیٹی ہیں ۔۔۔ ۔
امام صادقؑ ایک اور حدیث میں ولادت سے قبل آپؑ کی زیارت اور جائے دفن کا ذکر کرتے ہیں اور شیعوں کو اس کی اہمیت کی طرف متوجہ کرتے ہوئے فرماتے ہیں:
قم شہر، ہمارا حرم ہے، وہاں میری اولاد میں سے فاطمہ نامی ایک خاتون دفن ہوں گی، جو بھی ان کی زیارت کرے گا، اس کیلئے
بہشت ثابت ہے۔
یہ سارے بیانات
اسلام کی اس مکرم خاتون کی عظمت اور شان کو بیان کرتے ہیں، بے شک یہ اس عظیم خاتون کی ذاتی فضیلتیں اور وہبی و کسبی محامد ہی ہیں کہ آپؑ اس عظیم مقام و منزلت کی حامل قرار پائیں؛ ورنہ
امام موسیٰ کاظمؑ کے بیٹوں اور بیٹیوں کی کل تعداد ۲۷ تھی کہ جن میں سے یہ معزز خاتون ستارے کی مانند ضو فشاں ہیں اور
امام رضاؑ کے بعد باقی بہن بھائیوں میں سے کوئی بھی آپ کا ہم پلہ نہیں ہے۔
[ترمیم]
اب ہم ان خصوصیات و فضائل کی طرف اشارہ کریں گے جن کی وجہ سے دیگر امام زادوں کے مابین آپؑ کی عظمت و نورانیت قابل توجہ ہے:
آپؑ وہ ماہ تاباں ہیں جنہوں نے برجِ
امامت سے
طلوع کیا اور آغوشِ
امامت میں پرورش پائی، خانم
قنذافہ نے اپنی آغوش میں امامت کو بھی پروان چڑھایا تھا چونکہ وہ
امام کی بیٹی، امام کی بہن اور امام کی پھوپھی ہیں۔ آپ کے سب عزیز و اقارب امامت کے مشعل دار، ہدایت کے پرچمدار،
فضیلت کے مینار اور ولایت کے ستون ہیں۔ آپ کی والدہ ماجدہ
تقویٰ اور شرافت میں
تاریخ کی ایک کم نظیر شخصیت ہیں۔
واضح ہے کہ ماں باپ کی شخصیت کے اولاد کی
روح اور جسم پر اثرات کا انکار نہیں کیا جا سکتا۔ یہ خصوصیت حضرت فاطمہ معصومہؑ کے وجود میں بھی ظاہر ہوئی۔ آپؑ کو دونوں طرف سے فضائل ہی فضائل وراثت میں ملے۔ حضرتؑ کی باقی اولاد پر حضرت معصومہؑ کی برتری کا راز شاید اسی نکتے میں پنہان ہے۔
البتہ اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ اس راہ میں حضرتؑ کی ذاتی سعی و کوشش بے اثر تھی بلکہ تمام انفرادی شائستگیوں کے علاوہ جو آپؑ نے اپنی ذات میں ایجاد کی تھیں؛ ان عوامل و اسباب سے بھی اخلاقی و عملی ترقی کے مراحل کی تکمیل ہوئی۔
قرآن کی تصریح کے مطابق
انسان کی تخلیق کا ہدف خدا کی
عبادت و بندگی کے سوا کچھ نہیں ہے۔ جو لوگ اس اہم ہدف کو سمجھ چکے ہیں تو اس عالی ہدف تک پہنچنے کیلئے دن رات سعی و کوشش میں مشغول رہتے ہیں۔ اہل بیتؑ کے خانوادے میں خدا کی عبادت و بندگی کا ایک بے مثال نمونہ حضرت معصومہؑ کی عبادت اور شب بیداری ہے۔ آپؑ نے اپنی زندگی کے آخری سترہ دن
موسیٰ بن خزرج کے بیت میں دن رات کی عبادت میں بسر کیے۔ بیماری کے باوجود ایسا طرز عمل اس کنیز خدا کے
خضوع و
خشوع کی ایک جھلک ہے۔
حضرت معصومہؑ کے خصائص میں سے ایک یہ ہے کہ آپؑ
اسلام اور
آل محمدؐ کے علوم سے آگاہ تھیں۔ حضرتؑ
حدیث کی بھی راویہ تھیں اور چند احادیث کی اسناد میں حضرت فاطمہ معصومہؑ کا نام مندرج ملتا ہے۔
علامہ امینیؒ نے کتاب الغدیر میں ان میں سے بعض احادیث سے استناد بھی کیا ہے؛ جیسے
عن فاطمه بنت علی بن موسی الرضا حدثتنی... من کنت مولاه فعلی مولاه.
ان احادیث کو نقل کرنے سے حضرتؑ کے بلند علمی مقام کی حکایت ہوتی ہے۔
عصمت جو اعلیٰ ترین روحانی اور پاکیزہ مقام ہے؛ کے کئی درجات ہیں۔ ابتدائی طور پر یہ دو درجات میں منقسم ہوتا ہے:
معصوم از خطا؛
معصوم از
گناہ؛
حضرت معصومہؑ،
حضرت زینبؑ کی مثل عصمت کے ابتدائی درجے سے برخوردار ہیں؛ اگرچہ وہ مقام
چودہ معصومینؑ کی مثل ہرگز نہیں ہے۔
مروی ہے کہ حضرت رضاؑ نے فرمایا:
من زار المعصومه بقم کمن زارنی.
جو
قم میں معصومہؑ کی زیارت کرے گویا اس نے میری زیارت کی ہے۔ اگرچہ حضرت معصومہؑ کے مقام و عصمت پر شواہد و قرائن بہت زیادہ ہیں۔ تاہم امامؑ کا یہ فرمان بھی شاید اشارہ ہو کہ
حضرت معصومہؑ عصمت کے مقام کی حامل ہیں، در ضمن یہ سخن اس امر کو بھی واضح کر رہا ہے کہ: یہ
لقب حضرت رضاؑ سے فاطمہ کبریٰ کو عطا ہوا ہو ورنہ ان کا نام معصومہؑ نہیں تھا۔
انبیا و اولیا کی
شفاعت کا عقیدہ
مذہب شیعہ کی ضروریات میں سے ہے اور اس امر میں کوئی تردید نہیں ہے۔ شفاعت کے اعلیٰ ترین مقام پر رسول اکرمؐ فائز ہیں کہ جسے
قرآن کریم میں مقام محمود سے تعبیر کیا گیا ہے۔ خانوادہ رسول کی دو خواتین عظیم مقامِ
شفاعت کی حامل ہیں:
۱۔خاتون محشر، صدیقہ اطہر،
حضرت فاطمہ زہراؑ۲۔ شفیعہ روز جزا حضرت فاطمہ معصومہؑ کہ جن کا مقام حضرت زہراؑ کے بعد ہے۔ امام جعفر صادقؑ اس بارے میں فرماتے ہیں:
تَدخل بِشفاعتها شیعتنا الجنته باجمعهم.
ان کی شفاعت سے ہمارے تمام شیعہ
بہشت میں داخل ہوں گے۔
حضرت معصومہؑ کی استثنائی عظمت کے شواہد میں سے ایک وہ زیارت نامہ ہے کہ جو بالخصوص
حضرت رضاؑ سے نقل ہوا ہے؛ کیونکہ حضرت فاطمہ زہراؑ کے بعد وہ تنہا زیارت نامہ جو امام
معصومؑ سے ایک خاتون کیلئے نقل ہوا ہے، وہ حضرت معصومہؑ سے مختص ہے۔ آپؑ کے علاوہ دیگر مخدرات عصمت کیلئے کوئی مخصوص
زیارت نامہ نقل نہیں ہوا ہے۔
[ترمیم]
(۱) شیخ عباس قمی، سفینۃ البحار۔
(۲) علامہ مجلسیؒ، بحار الانوار، مؤسسۃ الوفاء، بیروت، ۱۴۰۳۔
(۳) قم شناسی و گردشگری۔
(۴) علامہ امینی، الغدیر، دار الکتاب العربی، بیروت، ۱۳۹۷۔
(۵) ریا حین الشریع۔
[ترمیم]
[ترمیم]
اندیشه قم، ماخوذ از مقالہ ’’شخصیت حضرت معصومہ‘‘، شمارہ ۷۵ ۔