لفظ منقول
پی۔ڈی۔ایف فارمیٹ میں مقالہ محفوظ کریں
لفظ اپنا پہلا معنی ترک کر کے دوسرا معنی اختیار کر لے کیونکہ دوسرے معنی کی پہلے معنی کے ساتھ مناسبت پائی جاتی ہے۔ اس کو اصطلاح میں لفظِ منقول کہتے ہیں۔
[ترمیم]
علم منطق میں لفظ کو تین بنیادی جہات سے تقسیم کیا جاتا ہے:
۱) لفظ کی تقسیم اس کے واحد ہونے کے اعتبار سے
۲) لفظ کی تقسیم اس کے متعدد ہونے کے اعتبار سے
۳) لفظ کی تقسیم مطلق طور پر، چاہے وہ واحد ہو یا متعدد۔
جب
لفظ کو اس کے واحد ہونے کے اعتبار سے تقسیم کیا جاتا ہے تو یہ لفظِ واحد
مختص،
مشترک لفظی،
منقول،
مرتجل اور حقیقت و
مجاز میں تقسیم ہوتا ہے۔ نیز اس لفظِ واحد کا یا تو ایک معنی ہو گا یا متعدد معانی ہوں گے۔ اگر اس کا ایک معنی ہو تو وہ
مختص کہلاتا ہے اور اگر متعدد معانی مدنظر رکھیں تو متعدد اقسام سامنے آتی ہیں۔
پس لفظِ منقول
لفظ واحد کی قسم ہے جس کے معانی متعدد ہوں۔ جب ایک لفظ کو کسی خاص معنی کے لیے
وضع کیا جاتا ہے تو وہ لفظ بعض اوقات کسی دوسرے معنی کو اس وقت اختیار کر لیتا ہے جب دوسرے معنی کی پہلے معنی کے ساتھ مناسبت ہو اور لفظ کا پہلے معنی میں
استعمال ترک ہو چکا ہو۔ اس نوعیت کے لفظ کو منقول کہتے ہیں۔ اس کے مدمقابل
مرتجل آتا ہے جس میں ایک لفظ دوسرے معنی میں بغیر کسی مناسبت کے منتقل ہو جاتا ہے۔
[ترمیم]
لفظِ منقول کئی قسموں کا ہو سکتا ہے، مثلا منقول عرفی،
منقولِ شرعی، منقول منطقی وغیرہ، مثلا لفظِ صلاۃ
لغت میں
دعا کو کہتے ہیں،
شارع کی طرف سے یہ لفظ خاص نوعیت کی
عبادت کے لیے استعمال کیا گیا ہے۔ پس صلاۃ کہہ کر رکوع سجود پر مشتمل عبادت مراد لینا
منقولِ شرعی کہلائے گا۔ اسی طرح لفظِ حج ہے، کہ
حج کے لغوی معنی مطلق قصد و ارادہ کے ہیں لیکن آہستہ آہستہ یہ لفظ
مکہ مکرمہ میں
بیت اللہ کے اندر مخصوص قسم کے اعمال کی انجام دہی کے لیے استعمال ہونے لگا۔
[ترمیم]
لفظِ منقول اور اسی طرح
لفظِ مرتجل کی
تعریف میں اختلاف پایا جاتا ہے۔
[ترمیم]
لفظ مرتجل۔
[ترمیم]
[ترمیم]
فرہنگنامہ اصول فقہ، تدوین توسط مرکز اطلاعات و مدارک اسلامی، ص۶۷۴، برگرفتہ از مقالہ لفظ منقول۔