نامہ اعمال

پی۔ڈی۔ایف فارمیٹ میں مقالہ محفوظ کریں



قرآن کریم کی متعدد آیات کریمہ میں انسان کے نامہ اعمال کا تذکرہ وارد ہوا ہے۔ نامہ اعمال ایک غیر مادى کتاب ہے جس میں انسان کے اچھے اور برے اعمال درج ہیں۔ اللہ تعالی نے ہر انسان پر متعدد فرشتوں کو مقرر کر رکھا ہے جو انسان کے اچھے اور برے اعمال کو تحریر کرتے ہیں۔


نامہ اعمال قرآن و روایات کی نظر میں

[ترمیم]

قرآن کریم میں ارشاد باری تعالی ہوتا ہے: وَإِنَّ عَلَيْكُمْ لَحَافِظِينَ كِرَامًا كَاتِبِينَ؛ پس ان تم لوگوں پر حفاظت کرنے والے کرامًا کاتبین ہیں۔ اس آیت کریمہ میں کاتبین جمع کا صیغہ ہے جس سے معلوم ہوتا ہے کہ انسان پر کئی فرشتے مقرر کیے گئے ہیں۔ علامہ مجلسی تحریر کرتے ہیں کہ آیت کریمہ میں حفاظت سے مراد انسانی اعمال کا محفوظ کرنا ہے جسے انسان اپنی زندگی میں انجام دیتا ہے، یہ اعمال یا تو اللہ تعالی کی اطاعت اور فرمانبردای کرتے ہوئے انجام پائے ہیں یا اللہ تعالی کی معصیت و نافرمانی کرتے ہوئے۔ لہذا انسان خیر و شر میں سے جو بھی انجام دیتا ہے یہ صاحبانِ کرامت فرشتے اس کو محفوظ کر لیتے ہیں۔

← دائیں بائیں فرشتے


رسول اللہ ﷺ اور آئمہ اہل بیت ؑ سے متعدد احادیث میں وارد ہوا ہے کہ ہر انسان کے ساتھ فرشتوں کے دو مجموعے ہیں: ایک فرشتوں کا مجموعہ دائیں طرف ہے اور دوسرا بائیں طرف۔ دائیں جانب والا فرشتہ نیک اعمال لکھتا ہے اور بائیں جانب والا فرشتہ برے اعمال لکھتا ہے۔ نیک اعمال لکھنے والا فرشتہ برے اعمال لکھنے والے پر حاکم ہوتا ہے۔ لہذا جب انسان نیک عمل انجام دیتا ہے تو دائیں جانب والا فرشتہ نامہ اعمال میں اس نیک عمل کو دس نیکیوں کی صورت میں فورا لکھ دیتا ہے۔ لیکن جب انسان کوئی برا عمل انجام دیتا ہے تو بائیں جانب والا فرشتہ منتظر رہتا ہے کہ يہ برا عمل لکھوں یا نہ لکھوں؟ دائیں جانب والا فرشتہ اسے حکم دیتا ہے کہ اس عمل کو مت لکھنا شاید بندہ پشیمان ہو کر توبہ کر لے۔ قرآن کریم میں انسان کے نامہ اعمال کو اللہ تعالی نے زُبُر اور طائر کا عنوان بھی دیا ہے۔

نامہ اعمال کی اقسام

[ترمیم]

انسان کے اعمال کو تین کتابوں میں لکھا جاتا ہے:
۱. ایک کتاب وہ ہے جس میں فقط اس کے اعمال درج ہوتے ہیں۔
۲. دوسری کتاب میں امت کے اعمال درج ہیں۔
۳.تیسری کتاب میں تمام انسانوں کے اعمال درج ہوتے ہیں۔ہر شخص کا نامہ اعمال روز قیامت اس کو تھما دیا جاۓ گا اور اس کے چھوٹے اور بڑے اعمال اس کے سامنے رکھ دیے جائیں گے تاکہ كوئي کسی قسم کا بہانہ نہ بنا سکے۔ روز قیامت لوگ مختلف گروہوں کی صورت میں قبر سے نکالیں گے اور انہیں ان کے نامہ اعمال دیئے جائیں گے۔ نیک لوگوں کا نامہ اعمال ان کے دائیں ہاتھ میں دیا جاۓ گا اور گناہگار لوگوں کا نامہ اعمال ان کے بائیں ہاتھ میں تھمایا جائے گا۔

حوالہ جات

[ترمیم]
 
۱. انفطار/سوره۸۲، آیت ۱۲-۱۰۔    
۲. حر عاملی، محمد بن حسین، وسائل الشیعۃ، ج ۳، ص ۱۵۴۔    
۳. علامہ مجلسی، باقر، بحار الانوار، ج ۷، ص ۹۵۔    
۴. عروسی حویزی، عبد علی بن جمعہ، تفسیر نور الثّقلین، ج۵، ص ۱۰۹۔    
۵. شیخ صدوق، محمد بن علی، الاعتقادات، باب ۲۳، ص ۶۸۔    
۶. علامہ طباطبائی، سید محمد حسین، المیزان فی تفسیر القرآن، ج ۲۰، ص ۲۲۶۔    
۷. اسراء/سوره۱۷، آیات ۱۴ - ۱۳۔    
۸. قمر/سوره۵۴، آیات ۵۲۔    
۹. اسراء/سوره۱۷،آیت ۱۳۔    
۱۰. علامہ طباطبائی، سید محمد حسین، المیزان فی تفسیر القرآن،ج ۱۸، ص ۱۷۸۔    
۱۱. مکارم شیرازی، ناصر، پیام قرآن، ج ۶،،ص ۷۴۔    
۱۲. سوره اسراء، آیات ۱۳ - ۱۴۔    
۱۳. سوره کہف،آیت ۴۹۔    
۱۴. مکارم شیرازی، ناصر، پیام قرآن، ج۶،ص ۹۲۔    


مأخذ

[ترمیم]

تحقیقات اسلامی،فرہنگ شیعہ، ص۳۸۳۔    
بعض مطالب اور حوالہ جات محققین ویکی فقہ کی جانب سے اضافہ کیے گئے ہیں۔






جعبه ابزار