ناکثین

پی۔ڈی۔ایف فارمیٹ میں مقالہ محفوظ کریں



فقہِ نظامی کی اصطلاحات میں سے ایک ناکثین ہے۔ ناکثین سے مراد وہ لوگ ہیں جنہوں نے جنگ جمل میں امام علیؑ سے جنگ لڑی ۔ تاریخی حقائق و شواہد کے مطابق طلحہ اور زبیر وہ شخصیات ہیں جنہوں نے آغاز میں امام علیؑ کی بیعت کی اور بعد میں اپنے عہدو پیمان کو توڑ ڈالا ۔ قرآن کریم کے مطابق بیعت شکن کی سزا قتل ہے۔


لغوی معنی

[ترمیم]

لفظِ نکث عربی زبان کا لفظ ہے جس کے لغوی معنی عہد و پیمان ، قسم اور بیعت توڑنے اور رسی کی گرہیں کھولنے کے ہیں۔ ابن فارس نے نقل کیا ہے کہ اس کلمہ کے اصلی معنی کسی شیء کو توڑنے اور نقض کرنے کے کے ہیں۔

اصطلاحی معنی

[ترمیم]

نکث کے اصطلاحی معنی جنگ جمل میں امام علیؑ کے ہاتھوں پر رضا مندی اور اپنے ارادے سے بیعت کرنے والوں کا بیعت توڑنا ہے۔ یہ بزرگان طلحہ اور زبیر تھے جنہوں نے امام علیؑ کی بیعت کی اور اس کے بعد اپنے اس عہد و پیمان کو توڑ دیا۔

ناکثین کا قرآن کی روشنی میں

[ترمیم]

قرآن کریم میں ارشاد باری تعالیٰ ہوتا ہے:وَانْ نَكَثُوا ايْمانَهُمْ مِنْ بَعْدِ عَهْدِهِمْ وَ طَعَنُوا فی‌ دينِكُمْ فَقاتِلُوا أَئِمَّةَ الْكُفْرِ...؛ اور اگر انہوں نے عہدو پیمان باندھ لینے کے بعد اپنے عہد و قسم و توڑا اور تمہارے دین میں تمہیں طعن تشنیع کیا تو آئمہِ کفر سے قتال و جنگ کرو۔

ناکثین کے بارے میں امام علیؑ کا کلام

[ترمیم]

امام علیؑ اہل بصرہ سے خطاب کرتے ہوئے مندرجہ بالا آیت کریمہ کے ذیل میں ارشاد فرمایا: ... وَالَّذی‌ فَلَقَ‌الْحَبَّةَ وَ بَرِی‌ءُ النَّسْمَةَ وَاصْطَفی‌ مُحَمَّداً (ص) بِالنُّبُوَّةِ انْتُمْ لِاصْحابِ هذِهِ الْايَةَ وَ ما قُوتِلُوا مُنْذُ نَزَلَتْ؛ قسم ہے اس ذات کی جس نے دانے کو چیرا اور خلقت کو پیدا کیا اور محمد ﷺ کو نبوت کے لیے چُنا ، (اے اہل بصرہ) تم اس آیت کے اصحاب ہو اور جب سے یہ آیت نازل ہوئی ہے کسی سے جنگ نہیں لڑی گئی تھی۔

حوالہ جات

[ترمیم]
 
۱. مجموعۃ من المؤلفین، المعجم‌ الوسیط، ج۲، ص۹۵۱۔    
۲. ابن فارس، احمد، معجم مقاییس اللغۃ، ج ۵، ص ۴۷۵۔    
۳. مروارید، علی‌ اصغر، ینابیع الفقہیۃ، ج۹، ص۵۳، کتاب الجہاد، ۔    
۴. توبہ/سوره۹، آیت ۱۲۔    
۵. محمدی ری شہری، محمد، میزان الحکمۃ، ج۱، ص۳۵۵۔    


مأخذ

[ترمیم]

جمعی از نویسندگان، پژوہشکده تحقیقات اسلامی، اصطلاحات نظامی در فقہ اسلامی، ص۱۲۲۔    






جعبه ابزار