امکان اخص

پی۔ڈی۔ایف فارمیٹ میں مقالہ محفوظ کریں



امکان اخص سے مراد تین قسم کی ضرورت یعنی ضرورت ذاتی، وصفی اور وقتی کی نفی کرنا ہے۔ امکان اخص یعنی یہ محمول اس موضوع کے لیے نہ ضرورت ذاتی ہے، نہ ضرورت وصفی اور نہ ضرورت وقتی۔ امکان ہمیشہ ضرورت کے مقابل ہوتا ہے؛ البتہ یہ دیکھنا ضروری ہے کہ امکان کے مقابل جس ضرورت کو سلب کیا جا رہا ہے وہ کونسی ضرورت ہے۔ کیونکہ ضرورت کی اقسام سے امکان کے مختلف معانی سامنے آتے ہیں۔


ضرورت کی اقسام

[ترمیم]

امکان کے مختلف معانی سمجھنے کے لیے ہمیں ضرورت کی اقسام کا مختصر جائزہ لینا چاہیے۔ درج ذیل سطور میں ضرورت کی اقسام اختصار کے ساتھ بیان کی جا رہی ہیں:

← ضرورت ازلی


بعض اوقات ایک محمول ذاتِ موضوع کے لیے ضرورت ہوتا ہے، یعنی محمول کا ذاتِ موضوع کے لیے ثبوت ضروری و واجب ہے۔ اس ضرورت کے لیے کسی قسم کی قید و شرط حتی قیدِ وجود بھی معتبر نہیں ہے، لہذا یہ ضرورت ہر قسم کی قید و شرط سے آزاد ہے۔ اس نوعِ ضرورت کو ضرورتِ ازلی سے تعبیر کیا جاتا ہے۔ یہ ضرورت اس موضوع کے ساتھ مختص ہے جس کی ذات خود وجودِ صِرف ہے، وہ اپنے وجود میں کسی غیر کی احتیاج نہیں باتا۔ یہ نوعِ ضرورت واجب الوجود بالذات یعنی اللہ سبحانہ کے ساتھ مختص ہے۔ بالفاظ دیگر اس ضرورت کا موضوع ہمیشہ واجب الوجود بالذات ہو گا۔ اللہ تعالی کا غیر اس ضرورت سے متصف نہیں ہو سکتا۔

← ضرورت ذاتی


بعض واقات ایک محمول ذاتِ موضوع کے لیے ضروری ہے لیکن اس شرط و قید کے ساتھ کہ موضوع موجود ہو۔ اگر موضشوع وجود ہی نہ رکھتا ہو تو محمول بھی اس کے لیے ثابت نہیں ہو گا۔ پس اگر موضوع موجود ہے تو ضروری ہے کہ محمول اس کے لیے ثابت ہو، اس نوعِ ضرورت کو ضرورتِ ذاتی سے تعبیر کیا جاتا ہے، مثلا ہر انسان حیوان بالضرورۃ ہے، یعنی حیوانیت انسان کے لیے ذاتی ہے، لہذا جب بھی ماہیتِ انسان موجود ہو اور وجود کے ساتھ ہو اس کے لیے محمول یعنی حیوانیت کا ثابت ہونا ضروری ہے۔ لیکن اگر موضوع موجود نہیں ہے تو اس کے لیے محمول بھی ضروری نہیں ہے۔

← ضرورت وصفی


بعض اوقات ایک محمول ایک موضوع کے لیے اس وقت ضروری قرار پاتا ہے جب وہ موضوع کسی خاص صفت کے ساتھ متصف ہو۔ اگر موضوع اس صفت کے ساتھ متصف نہیں ہے تو محمول بھی اس موضوع کے لیے ضروری نہیں ہو گا۔ یہ محمول اس موضوع کے لیے علت نہیں بنا رہا ہوتا بلکہ موضوع چونکہ خاص صفت کے ساتھ متصف ہے اس لیے محمول کو اس موضوع پر حمل کرنا ضروری ہے۔ اس ضرورت کو اصطلاح میں ضرورتِ وصفی کہتے ہیں۔ مثلا ہر لکھنے والا انگلیوں کو حرکت دینے والا ہوتا ہے جب تک وہ کاتب ہے۔ اس مثال میں انگلیوں کا حرکت کرنا کاتب بننے کی علت و سبب نہیں ہے لیکن جب بھی کاتب ہو گا اور کتابت و لکھنے کی صفت اس کے لیے ثابت ہو گی محمول کا اس کے لیے ثبوت ضروری قرار پائے گا۔ پس اس مثال میں وصف لکھنا یا کتابت بن رہا ہے۔ جب بھی موضوع اس وصف کے ساتھ متصف ہو گا محمول کو اس کے لیے ثابت کرنا ضروری ہو گا۔

← ضرورت وقتی


اسی طرح اگر ایک محمول کسی موضوع کے لیے کسی خاص وقت میں ضروری قرار پائے تو اس ضرورت کو ضرورتِ وقتی کہتے ہیں، مثلا
چاند گھٹ جاتا ہے بالضرورۃ گرہن کے وقت۔ محمول یعنی گھٹنا موضوع کے لیے خاص وقت کے داخل ہونے کے بعد ضروری ہے۔ اگر یہ وقت نہ ہو تو محمول کا موضوع کے لیے ثابت ہونا ضروری نہیں ہے۔ پس محمول ایک خاص وقت میں موضوع کے لیے ضروری پر ثابت ہے۔

امکان کے معانی

[ترمیم]

فلسفہ میں کلمہِ امکان اگر بغیر کسی قید و شرط کے استعمال کیا جائے تو اس سے مراد امکانِ خاص ہوتا ہے جس میں وجود اور عدم ہر دو ضرورت کو سلب کیا جاتا ہے۔ امکان خاص کے مقابلے میں امکانِ عام آتا ہے جس کو عموما عوام الناس زیادہ استعمال کرتے ہیں جس کا مطلب مخالف سمت سے ضرورت کو سلب کرنا ہے۔ مجموعی طور امکانِ عام اعم ہے جوکہ امکانِ خاص، [[|وجوب]] اور [[|امتناع]] تینوں سے اعم ہے۔ اسی طرح امکان ضرورتِ ذاتی، ضرورتِ وصفی اور ضرورتِ وقتی ہر تین ضرورتوں کو سلب کرنے سے سامنے آتا ہے جس کو امکانِ اخص سے تعبیر کیا جاتا ہے۔ فلسفہِ اسلامی میں امکان کے درج ذیل معانی سے بحث کی جاتی ہے:
۱۔ امکانِ خاص یا امکان ماہوی
۲۔ امکان عام
۳۔ امکان اخص
۴۔ امکان استقبالی
۵۔ امکان استعدادی
۶۔ امکان وقوعی
۷۔ امکان فقری

← امکان کا لفظ کہاں سے آیا ؟


فلاسفہ نے امکان کا لفظ عوام الناس سے لیا ہے اور اس کے بعد مختلف معانی کے لیے اس لفظ کو استعمال کیا ہے۔ عوام الناس کسی بھی قضیہ میں طرفِ مخالف سے ضرورت کو سلب کرنے کے لیے لفظ امکان کو استعمال کرتے ہیں جس کو اصطلاح میں عرفی استعمال کی مناسبت سے امکانِ عام سے موسوم کیا جاتا ہے۔ بعد میں فلاسفہ نے عرف سے اس لفظ کو لے کر امکان کے دیگر معانی کے لیے اسے استعمال کرنا شرورع کر دیا مثلا امکان خاص جس میں وجود اور عدم ہر دو ضرورت کو سلب کیا جاتا ہے۔

امکان اخص

[ترمیم]

امکان اخص سے مراد تین قسم کی ضرورت یعنی ضرورتِ ذاتی، ضرورتِ وصفی اور ضرورتِ وقتی کو سلب کرنا ہے۔ ضرورت کی اقسام میں سے ان تین ضرورتوں کو سلب کرنے سے امکانِ اخص تشکیل پاتا ہے۔ یہ چونکہ امکانِ خاص سے اخص ہے اس لیے اس کو امکانِ اخص سے تعبیر کیا جاتا ہے۔ کیونکہ امکان خاص سے مراد ضرورتِ ذاتی کو سلب کرنا ہے جبکہ امکانِ اخص میں ذاتی، وصفی اور وقتی ہر تین کی ضرورت کو سلب کر لیا جاتا ہے۔

حوالہ جات

[ترمیم]
 
۱. طباطبائی، سید محمد حسین، نہایۃ الحکمۃ، ص ۶۰۔    
۲. سبزواری، ہادی، شرح المنظومۃ، ج ۲، ص ۲۵۶۔    
۳. سبزواری، ہادی، شرح المنظومۃ، ج ۲، ص ۲۵۶۔    
۴. طباطبائی، سید محمد حسین، نہایۃ الحکمۃ، ص۶۱۔    
۵. ملا صدرا، محمد بن ابراہیم، الحکمۃ المتعالیۃ فی الاسفار العقلیۃ الاربعۃ، ج۱، ص۱۵۱۔    


ماخذ

[ترمیم]

سایت پژوہہ، برگرفتہ از مقالہ امکان اخص۔    


اس صفحے کے زمرہ جات : امکان کی اقسام | فلسفہ | فلسفی اصطلاحات




جعبه ابزار