احادیث نسخ

پی۔ڈی۔ایف فارمیٹ میں مقالہ محفوظ کریں



وہ روایات جو قرآن کریم کی آیات کے نسخ سے تعلق رکھتی ہیں ان کو احادیثِ نسخ کہا جاتا ہے۔



اصطلاح کی وضاحت

[ترمیم]

احادیثِ نسخ سے مراد روایات کا وہ مجموعہ ہے جو یا تو خود قرآنی آیات کے لیے ناسخ قرار پاتا ہے یا آیات کے ناسخ و منسوخ ہونے کو نقل کرتا ہے، مثلا ایک حدیث ناسخ بن کر آیت کریمہ کے حکم کو منسوخ کر دے یا ایک روایت میں ان آیات کا تذکرہ ہو جن میں سے کسی آیت نے دوسری آیت کو منسوخ کر دیا ہو۔ یہ احادیث خبر واحد ہیں۔ خبر واحد کے مقابلے میں خبر متواتر کو ذکر کیا جاتا ہے۔ علماء کا اتفاق ہے کہ خبر واحد قرآن کریم کے لیے ناسخ بننے کی قدرت نہیں رکھتی اور نہ ہی وہ ایک آیت کا دوسری آیت کو منسوخ کرنے کی دلیل بن سکتی ہے۔

کتاب البیان فی تفسیر القرآن میں آیاتِ ناسخ و منسوخ کا تحقیقی جائزہ لیا گیا ہے اور ثابت کیا گیا ہے کہ تمام احادیثِ نسخ ضعیف السند ہیں۔ بالفرض اگر احادیثِ نسخ کی سند کو صحیح مان بھی لیا جائے تو بھی خبر واحد ہونے کی وجہ سے وہ قرآن کریم کے لیے ناسخ نہیں بن سکتیں۔


خبر متواتر کے ذریعے نسخِ قرآن

[ترمیم]

کیا خبر متواتر کے ذریعے نسخِ قرآن ممکن ہے؟ یعنی خبر متواتر آیاتِ قرآنی کے لیے ناسخ قرار پائے؟ اس بارے میں دو قول ہیں:
۱. بعض علماء قائل ہیں کہ خبر متواتر کے ذریعے آیاتِ قرآنی کو نسخ کرنا جائز ہے لیکن ایسا کوئی مورد اپھی تک سامنے نہیں آیا۔ یعنی خبر متواتر ناسخ بن کر آیتِ کریمہ کے حکم کو منسوخ کر سکتی ہے لیکن عملًا ایسی کوئی خبر متواتر موجود نہیں۔
۲. بعض دیگر محققین جیسے شافعی اور اکثر اہلِ ظاہر معتقد ہیں کہ قرآن کریم کو خبر متواتر کے ذریعے بھی نسخ نہیں کیا جا سکتا۔
[۳] عاملی، جعفر مرتضی، حقائقی مہم پیرامون قرآن کریم، ص۲۵۵۔


حوالہ جات

[ترمیم]
 
۱. خوئی، ابو القاسم، البیان فی تفسیرالقرآن، ص۲۸۵-۳۸۱۔    
۲. سیوطی، عبد الرحمن بن ابی بکر، الاتقان فی علوم القرآن، ج۲، ص۳۸۱-۲۸۵۔    
۳. عاملی، جعفر مرتضی، حقائقی مہم پیرامون قرآن کریم، ص۲۵۵۔


مأخذ

[ترمیم]
فرہنگ‌نامہ علوم قرآنی، برگرفتہ از مقالہ احادیث نسخ۔    


اس صفحے کے زمرہ جات : حدیث شناسی | قرآن شناسی | ناسخ و منسوخ




جعبه ابزار