جناب فاطمہ کی نذر (قرآن)
پی۔ڈی۔ایف فارمیٹ میں مقالہ محفوظ کریں
قرآن کریم کی آیات میں نذر اور منت کو پورا کرنے والوں کا تذکرہ کیا گیا ہے جن میں سے ایک
جناب فاطمہ علیہا السلام ہیں۔
[ترمیم]
قرآن کریم میں ارشاد باری تعالی ہوتا ہے:
يُوفُونَ بِالنَّذْرِ وَيَخافُونَ يَوْماً كانَ شَرُّهُ مُسْتَطِيرًا؛ وہ لوگ
نذر کو پورا کرنے والے ہیں اور اس دن سے ڈرتے ہیں جس کی سختی پھیلی ہوئی ہو گی۔
امالی شیخ صدوق میں روایت وارد ہوئی ہے جس کے مطابق یہ
جناب فاطمہؑ نے منت مانی اور پھر اس کو پورا کیا اور اس طرح سے آپؑ اس آیت کا عملی مصداق قرار پائیں۔
[ترمیم]
شیعہ اور سنی مختلف تفاسیر میں اس
آیت کریمہ کے ذیل میں
امام علیؑ اور جناب فاطمہؑ کا امام حسنؑ اور
امام حسینؑ کے مرض سے شفایابی کی صورت میں منت ماننے کا واقعہ وارد ہوا ہے۔
امام حسن و امام حسین علیہما السلام مریض ہو گئے تو امام علیؑ نے فرمایا اگر یہ دونوں شفاء پا جاتے ہیں تو میں اللہ کا شکر ادا کرنے کی خاطر تین دن روزے رکھوں گا۔ یہی جملے اس وقت جناب فاطمہؑ نے بھی ادا کیے اور تین روزے شکرانے کے منت مانی۔
اللہ تعالی نے اہل بیتؑ کا
خلوص، ایثار و قربانی اور اللہ کی مرضی کو حاصل کرنے کے لیے سخت زحمت و مشقت کرنے کی بناء پر سورۃ الانسان جسے سورۃ الدھر بھی کہا جاتا ہے میں ۵ سے ۲۲ تک آیات نازل فرمائیں۔ کیونکہ جب
افطار کا وقت تو ایک دن
مسکین دوسرے دن
یتیم اور تیسرے دن
اسیر سائل بن کر آئے اور ان ہستیوں نے اللہ تعالی کی رضایت کی وجہ سے سائل کو اپنے اوپر ترجیح دی اور انہیں اپنے حصے کی روٹی دے دی۔
[ترمیم]
[ترمیم]
مرکز فرہنگ و معارف قرآن، فرہنگ قرآن، ج۳۰، ص۴۲۰، یہ مقالہ حضرت فاطمہ علیہا السلام سے مأخوذ ہے۔