سورۃ القارعۃ

پی۔ڈی۔ایف فارمیٹ میں مقالہ محفوظ کریں



سورہ قارعہ قرآن کریم کی ایک سو ایک (۱۰۱) نمبر سورہ ہے جو مکہ میں نازل ہوئی اور تیسویں (۳۰) جزو (پارے) میں ہے۔


سورہ قارعہ کی وجہ تسمیہ

[ترمیم]

قارعہ کے معنی کسی کو شدت سے مارنے کے ہیں۔ قارعہ قیامت کے ناموں میں سے ایک ہے۔ اس سورہ کی ابتدائی تین آیات میں لفظ قارعہ آیا ہے جس کی وجہ سے اس سورت کا نام قارعہ رکھا گیا ہے۔ مفسرین اس نکتہ کی طرف اشارہ کرتے ہوۓ بیان کرتے ہیں کہ روز قیامت دلوں میں شدید خوف ایجاد ہو گا اور دشمنان خدا کو عذاب دیا جاۓ گا۔ قیامت میں شدید خوف اور عذاب کی جہت سے اس سورہ کو قارعہ کا نام دیا گیا ہے۔ یہ وہی دن ہو گا جب مؤمنین کو ان کے نیک اعمال کے نتیجے میں جنت کی بشارت اور فاسقین و مشرکین کو دردناک عذاب کی نوید سنائی جائے گی۔

سورہ قارعہ کی خصوصیات

[ترمیم]

محققین نے اس سورہ کی کچھ خصوصیات بیان کی ہیں جن میں سے بعض کی طرف اشارہ کیا جاتا ہے:
۱۔ اس سورہ کی آیت نمبر ۱۱ کوفی عدد، آيت نمبر ۱۰ حجازی عدد، آيت نمبر ۸ بصری اور شامی عدد ہیں جو ۳۶ کلمات اور ۱۵۰ یا ۱۶۰ حرف ہیں۔
۲۔ سورہ قارعہ ترتیب نزولی کے اعتبار سے تیسویں (۳۰) پارے اور قرآن کریم کے موجودہ مصحف میں ۱۰۱ نمبر سورہ ہے۔
۳۔ يہ سورہ سوره قریش کے بعد اور سوره قیامت سے پہلے ہے اور مکہ میں ہجرت سے پہلے نازل ہوئی۔ اس سورہ کی کوئی آیت مدنی نہیں ہے بلکہ سب آیات مکی ہیں۔
۴۔ اس سورہ میں کسی قسم کا نسخ موجود نہیں ہے۔
۵۔ کمیت کے اعبتار سے اس سورہ کا شمار سور مفصل میں ہوتا ہے۔ سور مفصل کو تین حصوں میں تقسیم کیا جاتا ہے جن میں سے ایک مختصر سورتیں ہیں۔ سورہ قارعہ انہی مفصل لیکن مختصر سورتوں میں میں سے ہے۔

سورہ قارعہ میں اہم مطالب

[ترمیم]

۱۔ اس سورہ میں آغاز سے لے کر اختتام تک روز قیامت کے واقعات بیان ہوۓ ہیں۔ اس روز کے مصائب و احوال واضح کرتے ہوۓ ذکر ہوتا ہے کہ جس کے نیک اعمال زیادہ اور برے اعمال کم ہوں گے وہ اس دن خوش بخت اور کامیاب ہو گا اور جس کے اعمال برے ہوں گے اسے جہنم کی جھلسا دینے والی آگ میں دھکیل دیا جاۓ گا۔
۲۔ اس سورہ میں روز قیامت انسانوں کے وحشت زدہ ہونے کا بیان وارد ہوا ہے۔
۳۔ اس سورہ میں يہ بیان کیا گیا ہے کہ روز قیامت انسانوں کے اعمال کو مخصوص میزان پر تولا جاۓ گا۔
[۳] ہاشم زاده ہریسی، ہاشم، ۱۳۱۷، شناخت سورہ ہای قرآن، ص۵۸۶۔
[۵] ملا عبد اللہ بن حسین یزدی، الحاشیۃ علی تہذیب المنطق، ج۲۷، ص۲۵۷۔
[۶] رامیار، محمود، تاریخ قرآن، ص۵۹۰۔
[۷] جمعی از محققان، علوم القرآن عند المفسرین، ج۱، ص۳۱۵۔


سورہ قارعہ پڑھنے کی فضیلت

[ترمیم]

طبرسی نے مجمع البیان میں امام باقرؑ سے روایت نقل کی ہے کہ جو شخص اس سورہ کی تلاوت کرے گا قیامت کے دن اس کا نامہ اعمال بھاری کر دیا جاۓ گا اور دنیا میں وہ دجال پر ایمان لانے کے فتنے سے محفوظ رہے گا۔

حوالہ جات

[ترمیم]
 
۱. طباطبائی، محمد حسین، المیزان فی تفسیر القرآن، ج۲۰، ص۳۴۸۔    
۲. فیروز آبادی، محمد بن یعقوب، بصائر ذوی التمییز فی لطائف الکتاب العزیز، ج۱، ص۵۳۹۔    
۳. ہاشم زاده ہریسی، ہاشم، ۱۳۱۷، شناخت سورہ ہای قرآن، ص۵۸۶۔
۴. زرکشی، محمد بن بہادر، البرہان فی علوم القرآن، ج۱، ص۱۹۳۔    
۵. ملا عبد اللہ بن حسین یزدی، الحاشیۃ علی تہذیب المنطق، ج۲۷، ص۲۵۷۔
۶. رامیار، محمود، تاریخ قرآن، ص۵۹۰۔
۷. جمعی از محققان، علوم القرآن عند المفسرین، ج۱، ص۳۱۵۔
۸. شیخ طبرسی، فاضل بن حسن، مجمع البیان فی تفسیر القرآن، ج۱۰، ص۸۰۶۔    


مأخذ

[ترمیم]

فرہنگ نامہ علوم قرآنی، یہ تحریر مقالہ سوره قارعہ سے ماخوذ ہے۔    






جعبه ابزار